امریکہ: ڈونلڈ ٹرمپ کی ’تباہ کُن پالیسیوں‘ کے خلاف ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 اپریل 2025ء) دوسری بار امریکہ کے صدر منتخب ہوکر وائٹ ہاؤس پہنچنے والے ریپبلکن سیاستدان ڈونلڈ ٹرمپ کی متعدد متنازعہ پالیسیوں کو تباہ کُن قرار دینے والے ہزاروں امریکی باشندوں نے ہفتے کو مختلف شہروں میں سڑکوں پر نکل کر اپنے احتجاج کا بھرپور اظہار کیا۔ واشنگٹن، نیو یارک، ہیوسٹن، فلوریڈا، لاس اینجلس میں منعقد ہونے والی ریلیوں میں ہزاروں کی تعداد میں امریکہ میں رہنے والے باشندوں نے حصہ لیا۔
مظاہرین صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقسیم کا سبب بننے والی پالیسیوں کی بھرپور مخالفت کرتے نظر آئے۔کن پالیسیوں پر سب سے زیادہ تشویش پائی جاتی ہے؟
صدر ٹرمپ کے مخالفین سب سے زیادہ سرکاری عملے میں کٹوتیوں، تجارتی محصولات اور شہری آزادیوں کو ختم کرنے جیسے فیصلوں سے انتہائی پریشان ہیں۔
(جاری ہے)
ریلیوں میں شریک زیادہ تر افراد کا کہنا تھا کہ وہ ٹرمپ کی معاشرے کو تقسیم کرنے کی پالیسیوں سے بہت نالاں اور برہم ہیں۔
ٹرمپ کی پالیسیاں سائنسدانوں کو امریکہ چھوڑنے پر مجبور کر رہی ہیں
نیویارک سٹی سے تعلق رکھنے والی 43 سالہ پینٹر شائنا کیسنر نے نیو یارک کے قلب میں واقع مین ہیٹن کے علاقے میں ہزاروں افراد کے ہجوم کے سامنے کہا، ''میں بہت غصے میں ہوں، میں پاگل ہو رہی ہوں۔ مراعات یافتہ، سفید فام مبینہ ریپسٹس کا ایک گروپ ہمارے ملک کو کنٹرول کر رہا ہے۔
یہ ہرگز اچھا نہیں ہے۔‘‘امریکہ کے مخنلف حصوں سے سفر کر کے واشنگٹن پہنچنے والے ہزاروں مظاہرین نیشنل مال پر جمع ہوئے جہاں درجنوں مقررین نے ٹرمپ کی مخالفت میں ریلی سے خطاب کیا۔ ایک بائیک ٹور گائیڈ 64 سالہ ڈیان کولیفراتھ نے کہا، ''ہمارے پاس تقریباً 100 لوگ ہیں جو نیو ہیمپشائر سے بس اور وین سے اتر کر اس غضب ناک انتظامیہ کے خلاف احتجاج میں شامل ہوئے ہیں۔
اس حکومت کی وجہ سے ہم دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں کو کھو رہے ہیں اور یہ ہمارے لوگوں کے گھروں کی تباہی کا باعث بن رہی ہے۔‘‘ٹرمپ کی معاشی سیاست کا نتیجہ، امریکا میں سرمایہ کاری کم تر
''ہینڈز آف ایونٹس‘‘
امریکہ میں بائیں بازو کی سیاست کی طرف جھکاؤ رکھنے والے گروپوں جیسے کہ MoveOn اور Women's March کے ایک اتحاد نے 1,000 سے زیادہ شہروں میں ''ہینڈز آف‘‘ ایونٹس کا انعقاد کیا۔
ان ریلیوں میں شریک مظاہرین نے ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں، تجارتی محصولات، تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں، وفاقی ملازمتوں میں 20 ہزار سے زائد کٹوتیوں پو اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ٹرمپ نے قومی سلامتی کے متعدد مشیروں کو برطرف کردیا
ڈونلڈ ٹرمپ نے سرحدوں اور تجارت کے حوالے سے دوست ممالک پر بھی شدید دباؤ ڈالنے کے لیے جارحانہ انداز میں پالیسیاں اپنانے کا فیصلہ کیا ہے جس نے بہت سے امریکیوں کو ناراض کر دیا ہے۔
اس کے منفی اثرات میں سے ایک اسٹاک مارکیٹوں پر پڑنے والا بوجھ ہے۔بوسٹن میں ریلی کے دوران مظاہرین میں سے ایک ڈومینک سانٹیلا نے اے ایف پی کو بتایا، ''ہم فاشزم کو روکنے کے لیے، ایمانداری سے یہاں موجود ہیں۔ ہم ایک لیڈر کو اس کے مخالفین کو جیل میں ڈالنے اور بے ترتیب لوگوں، تارکین وطن کو جیل بھیجنے سے روک رہے ہیں۔‘‘
نئے محصولات ٹرمپ کو سیاسی مشکلات سے دوچار کر سکتے ہیں؟
کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اس وقت ڈیموکریٹک پارٹی اقلیت میں ہے۔ اس لیے بہت سے ڈیموکریٹس ناراض ہیں کہ ان کی پارٹی ٹرمپ کے تباہ کن اقدامات کے خلاف مزاحمت کرنے سے قاصر ہے اور بالکل بے بس نظر آ رہی ہے۔
ادارت: افسر اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ کی
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش
صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ بہتر یہ ہوگا کہ ایران سے براہ راست بات چیت ہو، کیونکہ یہ تیز تر عمل ہے اور آپکو دوسرے فریق کو سمجھنے کا زیادہ بہتر موقع ملتا ہے بہ نسبت اس بات کے کہ آپ کسی مصالحت کار کے ذریعے بات کریں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش کردی۔ صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ بہتر یہ ہوگا کہ ایران سے براہ راست بات چیت ہو، کیونکہ یہ تیز تر عمل ہے اور آپ کو دوسرے فریق کو سمجھنے کا زیادہ بہتر موقع ملتا ہے بہ نسبت اس بات کے کہ آپ کسی مصالحت کار کے ذریعے بات کریں۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران مصالحت کاروں کو استعمال کرنا چاہتا تھا، مگر شاید اب ایسا نہیں۔
انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ ایران براہ راست بات چیت پر آمادہ ہو جائے گا، اس سے پہلے ایران نے براہ راست بات چیت کا امکان مسترد کر دیا تھا، مگر ساتھ ہی بالواسطہ بات چیت پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ عرب میڈیا کے مطابق ایران اور امریکا کا "بلاواسطہ" بات چیت پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔ ایرانی ایٹمی منصوبے پر بات چیت کے ادوار اومان میں منعقد ہوں گے، اگلے تین ہفتوں میں بات چیت شروع ہونے کا امکان ہے۔