عمران خان کے کہنے پر آرمی چیف سے رابطے کی کوشش کی مگر ناکامی ہوئی، اعظم سواتی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما اعظم سواتی نے کہا ہے کہ عمران خان سے مشاورت کے بعد آرمی چیف سے رابطے کی کوشش کی، سوشل میڈیا ٹائیگرز کی اپنی دنیا ہے کہ عمران خان مذاکرات نہیں کرنا چاہتا۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے نیم رضامند، علی امین گنڈاپور کو بات آگے بڑھانے کا سگنل
اپنے ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے کہاکہ دسمبر 2022 میں عمران خان نے مجھے کہاکہ وہ آرمی چیف سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔
’عمران خان سے مشاورت کے بعد میں نے آرمی چیف کے استاد کے ذریعے رابطے کی کوشش کی، جبکہ عارف علوی کے ذریعے بھی بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ناکامی ہوئی۔‘
اعظم سواتی نے کہاکہ میں نے عمران خان سے کہاکہ عارف علوی اور ساتھیوں سے مل کر اسٹیبلشمنٹ سے بات کروں گا، جس پر ان کا کہنا تھا کہ کسی کو کچھ بتانے کی ضرورت نہیں کہ کس سے کہاں رابطہ کررہے ہو۔ اگر ’وہ‘ چاہتے ہیں کہ بات ہو تو میں پہلے دن سے تیار ہوں۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے پس پردہ رابطوں کا انکشاف
ان کا مزید کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور عمران خان کے وزیراعلیٰ ہیں اور میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آرمی چیف اسٹیبلشمنٹ اعظم سواتی انکشاف بانی پی ٹی آئی رابطے کی کوشش عمران خان مذاکرات ناکامی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف اسٹیبلشمنٹ اعظم سواتی انکشاف بانی پی ٹی ا ئی رابطے کی کوشش مذاکرات ناکامی وی نیوز رابطے کی کوشش اعظم سواتی کی کوشش کی ا رمی چیف
پڑھیں:
اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہوا ڈائیلاگ نہیں، بریک تھرو کی خواہش ہے، فیصلہ عمران خان کا ہوگا، گوہر
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ خواہش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بریک تھرو ہو لیکن فیصلہ عمران خان کا ہی مانا جائے گا جب کہ ماضی میں اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہوا ڈائیلاگ نہیں۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے ڈائیلاگ کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج اپوزیشن اتحادکی پہلی میٹنگ ہوگی، اختلافات کے باوجود معاملات کا افہام و تفہیم سے حل ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت جلد اپوزیشن اتحاد کی میٹنگ ہو گی، مولانا نے 15 اپریل تک مجلس عاملہ سے مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا، ابتدائی مشاورت مکمل ہو چکی ہے امید ہے اگلے ہفتے تک ہماری دوسری ملاقات ہوگی، تمام ایشوز اور تحفظات کو مل جل کر ختم کرنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں پر پارٹی کا ایک ہی موقف ہے، فی الحال ہمارا اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ نہیں ہے، ہم سمجھتے ہیں بات چیت ہر صورت ہونی چاہیے، بریک تھرو کے امکانات ہونے چاہیے تاکہ مسائل کا حل ڈھونڈا جائے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات نہیں، کچھ عرصہ پہلے ایک رابطہ قائم ہوا تھا لیکن کبھی کوئی ڈائیلاگ ہوا نہیں، تاہم میں سمھتا ہوں کہ ملک اور جمہوریت کی خاطر ، ڈائیلاگ ہر صورت ہونے چاہیے اور اس کے لیے عمران خان نے نیک نیتی سے ایک کمیٹی بھی بنائی تھی۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا ’اعظم سواتی کے مطابق مجھ سے کہا گیا کہ آپ بیک ڈور رابطے کریں اور میں جنرل عاصم منیر کے استاد اور دوست سے رابطہ کرنے کے لیے گیا لیکن جنرل عاصم منیر نے اس سے انکار کیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ عمران خان مسلسل چاہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے رابطہ ہو‘؟
چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ یہ میں نے بھی سنا ہے، اعظم سواتی نے 2022 کا کسی تاریخ کا کوئی حوالہ دیا ہے لیکن باقی باتوں کا مجھے علم نہیں ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ کے بارے میں تاثر ہے کہ آپ صلح کن انسان ہیں اور آپ کی باتیں مانی جاتی ہیں تو آپ کوئی کردار ادا کررہے ہیں کہ مذاکرات پھر ہوجائیں؟
ان کا کہنا تھا کہ میری خواہش تو ضرور ہے کہ بات ہونی چاہیے لیکن میری پارٹی پالیسی اور عمران خان کی ہدایت کے مطابق سب کچھ ہوگا اور میرا کوئی رابطہ نہیں ہورہا۔
مزیدپڑھیں:ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والوں کے لیے بڑی خوشخبری