اسرائیل نے دو برطانوی خواتین اراکین پارلیمنٹ کو ملک میں داخلے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
اسرائیل نے برطانیہ کی لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی دو خواتین اراکین پارلیمنٹ، ابتسام محمد اور یوان یِنگ کو ملک میں داخلے سے روک دیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب دونوں اراکین مقبوضہ فلسطینی علاقے مغربی پٹی کا دورہ کرنے جا رہی تھیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق دونوں اراکین کا کہنا ہے کہ یہ پارلیمنٹرینز کے لیے ضروری ہے کہ وہ براہ راست زمینی حقائق سے آگاہ ہوں اور مقبوضہ علاقوں کا دورہ کر سکیں۔
اسرائیل کی امیگریشن اتھارٹی کے مطابق ان خواتین کو اس لیے روکا گیا کیونکہ ان پر اسرائیل کے خلاف نفرت انگیز بیانات دینے کا الزام ہے۔
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لامے نے اس فیصلے کو ناقابل قبول اور باعثِ تشویش قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
برطانوی وزارت خارجہ کے مطابق دونوں اراکین ایک پارلیمانی وفد کا حصہ تھیں جس کا انتظام برطانوی فلاحی اداروں نے کیا تھا۔ ان اداروں کو گزشتہ دس سالوں سے پارلیمنٹرینز کو فلسطین لے جانے کا تجربہ ہے۔
ابتسام محمد اور یوان یِنگ نے پارلیمنٹ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری حالیہ لڑائی پر کئی بار انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھائی ہے۔ فروری 2025 میں ابتسام نے 61 ایم پیز اور لارڈز کے دستخطوں سے اسرائیلی مصنوعات پر پابندی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
یوان نے جنوری میں اسرائیلی وزراء اتمار بن گویر اور بزالل سموترچ پر پابندیاں لگانے کی حمایت کی تھی۔ دونوں اراکین کا مؤقف ہے کہ پارلیمنٹیرینز کو بغیر خوف کے سچ بولنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دونوں اراکین
پڑھیں:
کراچی میں 16 گھنٹے لوڈشیڈنگ پر ایم کیو ایم کا شدید ردعمل
کراچی:متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اراکینِ سندھ اسمبلی نے کراچی میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
جاری کردہ بیان میں حق پرست اراکینِ صوبائی اسمبلی نے کہا کہ شہر کا بڑا حصہ 16 گھنٹوں سے زائد وقت تک بجلی سے محروم ہے، کے الیکٹرک نے ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرز پر شہر میں اجارہ داری قائم کر رکھی ہے جس کا مقصد صرف شہریوں کو لوٹنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ متعدد مرتبہ یقین دہانیاں کرانے کے باوجود کے الیکٹرک کی کارکردگی میں کوئی بہتری نہیں آئی، جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ادارہ مکمل بے حسی اور ڈھٹائی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
ایم کیو ایم کے اراکینِ اسمبلی نے وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ کراچی کی معاشی شہ رگ پر ڈھائے جانے والے کے الیکٹرک کے مظالم کو بند کروانے میں فوری کردار ادا کریں۔
حق پرست اراکین نے سوال اٹھایا کہ کیا روشنیوں کے شہر کو اندھیروں میں دھکیلنا کسی باقاعدہ منصوبہ بندی کا حصہ ہے؟۔ کے الیکٹرک کے بعض ملازمین کی سرپرستی میں کنڈا مافیا پورے شہر میں سرگرم ہے جس کا بوجھ باقاعدگی سے بل ادا کرنے والے صارفین پر ڈالا جا رہا ہے۔
اراکین نے الزام عائد کیا کہ ترسیلی نظام پر قابض کے الیکٹرک شہریوں کو بنیادی سہولت دینے میں ناکام ہو چکی ہے اور مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔