یکطرفہ غنڈہ گردی کا مقابلہ ہی دنیا کو انصاف دلا سکتا ہے ،میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
بیجنگ: اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر” ریسیپروکل ٹیرف “عائد کرنے میں امریکی غنڈہ گردی کے رویے کے جواب میں ، چین نے جوابی اقدامات کا ایک سلسلہ شروع کرنے کے بعد “امریکہ کی جانب سے عائد غلط محصولات کی مخالفت کے حوالے سے چینی حکومت کا موقف” جاری کیا۔ یہ دستاویز طاقت کی سیاست کا مقابلہ کرنے اور انصاف برقرار رکھنے کے لئے چین کی اعلی ذمہ داری کے احساس کو ظاہر کرتی ہے ، جس سے بین الاقوامی برادری کو متحد ہونے اور معاشی گلوبلائزیشن کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ چین کی جانب سے اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو فروغ دینے کے عزم نے دوسرے ممالک کے حوصلے اور اعتماد میں اضافہ کیا ہے کہ وہ یکطرفہ غنڈہ گردی کا مقابلہ کریں اور بدلتی ہوئی اور شورش زدہ دنیا میں یقین پیدا کریں۔
قطر کے ٹی وی کے ایک حالیہ تبصرے میں کہا گیا ہے کہ چین اب “ٹیرف جنگ” سے نمٹنے میں زیادہ پراعتماد ہے۔ تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور تحفظ پسندی کا کوئی راستہ نہیں ہے.
برطانوی میگزین “اکانومسٹ” نے تنقید کی کہ موجودہ امریکی تجارتی پالیسی اس بے مثال خوشحالی کو نظر انداز کرتی ہے جو گلوبلائزیشن نے امریکہ میں لائی ہے۔ گزشتہ چند روز سے یورپی یونین، فرانس، برطانیہ، اٹلی، جاپان، آسٹریلیا، سنگاپور، جنوبی افریقہ، کینیڈا اور دیگر ممالک امریکی ٹیرف پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔کون بین الاقوامی قوانین کو تباہ کرتا ہے اور کون بناتا ہے؟ جواب واضح ہے.دنیا کو غنڈہ گردی کی بجائے انصاف کی ضرورت ہے۔ یہ چین کا واضح بیان اور بین الاقوامی برادری کی مشترکہ خواہش ہے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غنڈہ گردی
پڑھیں:
امریکی “محصولاتی جنگ” اور چین کے جوابی اقدامات
امریکی “محصولاتی جنگ” اور چین کے جوابی اقدامات WhatsAppFacebookTwitter 0 5 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ : امریکی حکومت نے تمام تجارتی شراکت داروں پر ” ریسیپروکل ٹیرف ” عائد کرنے کا اعلان کیا۔ ایک دن بعد، چین نے متعدد جوابی اقدامات کیے ہیں، جن میں امریکہ سے درآمد ہونے والے تمام سامان پر 34فیصد اضافی محصولات عائد کرنا،ڈبلیو ٹی او کے تنازعہ حل کے میکانزم کے تحت امریکی اقدامات کے خلاف مقدمہ دائر کرنا، اور متعدد امریکی اداروں کو برآمدات کی کنٹرول فہرست میں شامل کرنا شامل ہیں۔ مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر امریکی حکومت محصولات کی پالیسی تبدیل نہیں کرتی تو امریکی معاشی نمو نمایاں طور پر سست ہو جائے گی۔
امریکہ کا دعویٰ کہ وہ بین الاقوامی تجارت میں نقصان اٹھا رہا ہے، معاشی اصولوں یا حقائق کے اعداد و شمار کی روشنی میں درست ثابت نہیں ہوتا۔ امریکہ کا تجارتی خسارہ مارکیٹ کے عوامل کا نتیجہ ہے، اور امریکہ نے خدمات کے شعبے میں اپنی واضح برتری کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا ہے۔ 2023 میں، امریکہ کی خدمات کی برآمدات 1 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر گئیں، جو عالمی خدمات کی تجارت کا 13فیصد ہیں۔ 2024 میں، امریکہ کے خدمات کے شعبے میں تجارتی سرپلس تقریباً 300 ارب ڈالر تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ بین الاقوامی تجارت سے نقصان نہیں بلکہ بڑا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ امریکی تجارتی محکمے کے اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں امریکہ کا تجارتی خسارہ 1.21 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا، جو 2017 میں امریکی حکومت کی عالمی محصولات کی جنگ شروع کرنے سے پہلے کے مقابلے میں 50فیصد زیادہ ہے۔ 2018 سے 2024 تک، چین کا امریکہ کے ساتھ تجارتی سرپلس 323.33 ارب ڈالر سے بڑھ کر 361 ارب ڈالر ہو گیا۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ محصولات کی رکاوٹیں امریکی خدشات کو حل نہیں کر سکتیں۔ 1930 کی دہائی میں، امریکہ نے “سمٹ-ہولی ٹیرف ایکٹ” بنایا تھا، جس میں دنیا بھر کی 20,000 سے زائد درآمدی اشیا پر اضافی محصولات عائد کیے گئے، جس کے نتیجے میں امریکہ معاشی کساد بازاری کا شکار ہو گیا تھا۔ امریکہ کو فوری طور پر اپنی غلط پالیسیوں کو درست کرنا چاہیے اور محصولات کو دوسرے ممالک پر دباؤ ڈالنے کے آلے کے طور پر استعمال کرنا بند کر دینا چاہیے۔ دنیا کے تمام ممالک کو بھی متحد ہو کر امریکہ کے یکطرفہ دھونس کے رویے کے خلاف مزاحمت کرنی چاہیے اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کو برقرار رکھنا چاہیے۔ محصولات کی جنگ اور تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔