امریکا سمیت مختلف ممالک میں ٹرمپ حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے WhatsAppFacebookTwitter 0 6 April, 2025 سب نیوز

نیویارک (آئی پی ایس )مریکا سمیت مختلف ممالک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے قریبی اتحادی ایلون مسک کی پالیسیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق “Hands Off!” کے عنوان سے ہونے والے اس احتجاج نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی جس میں عوام نے حکومتی اقدامات کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق صرف نیویارک میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے جبکہ واشنگٹن ڈی سی کے نیشنل مال پر 20,000 سے زائد مظاہرین نے شرکت کی۔

ملک کی تمام 50 ریاستوں کے علاوہ کینیڈا اور میکسیکو میں بھی تقریبا 1,200 احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے۔مظاہرین نے امیگریشن پالیسیوں، تجارتی محصولات، تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں اور ایلون مسک کی سربراہی میں محکمہ حکومتی کارکردگی کی جانب سے وفاقی ملازمتوں میں کی گئی 200,000 سے زائد کٹوتیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کے خلاف

پڑھیں:

امریکی حملے کی حمایت کی تو یہ براہ راست حملہ تصور ہوگا، ایران کا ترکیہ، قطر سمیت خطے کے ممالک کو پیغام

ایران نے جوہری معاہدے کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی براہ راست مذاکرات کی پیشکش کو ایک بار پھر مسترد کردیا ہے، ساتھ ہی پڑوسی ملکوں کو امریکی افواج کو ایران کے خلاف ممکنہ مہم جوئی کے لیے اڈے دینے کے حوالے سے بھی خبردار کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک سینیئر ایرانی عہدیدارنے کہا ہے کہ ایران نے امریکا کے جوہری معاہدے پر براہ راست مذاکرات کی پیشکش کو ایک بار پھر مسترد کر دیا ہے، البتہ ایران ، امریکا کے ساتھ عمان کے ذریعے بالواسطہ مذاکرات جاری رکھنا چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران پر بمباری کی گئی تو امریکا کو سخت ضرب کا سامنا کرنا پڑے گا، آیت اللہ علی خامنہ ای

ایرانی عہدیدار کا کہنا ہے کہ بالواسطہ مذاکرات سے ہمیں یہ اندازہ لگانے کا موقع ملے گا کہ امریکا سیاسی حل کے لیے کتنا سنجیدہ ہے، اگرچہ یہ راستہ مشکل ہوسکتا ہے، لیکن اگر امریکا اس کی حمایت کرے تو جلد ہی یہ بات چیت شروع ہو سکتی ہے۔

ایرانی اہلکار نے کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی اڈوں کی میزبانی کرنے والے پڑوسی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ کہ اگر وہ ایران پر امریکی حملے میں ملوث ہوئے تو یہ براہ راست ایران پر حملہ تصور کیا جائے گا اور یہ ممالک ایران کی جوابی کارروائی کا سامنا کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے معاہدہ نہ کیا تو ایسی بمباری ہوگی جو اس سے پہلے نہیں دیکھی گئی، ٹرمپ کی کھلی دھمکی

اہلکار نے کہا کہ ایران نے عراق، کویت، متحدہ عرب امارات، قطر، ترکی اور بحرین کو نوٹس جاری کیا ہے کہ ایران پر امریکی حملے کے لیے کسی بھی قسم کی حمایت، بشمول حملے کے دوران امریکی فوج کی جانب سے ان کی فضائی حدود یا سرزمین کا استعمال، دشمنی تصور کی جائے گی اور اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔

دوسری جانب عراق، کویت، متحدہ عرب امارات، قطر اور بحرین نے ایران کی وارننگ پر فوری طور کوئی رد عمل نہیں دیا ہے جبکہ ترکیہ کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ کسی انتباہ سے آگاہ نہیں ہے لیکن اس طرح کے پیغامات دوسرے چینلز کے ذریعے پہنچائے جاسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا اقوام متحدہ کو خط، ٹرمپ کے بیان کو بے بنیاد قرار دیدیا

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ایران کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ کویت نے ایران کو یقین دلایا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے دوسرے ممالک کے خلاف کسی بھی جارحانہ اقدام کو قبول نہیں کرے گا۔

ایران کے اتحادی روس نے جمعرات کو کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف فوجی حملوں کی امریکی دھمکیاں ناقابل قبول ہیں، فریقین تحمل سے کام لیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایران بحرین ترکیہ ڈونلڈ ٹرمپ عراق فوجی اڈے متحدہ عرب امارات

متعلقہ مضامین

  • امریکی حملے کی حمایت کی تو یہ براہ راست حملہ تصور ہوگا، ایران کا ترکیہ، قطر سمیت خطے کے ممالک کو پیغام
  • ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی سے دنیا ہل کر رہ گئی، پاکستان سمیت 100 سے زائد ممالک متاثر
  • ٹیرف کے نفاذ کے بعد 50 سے زائد ممالک امریکا سے تجارتی مذاکرات کے خواہاں
  • 50 سے زائد ممالک کا ٹیرف میں کمی کے لیے ٹرمپ سے رابطہ
  • امریکہ: ڈونلڈ ٹرمپ کی ’تباہ کُن پالیسیوں‘ کے خلاف ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر
  • امریکی صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف ’’ ہینڈز آف‘‘ احتجاجی تحریک کا آغاز
  • امریکا سمیت یورپی ممالک میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف مظاہرے، لاکھوں افراد سڑکوں پر
  • امریکی صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف ’’ ہینڈز آف‘‘ احتجاجی تحریک کا آغاز
  • ٹرمپ حکومت کیخلاف امریکا سمیت مختلف ممالک میں احتجاج، پالیسیاں واپس لینے کا مطالبہ