امریکاکے بدلتے مفادات:پاکستان کیلئے سبق
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
اگرامریکابغیرمقامی تعاون کے بگرام افغانستان میں داخل ہونے کی کوشش کرتاہے تو اسے یقینافضائی دفاع میں کئی فوجی چیلنجزکا سامنا کرناپڑسکتاہے۔طالبان کے پاس ’’ایس300‘‘ اور’’ایچ کیو9‘‘جیسے جدیدسسٹم تونہیں لیکن طالبان کے پاس ہاتھ سے چلنے والے میزائل استعمال کرکے شدید مزاحمت کرسکتے ہیں اوریقیناخطے میں پاک فضائیہ کی مہارت اورقوت بھی میدان میں اترکراپنی دفاعی اورحملہ کی صلاحیتوں کواستعمال کرنے کاحق رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ طالبان کے پاس اب بھی40ہزار تربیت یافتہ جنگجوموجود ہیں جوگوریلا جنگ شروع کرسکتے ہیں۔اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے چارٹرآرٹیکل 2(4)کے تحت کسی خودمختار ریاست کی سرزمین پرزبردستی داخلہ ممنوع ہے۔
ان حالات میں امریکاکیلئے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں پرقبضہ کرناکتناممکن ہے؟سب سے پہلے پاکستان کی جوہری سیکورٹی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔پاکستان نے اپنے (ڈیسیبلرائزڈ ہتھیار) جوہری وارہیڈزکوالگ تھلگ مقامات پر رکھا ہوا ہے جہاں تک رسائی نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن ہے۔ نیوکلیئرکمانڈاینڈکنٹرول کے انتہائی مضبوط حصار میں ان کی حفاظت کی جارہی ہے۔ زمین،سمندراور فضائی پلیٹ فارمزپرمشتمل ٹرائیڈ سسٹم کو کمانڈ سینٹرز راولپنڈی، کراچی، اور کوئٹہ میں زیرزمین مراکزمیں انتہائی نگہداشت میں محفوظ کر رکھاہے جس کی حفاظت کیلئے شب وروز دس ہزار سے زائد فوجی کمانڈوز مقرر ہیں۔ امریکاکی طرف سے سائبرجنگ کے خدشات کی بنا پر پاکستان کانیشنل کمانڈتھری سسٹم کوانٹم انکرپشن سے محفوظ ہے۔ان تمام حفاظتی اقدام کے باوجوداگر کوئی پاکستان کے جوہری اثاثوں پرحملہ کرنے کی کوشش کرے گاتوفوجی ردعمل کے طور پرپاکستان کی فول اسکیل ریٹیلیشن پالیسی، جس کے تحت بھارت یا امریکا پرجوہری حملہ کیا جاسکتا ہے جس کے بارے میں پہلے ہی اقوام عالم کوآگاہ کیا جاچکا ہے۔تو پھرکیا امریکاپاکستان پرحملہ کرنے کی غلطی کرسکتاہے؟
یاد رہے کہ2011ء میں عرب بہارکے نام پرامریکانے اپنے اتحادیوں کی مددسے لیبیاکے سربراہ معمرقزافی کومحض اس لئے تاراج کیا کہ وہ اپنے ملک کی خود مختاری کیلئے آزادانہ خارجہ پالیسی اختیارکرتے ہوئے اپنے تیل کے ذخائراوراپنی ساری ملکی تجارت کو امریکی ڈالرکی بجائے اس کے متبادل کرنسی کی کوششوں میں مصروف تھا۔ معمر قذافی کوراستے سے ہٹانے کیلئے عالمی میڈیا میں نام نہاد ڈبلیوایم ڈی کے خلاف مہم چلاکرقذافی کو غیر مستحکم کیاگیااورنیٹونے فوجی مداخلت کرکے خانہ جنگی شروع کروادی اور تیزی سے ترقی کرتا ہوا خوشحال لیبیاجنگی آگ کے شعلوں کی نذر کر دیا گیا اورآج تک وہاں امن وسکون قائم نہیں ہوسکا۔
پاکستان کے دشمنوں نے ایک مبینہ منصوبے پرعملدرآمدکرتے ہوئے ٹی ٹی پی اوربلوچ دہشت گردوں کویہ واضح ٹارگٹ سونپ رکھا ہے کہ پاکستان کی سیکورٹی فورسزکے تمام اداروں پر حملے کرکے قوم میں افراتفری پیداکی جائے اور اس افراتفری کافائددہ اٹھاتے ہوئے عالمی میڈیا کوراغب کرنے کیلئے امریکی اٹلانٹک کونسل کو پاکستان کے جوہری عدم تحفظ کی رپورٹس نشر کروانے کی ذمہ داری دے رکھی ہے تاکہ اقوام عالم کواس بات پرآمادہ کیاجائے کہ ان حالات میں پاکستان کے ایٹمی ہتھیارساری دنیاکیلئے ایک خطرہ بن سکتے ہیں،اس لئے پاکستان کوان تمام ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کیلئے امریکااوراس کے اتحادیوں کی کاروائیوں کوقانونی تحفظ دیاجاسکے۔
خطے میں اس تمام صورتحال کوروس اور چین بھی اپنے لئے ایک اہم خطرہ سمجھتے ہیں۔ پاکستان کے جوہری تحفظ کوچین کی قومی سلامتی سے جوڑاگیاہے اورسی پیک کے دفاع کیلئے چین کسی بھی صورت خاموش نہیں ہے اوریہی وجہ ہے کہ اس نے سی پیک کے دفاع کیلئے پاکستان کو ’’جے 20اسٹیلتھ طیارے‘‘ اور’’ایچ کیو9‘‘ میزائل ڈیفنس فراہم کئے ہیں۔اس کے علاوہ جدید ’’جیسی 10‘‘ طیارے، وی ٹی فورٹینکس اور’’ایچ کیو16‘‘ میزائل مہیاکرکے پاکستان کے ڈیفنس میں اہم کرداراداکیاہے۔اس کے علاوہ اقتصادی دبا ؤ کیلئے چین کا35۔1ٹریلین ڈالرکاتجارتی حجم بھی پاکستان کوامریکی دباؤسے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ ادھرروس نے افغانستان میں ممکنہ بگرام پرامریکی رسائی اورجارحیت کوروکنے کیلئے طالبان کے ساتھ تعلقات کومزیدبہتربناتے ہوئے انہیں ہرقسم کے ہلکے ہتھیاراور تربیت فراہم کرناشروع کردی ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیااس خطے میں ٹرائیکا (امریکا ، اسرائیل انڈیا)کامنصوبہ کامیاب ہوسکتا ہے؟ تمام عالمی دفاعی ماہرین کاکہناہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کیلئے اس طرح جارحیت کرنا ممکن نہیں کیونکہ پاکستان کے جوہری سیکورٹی سسٹم جودنیاکا چوتھا بڑا جوہری ذخیرہ ہے،ڈی کوپل کرناممکن نہیں ۔امریکاکویہاں لیبیاسے مختلف عوامی مزاحمت کاسامنا کرنا ہوگا کیونکہ 90فیصد پاکستانی امریکا کے خلاف ہیں اورٹرائیکاکاٹی ٹی پی اور بلوچ دہشت گروں کے ذریعے عدم استحکام پیدا کرنے کی تمام کوششیں رائیگاں ہونے والی ہیں۔
٭ضرورت اس امرکی ہے کہ ہمارے مقتدر حلقے اس سلسلے میں جس قدرجلدسیاسی انارکی ختم کرکے مفاہمت کاراستہ اختیارکریں گے توہم ارضِ وطن کے خلاف ہونے والی تمام سازشوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیواربن کرکامیابی کے مدارج حاصل کرسکیں گے۔
٭ضرورت اس امر کی ہے کہ جوہری اثاثوں کی حفاظت کیلئے اللہ کی طرف سے دی ہوئی جغرافیائی حیثیت قراقرم کے پہاڑی سلسلوں میں ہزارمیٹرزیرزمین گہری سرنگیں بناکران کو وہاں منتقل کیاجائے۔ملک میں آبشاروں کابھی ایک عظیم سلسلہ ہے،ان کو بھی اس سلسلے میں استعمال میں لایاجائے۔اس کیلئے چین سے مشترکہ ڈرلز کے استعمال میں مددلی جائے ۔
٭جوہری کمانڈ سسٹم کو چینی ساختہ کوانٹم سیٹلائٹس سے جوڑ کر فول پروف بنایا جائے۔
٭جوہری حملے کے خلاف دفاعی مشقیں شروع کی جائیں تاکہ عوام میں دفاعی شعور پیدا کیا جا سکے ۔
٭ملک بھرمیں میڈیا مہم شروع کی جائے اورجوہری سلامتی کے اقدامات کوقومی ٹی وی چینلز پر روزانہ نشرکرکے قوم کواعتمادمیں لیا جائے۔
٭چین، روس اورترکی کی جانب سے اقوام متحدہ میں ویٹوکے استعمال کویقینی بنایاجائے۔
٭2011ء میں ایبٹ آبادآیریشن جیسے ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے اپنی اندرونی صفوں کی طرف دھیان دیاجائے۔
٭امریکاکی بگرام پرنظرپاکستان کی خودمختاری اورخطے کی سلامتی کیلئے خطرہ اور جغرافیائی سیاسی کھیل ہے،جس کامقصد پاکستان کو جوہری عدم پھیلاکے معاہدے پرمجبورکرناہے۔ تاہم پاکستان کی فوجی تیاری،چین کا اتحاد، اور جوہری ردعمل کی صلاحیت اسے بیرونی مداخلت سے بچانے کیلئے کافی ہیں۔ عالمی برادری کوچاہیے کہ وہ پاکستان کی خودمختاری کااحترام کریں اور تنازعات کومذاکرات اوربین الاقوامی قوانین کے تحت حل کریں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان کے جوہری اس کے علاوہ پاکستان کی پاکستان کو طالبان کے کے خلاف کرنے کی
پڑھیں:
کور کمانڈر کانفرنس: دہشتگردی کے تمام روپ ہر قیمت پر ختم کیے جانے کا عزم
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت کور کمانڈر کانفرنس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ دہشت گردی خواہ کسی بھی صورت میں ہو اس کو بلاتفریق ہر قیمت پر ختم کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: دشمن کچھ بھی کر لے اسے قوم اور فوج کی طاقت سے شکست دیں گے، آرمی چیف
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 268 ویں کور کمانڈر کانفرنس میں طے کیا گیا کہ دہشتگردوں کے سہولت کاروں ار حامیوں کے خلاف بھی بھرپور طاقت استعمال کی جائے گی۔
اجلاس کے دوران کور کمانڈرز نے ملکی امن و سلامتی کے لیے جانیں قربان کرنے والے اہلکاروں اور شہریوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
کور کمانڈرز کانفرنس میں جیو اسٹرٹیجک صورت حال اور نیشنل سیکیورٹی چیلنجز کا جائزہ لیا گیا اور ہر قیمت پر دہشتگردی کو ختم کرنے کا عزم کیا گیا۔
اس موقعے پر آرمی چیف سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشتگردی اور ان کے سہولت کاروں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔
بلوچستان میں غیر ملکی پراکسیز کو بے نقاب کیا جائے گااعلامیے میں کہا گیا کہ بلوچستان میں کسی کو امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پاک فوج کے ترجمان کے مطابق بلوچستان میں غیر ملکی تعاون سے چلنے والی پراکسیز کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا اور پراکسیز اور ان کے غیر ملکی سہولت کاروں کا اصل چہرہ بے نقاب کیا جائے گا۔
مزید پڑھیے: نوجوان خود کو ملک کی ترقی میں مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنائیں، آرمی چیف جنرل عاصم منیر
اجلاس میں اس عزم کا بھی اعادہ کیا گیا کہ دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے والی غیر قانونی معاشی سرگرمیوں کو جڑ سے خاتمہ کریں گے۔
لائن آف کنٹرول پر سیزفائر کی خلاف ورزی پر تشویشکور کمانڈرز کانفرنس میں بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
فورم نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر بھی خدشات ظاہر کیے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارتی مقبوضہ کشمیر کے حق خودارادیت کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔
فلسطینی عوام کی حمایت جاری رکھنے کا عزمکور کمانڈر کانفرنس میں فلسطین کی صورت حال پر اظہار تشویش اور غزہ میں جرائم کی بھرپور مذمت کی گئی۔
مزید پڑھیں: بھارتی فوجی قیادت کے بیانات غیرذمہ دارانہ، کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائےگا، آرمی چیف
فورم نے فلسطین کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں ہونے والی سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطین کے عوام کی غیر متزلزل سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت فراہم کرنے کا اعادہ بھی کیا۔
نیشنل ایکشن پلان کے مؤثر نفاذ پر زورفورم نے نیشنل ایکشن پلان کے دائرہ کار کے تحت ’عزم استحکام‘ کی حکمت عملی کے تیز اور مؤثر نفاذ کی ضرورت پر زور دیا اور دہشتگردی کے خلاف پوری قوم کے تعاون سے مشترکہ نقطہ نظر کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں 2024 بدترین سال، دہشتگردی میں 17.84فیصد اضافہ
کانفرنس کے اختتام پر آرمی چیف نے فیلڈ کمانڈرز کو آپریشنل تیاری اور پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیارات کو برقرار رکھنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے بہترین جنگی تیاریوں کو برقرار رکھنے کے لیے سخت تربیت کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
268 ویں کور کمانڈر کانفرنس آپریشن عزم استحکام آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر بلوچستان دہشتگردی نیشنل ایکشن پلان