Daily Ausaf:
2025-04-07@10:40:51 GMT

امریکی پالیسیاں، امریکی نقاد نوم چومسکی کی نظر میں

اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
ایل سلواڈور کی فوج کو دی جانے والی تربیت کے نتائج عیسائی پادریوں کے ایک جریدے ’’امریکہ‘‘ میں ڈینپل سینتیاگو نے وضاحت سے بیان کیے ہیں۔انہوں نے کیتھولک پادری کی حیثیت سے ایل سلواڈور میں کام کیا تھا۔ وہ ایک کسان عورت کا ذکر کرتے ہیں جو ایک دن گھر واپس آئی تو دیکھا کہ اس کے تین بچے، اس کی ماں اور بہن میز کے اردگرد بیٹھے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کی گردن میز پر احتیاط سے رکھی تھی اور ہاتھ سر پر اس طرح دھرے ہوئے تھے گویا یہ لاشیں سر سہلا رہی ہیں۔
سلواڈور نیشنل گارڈ کے قاتل اٹھارہ ماہ کے ایک بچے کا سر مناسب جگہ پر نہیں رکھ سکے تھے، چنانچہ اس کے ہاتھ کیلیں لگا کر جمائے گئے تھے۔ خون سے بھرا ہوا پلاسٹک کا ایک مرتبان میز کے بیچ میں نمائش کے لیے رکھا ہوا تھا۔
سنتیاگو کے ریونڈ بشپ کے مطابق وحشت کے ایسے مناظر تھے کہ ایل سلواڈور میں لوگ صرف ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے ہلاک نہیں کیے جاتے تھے۔ ان کی گردنیں کاٹی جاتی ہیں جو بعد ازاں خنجروں یا برچھیوں پر سجائی جاتی ہیں اور کارروائی کا لرزہ خیز منظر پیچھے چھوڑا جاتا ہے۔ ایل سلواڈور کی پولیس لوگوں کے نہ صرف جنسی اعضا کاٹتی ہے بلکہ وہ ان کے حلق میں بھی ٹھونس دیے جاتے ہیں۔ نیشنل گارڈ والے نہ صرف عورتوں سے زنا کرتے ہیں، بلکہ ان کے پیٹ کاٹ کر ان کے چہرے ان ہی کی انتڑیوں وغیرہ سے ڈھانپے جاتے ہیں۔ بچوں کو قتل کرنا ہی کافی نہیں بلکہ انہیں آہنی تاروں پر گھسیٹا جاتا ہے تاکہ ان کا گوشت ان کی ہڈیوں سے علیحدہ ہو جائے جبکہ والدین کو یہ منظر دیکھنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
ہند چینی خطے میں جنگوں کا یہی عمومی نمونہ تھا۔ ۱۹۴۸ء میں محکمہ خارجہ نے تسلیم کیا تھا کہ ہوچی منہ کی قیادت میں ویت کانگ کی فرانس مخالف مزاحمت ویت نام کی قومی تحریک تھی، تاہم ویت کانگ نے اقتدار مقامی حکمران طبقے کے حوالے نہیں کیا۔ انہوں نے آزادانہ ترقی کا انتخاب کیا اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے مفادات کو نظر انداز کیا۔
تشویش کی بات یہ تھی کہ اگر ویت کانگ کامیاب ہو گئے تو یہ وائرس پورے خطے میں پھیل جائے گا۔ اگر آپ وائرس کا شکار ہوں تو کیا کریں گے؟ پہلے تو اسے تباہ کریں گے، بعد ازاں متاثرہ لوگوں کو بے ضرر بنائیں گے، تاکہ بیماری نہ پھیلے۔ بنیادی طور پر تیسری دنیا میں امریکہ کی یہی حکمت عملی رہی ہے۔ اگر ممکن ہو تو وائرس کی تباہی کا ذمہ مقامی افواج کے حوالہ کیا جاتا ہے۔ اگر وہ یہ نہ کر سکے تو پھر آپ کو اپنی فوج بھیجنی پڑے گی۔ ویت نام ان مقامات میں سے ایک تھا جہاں ہم نے براہ راست مداخلت کی۔
★ جس وقت امریکہ ویت نام میں آزادانہ ترقی کی بیماری کو ختم کر رہا تھا تو دوسری جانب ۱۹۶۵ء میں انڈونیشیا میں سہارتو کے ذریعے فوجی بغاوت، ۱۹۷۲ء میں فلپائن میں مارکوس کے ذریعے اقتدار پر قبضہ اور جنوبی کوریا اور تھائی لینڈ وغیرہ میں مارشل لاء کی پشت پناہی کر کے اس بیماری کو پھیلنے سے روکا گیا۔
انڈونیشیا میں سہارتو کی فوجی بغاوت کا مغرب نے خیر مقدم کیا، کیونکہ اس نے عوامی پذیرائی کی حامل سیاسی جماعت کو تباہ کر دیا۔ کچھ ماہ کے دوران سات لاکھ لوگ قتل کیے گئے، جن میں اکثریت بے زمین کسانوں کی تھی۔ نیویارک ٹائمز کے جیمز ایسٹن نے اسے ایشیا میں امید کی کرن قرار دیا اور خوشی کے مارے اپنے قارئین کو اطلاع دی کہ کامیابی میں امریکہ کا ہاتھ ہے۔
★ آسٹریلیا کے وزیر خارجہ نے مشرقی تیمور پر انڈونیشیا کے حملہ اور اس کے الحاق کو جائز قرار دیا۔ آسٹریلیا مشرقی تیمور کے تیل کے ذخائر کے استحصال کے لیے یہ کہہ کر انڈونیشیا کا ساتھی بنا کہ ’’دنیا بے رحم جگہ ہے جو طاقت کے ذریعے علاقوں پر قبضے کی مثالوں سے بھری پڑی ہے‘‘۔ لیکن جب عراق نے کویت پر حملہ کیا تو اسی آسٹریلیا کی حکومت نے اعلان کیا کہ بڑے ممالک کو اپنی چھوٹی پڑوسی ریاستوں پر حملے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور ایسے اقدام کی انہیں بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ گویا زہرخند اور تشکیک کی کوئی بھی حد مغرب کے اخلاق پرستوں کو پریشان نہیں کر سکتی۔
★ امریکہ نے متعلقہ مسائل پر بات کرنے سے انکار کر دیا، کیونکہ وہ سفارتکاری کا مخالف تھا۔ یہ بات کویت پر حملے سے کچھ ماہ قبل واضح ہو چکی تھی جب ہلاکت خیز اسلحہ پر مذاکرات کی عراقی پیش کش امریکہ نے مسترد کر دی تھی۔ ایک اور پیش کش میں عراق نے تمام کیمیاوی اور بایولاجیکل ہتھیار تباہ کرنے کی تجویز پیش کی، بشرطیکہ علاقے کے دیگر ممالک بھی اس پر عمل کریں۔
( جاری ہے )

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ذریعے جاتا ہے

پڑھیں:

ٹرمپ حکومت کیخلاف امریکا سمیت مختلف ممالک میں احتجاج، پالیسیاں واپس لینے کا مطالبہ

رپورٹ کے مطابق "Hands Off!" کے نام سے ہونیوالے احتجاج کیلئے نیویارک میں بڑی تعداد میں مظاہرین جمع ہوگئے ہیں جبکہ واشنگٹن کے نیشل مال کے باہر مظاہرے میں 20 ہزار سے زائد افراد کی شرکت متوقع ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ٹرمپ اور ان کے مشیر ایلون مسک کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج امریکا سمیت مختلف ممالک میں آج احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آج امریکا کی 50 ریاستوں  کے ساتھ کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، پرتگال اور میکسیکو میں کل ملا کر 1200 مقامات پر احتجاجی مظاہورں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق "Hands Off!" کے نام سے ہونے والے احتجاج کے لیے نیویارک میں بڑی تعداد میں مظاہرین جمع ہوگئے ہیں جبکہ واشنگٹن کے نیشل مال کے باہر مظاہرے میں 20 ہزار سے زائد افراد کی شرکت متوقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف نعرے لگانے کے ساتھ امریکا میں حقیقی جمہوریت کی بحالی اور عوام مخالف پالیسیاں واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ٹرمپ کے خلاف یہ سب سے بڑا مظاہرہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 50 سے زائد ممالک کا ٹیرف میں نرمی کرنے کیلئے امریکہ سے رابطہ
  • ٹرمپ کی ایران کو دھمکیاں
  • ٹرمپ حکومت کیخلاف امریکا سمیت مختلف ممالک میں احتجاج، پالیسیاں واپس لینے کا مطالبہ
  • یمن میں امریکی "بھوت" کی ناکامی
  • امریکی محصولاتی پالیسی عالمی تجارتی نظام کے لیےخطرہ
  • امریکی محصولاتی پالیسی عالمی تجارتی نظام کے لیے خطرہ
  • امریکی “محصولاتی جنگ” اور چین کے جوابی اقدامات
  • ایسی پالیسیاں لانا چاہتے ہیں، جن سے لوگوں کے صحت کے مسائل کم ہوں، مصطفیٰ کمال
  • امریکی ٹیرف، پاکستان کیلئے معاشی مشکلات بڑھنے کاخدشہ
  • کیا ایران پر حملہ ہوگا؟