ایلون مسک اور دنیا کی ترقی کا اگلا مرحلہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
2025 ء میں دنیا کے امیر ترین آدمی ایلون مسک نے گزشتہ تمام امرا سے زیادہ شہرت حاصل کی ہے۔ شائد اس کی بنیادی وجہ ایلون مسک کے جدید نظریات، مصنوعی ذہانت پر یقین اور سائنس و ٹیکنالوجی کے منصوبے ہیں۔ دوسرا وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھی کافی قریب ہیں۔
ٹیسلا کا سٹاک اپنے عروج سے 50 فیصد تک گرا اور 2024 ء کے انتخابات کے بعد 1.
ایلون مسک کی کمپنی سٹار لنک نے اس سے قبل مریخ پر انسانی آبادیاں قائم کرنے کے لیئے انوسٹمنٹ کا اعلان کیا تھا اور ابھی وہ دنیا سے سمارٹ فون کو ختم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ یہ دونوں منصوبے انسانی تہذیب کو ایک نئی دنیا میں داخل کرنے کا آغاز ثابت ہو سکتے ہیں۔
ایلون مسک کا چار سالوں میں انسان کو مریخ پر پہچانے جبکہ 15سالوں میں 10لاکھ انسان مستقل طور پر وہاں آباد کرنے کا منصوبہ ہے۔ اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کا کہنا ہے کہ اگلے چار سالوں میں انسانوں کو مریخ پر پہنچا دیا جائے گا، اور ان کے مطابق اس سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں ہے کہ انسان ایک سیارے سے نکل کر دوسرے سیارے پر اپنی نئی اور جدید تہذیب کا آغاز کرے۔ انہوں نے گزشتہ ہفتے سینیٹر ٹیڈ کروز اور بین فرگوسن کے ساتھ ورڈکٹ ود ٹیڈ کروز پوڈکاسٹ پر بات کرتے ہوئے کہا تھا، ’’سب سے اہم اور ضروری بات یہ ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو سکے مریخ پر ایک آزاد شہر تعمیر کیا جائے۔‘‘ ایلون مسک نے مزید کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس کے بعد صرف 15 سال اور درکار ہوں گے تاکہ مریخ کو ایک ایسی جگہ اور شہر میں بدلا جا سکے جہاں 10 لاکھ لوگ مستقل طور پر رہ سکیں۔ مسک کے الفاظ تھے کہ، ’’مجھے لگتا ہے کہ میرا یہ منصوبہ زیادہ سے زیادہ 20 سال میں ممکن ہو سکتا ہے۔‘‘
مسک کے جدید نظریات کے مطابق جب یہ شہر اس قابل ہو جائے کہ زمین سے سپلائی خلائی جہازوں کے بغیر بھی ممکن بنا دی جائے، تو دنیا میں خوشحالی آئے گی اور انسان مزید آگے بڑھ سکے گا۔ ایلون مسک کا ماننا ہے کہ اگر زمین پر کچھ ہو جاتا ہے، تو یہ ضروری نہیں کہ تیسری عالمی جنگ ہو، زندگی کسی دھماکے یا دھیرے دھیرے زوال کے ساتھ بھی ختم ہو سکتی ہے۔ لہٰذا، مریخ پر زندگی کو خودکفیل بننے کی ضرورت ہے جس سے انسانی تہذیب کے زندہ رہنے کا امکان کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
’’ ایلون مسک کہتے ہیں کہ ہم اس وقت زمین پر صنعت کے ایک بڑے اہرام کے اوپر کھڑے ہیں۔ یہ سب کچھ مختلف معدنیات کے وسیع پیمانے پر کان کنی سے شروع ہوتا ہے، جسے ہم کئی مراحل سے گزار کر بہتر بناتے ہیں۔ ہم خوراک اگاتے ہیں، درخت اگاتے ہیں، درختوں سے چیزیں بناتے ہیں، اور یہ سب کچھ مریخ پر بھی بنانا ہو گا۔‘‘لیکن مریخ ایک ایلین انسان دشمن ماحول رکھتا ہے۔ گرمیوں میں خط استوا کے قریب کسی گرم دن درجہ حرارت صفر ڈگری سے اوپر جا سکتا ہے، لیکن مجموعی طور پر وہاں بہت سردی ہوتی ہے۔کیا مریخ پر انسانوں کی آبادیاں ایک دن قائم ہو جائیں گی، مریخ پر موجود لوگ زمین کو دیکھ پائیں گے جو ان کا پہلے ایک آبائی گھر تھا؟
کیا آپ سمجھتے ہیں ایلون مسک اپنے اس مشن میں کامیاب ہو جائیں گے؟ لیکن اہم سوال یہ ہے کہ وہ اپنے اس منصوبے میں کامیاب نہ بھی ہوں تو انہوں نے ایک ایسے منصوبے کو تشکیل دیا ہے جس کی تکمیل ہماری آئندہ آنے والی نسلیں کرسکتی ہیں۔ جبکہ دنیا سے اسمارٹ فون کے خاتمہ سے مراد جدید ٹیکنالوجی جس کے ذریعے دور دراز کے انسان ایک دوسرے سے دماغی چپس وغیرہ کے ذریعے براہ راست کمیونیکیشن کر سکیں گے۔ یہ ایک ایسی دنیا ہو گی جس میں پہننے والی ٹیکنالوجی اور دماغی انٹرفیسز کا غلبہ ہو گا۔ دنیا کے چار بڑے ٹاپ ویژنری ایلون مسک، بل گیٹس، مارک زکربرگ اور سیم آلٹمین اسمارٹ فون کے دور کے خاتمے کا اشارہ دے رہے ہیں۔
( جاری ہے )
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایلون مسک
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف ’’ ہینڈز آف‘‘ احتجاجی تحریک کا آغاز
واشنگٹن(نیوزڈیسک) امریکی صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف ’’ ہینڈز آف‘‘ احتجاجی تحریک کا آغاز ہوگیا۔
ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آج امریکا کی 50 ریاستوں کے ساتھ کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، پرتگال اور میکسیکو میں کل ملا کر 1200 مقامات پر احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
’’ہینڈز آف‘‘ کے نام سے ہونے والے احتجاج میں شہری حقوق کی تنظیموں، مزدور یونینوں اور دیگر اداروں کے افراد نے شرکت کی۔
مظاہرین نے امیگریشن پالیسیوں، تجارتی محصولات، تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں اور ایلون مسک کی سربراہی میں محکمہ حکومتی کارکردگی کی جانب سے وفاقی ملازمتوں میں کی گئی 200,000 سے زائد کٹوتیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
احتجاجی مظاہرین نے ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف نعرے لگانے کے ساتھ امریکا میں حقیقی جمہوریت کی بحالی اور عوام مخالف پالیسیاں واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ جن پالیسیوں پر چل رہے ہیں وہ دنیا کیلئے خطرہ ہیں،امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں، ایلون مسک کو ملک بدر کیا جائے۔
یورپ میں بھی ٹرمپ حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے، برلن، فرینکفرٹ، پیرس اور لندن میں مقیم امریکی شہریوں نے احتجاجی ریلیوں میں شرکت کی، برلن میں ٹیسلا کے شوروم کے باہر مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’ایلون، چپ رہو، کسی نے تمہیں ووٹ نہیں دیا‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔
Post Views: 1