اسرائیلی رکاوٹوں کے سبب غزہ میں 10 لاکھ بچوں کی زندگیاں خطرے سے دوچار
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد روکے جانے کے نتیجے میں 10 لاکھ سے زیادہ بچوں کی زندگی پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ: اسرائیلی فوج کی فلسطینی طبی کارکنوں کو قتل کرنے کی ویڈیو سامنے آگئی
یونیسف کے مطابق 2 مارچ کے بعد علاقے میں کسی طرح کی کوئی امداد نہیں پہنچی جو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد اب تک ایسا طویل ترین عرصہ ہے۔ ان حالات میں غزہ کے لوگوں کو خوراک، پینےکے صاف پانی، پناہ کے لیے درکار اشیا اور طبی سازوسامان کی شدید قلت درپیش ہے۔ اس طرح غذائی قلت، بیماریوں اور دیگر قابل انسداد مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں بچوں کی اموات بڑھ جائیں گی۔
امداد کی بھاری مقدار غزہ کی سرحد سے باہر پڑی ہےمشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے یونیسف کے ڈائریکٹر ایڈورڈ بیگبیڈر نے بتایا ہے کہ ادارے کی جانب سے بھیجی گئی امداد کی بھاری مقدار غزہ کی سرحد سے باہر پڑی ہے۔ اس میں بیشتر اشیا کی بہت زیادہ ضرورت ہے جو لوگوں تک نہیں پہنچ رہیں۔
ایڈورڈ بیگبیڈر کے مطابق اس امدادی سامان کو فوری طور پر غزہ میں بھیجنا ضروری ہے اور یہ کوئی خیرات یا ایسی چیز نہیں جس کی عدم فراہمی سے کوئی فرق نہ پڑے بلکہ یہ مدد ضرورت مند لوگوں تک پہنچانا بین الاقوامی قانون کے تحت عائد ہونے والی ذمہ داری ہے۔
بچوں کی زندگی کو خطرہیونیسف نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بچوں کو غذائی قلت سے متعلقہ طبی مسائل کا علاج مہیا کرنے والے 21 طبی مراکز بمباری یا لوگوں کو انخلا کے احکامات دیے جانے کے نتیجے میں بند ہو چکے ہیں۔
مزید برآں، اس وقت صرف 400 بچوں کے لیے ایک ماہ کی ضرورت کا فارمولا دودھ ہی دستیاب ہے۔ اندازوں کے مطابق 6 ماہ سے کم عمر کے تقریباً 10 ہزار بچوں کو اضافی دودھ کی ضرورت ہے جس کی غیرموجودگی میں لوگ ان بچوں کو دودھ میں غیرمحفوظ پانی ملا کر دینے پر مجبور ہوں گے۔
ایڈورڈ بیگبیڈر کا کہنا ہے کہ ادارے نے علاقے میں جاری لڑائی اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے باعث ذہنی صحت و نفسیاتی مدد کی خدمات، بارودی سرنگوں کے خطرے سے آگاہی اور بچوں کو تحفظ دینے سے متعلق تربیت کی فراہمی روک دی ہے۔
پینے کے پانی کی قلتیونیسف نے جنگ بندی کے دوران غزہ میں پانی فراہم کرنے کی تنصیبات کو مرمت کرنے کا کام شروع کیا تھا لیکن دوبارہ لڑائی چھڑنے کے باعث ایسی بیشتر تنصیبات فعال نہیں ہو سکیں گی یا انہیں مزید نقصان کا خطرہ رہے گا۔
غزہ میں 4 لاکھ بچوں سمیت 10 لاکھ لوگوں کو اب روزانہ صرف 6 لیٹر صاف پانی میسر ہے جبکہ جنگ بندی کے دوران یہ مقدار 16 لٹر تھی۔ ایندھن کی بڑھتی ہوئی قلت کے باعث یہ مقدار مزید کم ہو کر چار لیٹر تک آ سکتی ہے جس کے نتیجے میں لوگ غیرمحفوظ پانی پینے پر مجبور ہوں گے اور اس طرح خاص طور پر بچوں میں بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
جنگ بندی کی بحالی کا مطالبہایڈورڈ بیگبیڈر نے اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں 10 لاکھ سے زیادہ بچوں کی زندگی کی خاطر لوگوں کی بنیادی ضروریات کی تکمیل میں سہولت فراہم کریں جو کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت لازم ہے۔ علاوہ ازیں، لوگوں کو خوراک، طبی سازوسامان اور بقا کے لیے درکار دیگر ضروری اشیا کی فراہمی یقینی بنانا اسرائیل کی قانونی ذمہ داری بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امداد صاف پانی غزہ فارمولہ دودھ یونیسف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل صاف پانی فارمولہ دودھ یونیسف بچوں کی زندگی کے نتیجے میں لوگوں کو بچوں کو کے لیے
پڑھیں:
اینٹی ڈپریسنٹس ادویات کونسی دل کی خرابی سے موت کا سبب بن سکتی ہیں؟
ماضی کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اچانک دل کی خرابی سے ہونے والی موت (SCD) دل کی مختلف بیماریوں سے ہونے والی تمام اموات میں سے نصف کی ذمہ دار ہے۔
ایس سی ڈی اس وقت ہوتا ہے جب کسی شخص کا دل اچانک پمپ کرنا بند کر دیتا ہے۔
مزید برآں دل کی بیماری والے لوگ ڈپریشن کے بھی بڑھتے ہوئے خطرے میں ہوتے ہیں اور کچھ مطالعات مزید بتاتے ہیں کہ ڈپریشن ایس سی ڈی کے لیے ایک خطرے کا عنصر ہے۔
تحقیق نے مزید یہ بھی بتایا ہے کہ کچھ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات قلبی مسائل کے زیادہ خطرے سے وابستہ ہیں جن میں ایس سی ڈی، فالج اور ایٹریل فبریلیشن شامل ہیں۔
ڈنمارک کے ایک اسپتال کے شعبہ امراض قلب میں ڈاکٹریٹ کی تحقیق کرنے والی جیسمین مجکانووچ نے کہا کہ ذہنی دباؤ جیسے ذہنی امراض کے لیے عام طور پر اینٹی ڈپریسنٹس تجویز کیے جاتے ہیں۔
جیسمین اس نئی تحقیق کی پہلی مصنفہ ہیں جنہیں حال ہی میں یورپی سوسائٹی آف کارڈیالوجی کی سائنسی کانگریس میں پیش کیا گیا ہے جو مزید تصدیق کرتی ہے کہ اینٹی ڈپریسنٹ کا استعمال کسی شخص کے ایس سی ڈی کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔