کراچی میں گرمی کی شدت برقرار، درجہ حرارت میں کتنا اضافہ ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں گزشتہ چند روز سے گرمی کی شدت برقرار ہے جس کے سبب آج زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 38 سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ روز زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 38.9 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا اور آج کم سے کم درجہ حرارت 25.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا۔
آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران موسم گرم اور خُشک جبکہ مطلع صاف رہے گا۔
شہر میں آج 10 سے 35 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے مغربی اور جنوب مغربی سمتوں سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جرمنی: ہر چھ منٹ بعد ایک چوری، سالانہ نقصان 350 ملین یورو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اپریل 2025ء) جرمنی میں ہر چھ منٹ کے وقفے سے کسی ایک گھر میں چوری کی جا رہی ہے۔ جرمن انشورنس انڈسٹری کی جنرل ایسوسی ایشن (جی ڈی وی) نے جمعے کے روز بتایا کہ سن 2024 میں انشورنس کمپنیوں نے گھروں اور اپارٹمنٹس میں 90 ہزار چوریوں کے واقعات ریکارڈ کیے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً برابر ہیں۔
تاہم رہائشی چوریوں سے ہونے والا مالی نقصان مسلسل بڑھ رہا ہے۔ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق سن 2024 میں انشورنس کمپنیوں نے 350 ملین یورو ادا کیے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 20 ملین یورو زیادہ بنتے ہیں۔جی ڈی وی کی نائب چیف ایگزیکٹو آنیا کیفر روہرباخ نے بتایا، ''چور وہ چیزیں لے جاتے ہیں، جو فوری طور پر پیسوں میں تبدیل کی جا سکیں اور آج کل اس میں مہنگی ٹیکنالوجی جیسے اسمارٹ فونز، کیمرے اور کمپیوٹرز شامل ہیں۔
(جاری ہے)
‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ فی چوری کا اوسط نقصان بھی شاید اسی وجہ سے 3600 یورو سے بڑھ کر 3800 یورو ہو گیا ہے۔ حفاظتی اقدامات کی سفارشاتایسوسی ایشن نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں کو چوری سے محفوظ بنانے والے تالوں سے لیس کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ الارم سسٹم نصب کرنے سے سکیورٹی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات چوروں کے لیے گھروں میں داخلہ مشکل بنا سکتے ہیں۔ چوریوں کے رجحان میں اضافہکورونا وبا کے دوران چوریوں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی تھی لیکن اس کے بعد تین سال تک اس رجحان میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا لیکن سن 2024 میں چوریوں کی تعداد اس سے گزشتہ سال کے برابر رہی۔ طویل مدتی تناظر میں، موجودہ اعدادوشمار گزشتہ 20 برسوں کی بلند ترین سطح یعنی سن 2015 میں ایک لاکھ اسی ہزار چوریوں کے واقعات سے اب بھی کافی کم ہیں۔
مالیاتی بوجھ اور معاشرتی اثراتانشورنس کمپنیوں پر بڑھتا ہوا مالی بوجھ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ چور اب زیادہ قیمتی اشیا کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ٹیکنالوجی کی بڑھتی ہوئی مانگ اور اس کی آسان دستیابی چوروں کے لیے ایک بڑا ہدف بن گئی ہے۔ اس صورتحال نے نہ صرف انشورنس ادائیگیوں میں اضافہ کیا بلکہ شہریوں میں تحفظ کے احساس کو بھی متاثر کیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک معاشی حالات کو بہتر اور سماجی مسائل کو حل نہیں کیا جاتا، چوریوں کے واقعات مکمل طور پر ختم کرنا مشکل رہے گا۔
ادارت: عاطف بلوچ