امریکی صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف ’’ ہینڈز آف‘‘ احتجاجی تحریک کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
واشنگٹن(نیوزڈیسک) امریکی صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف ’’ ہینڈز آف‘‘ احتجاجی تحریک کا آغاز ہوگیا۔
ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آج امریکا کی 50 ریاستوں کے ساتھ کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، پرتگال اور میکسیکو میں کل ملا کر 1200 مقامات پر احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
’’ہینڈز آف‘‘ کے نام سے ہونے والے احتجاج میں شہری حقوق کی تنظیموں، مزدور یونینوں اور دیگر اداروں کے افراد نے شرکت کی۔
مظاہرین نے امیگریشن پالیسیوں، تجارتی محصولات، تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں اور ایلون مسک کی سربراہی میں محکمہ حکومتی کارکردگی کی جانب سے وفاقی ملازمتوں میں کی گئی 200,000 سے زائد کٹوتیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
احتجاجی مظاہرین نے ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف نعرے لگانے کے ساتھ امریکا میں حقیقی جمہوریت کی بحالی اور عوام مخالف پالیسیاں واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ جن پالیسیوں پر چل رہے ہیں وہ دنیا کیلئے خطرہ ہیں،امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں، ایلون مسک کو ملک بدر کیا جائے۔
یورپ میں بھی ٹرمپ حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے، برلن، فرینکفرٹ، پیرس اور لندن میں مقیم امریکی شہریوں نے احتجاجی ریلیوں میں شرکت کی، برلن میں ٹیسلا کے شوروم کے باہر مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’ایلون، چپ رہو، کسی نے تمہیں ووٹ نہیں دیا‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اور ایلون مسک
پڑھیں:
2028ء کا انتخاب میں اوباما کیخلاف لڑنا چاہوں گا، ڈونلڈ ٹرمپ
اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسوقت لوگ مجھے تیسری بار الیکشن میں جانے اور حصہ لینے کیلئے کہہ رہے ہیں۔ انہوں کہا کہ میں نے اس حوالے سے کوئی تحقیق نہیں کی ہے، لیکن میں یہ کرنا چاہتا ہوں، جس کیلئے ہمارے پاس 4 سال ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ 2028ء میں ہونے والا الیکشن سابق ڈیمو کریٹک صدر بارک اوباما کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ اگلے انتخابات میں سابق امریکی صدر بارک اوباما کو اپنے مدِمقابل دیکھنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا ہے یہ ایک اچھا مقابلہ ہوگا۔ اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس وقت لوگ مجھے تیسری بار الیکشن میں جانے اور حصہ لینے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
انہوں کہا کہ میں نے اس حوالے سے کوئی تحقیق نہیں کی ہے، لیکن میں یہ کرنا چاہتا ہوں، جس کے لیے ہمارے پاس 4 سال ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی آئین کے تحت تیسری مدت کے انتخاب میں حصہ لینا ممنوع ہے۔ 1951ء میں امریکی صدر فرینکلین روز ویلٹ کے مسلسل چوتھی بار صدر منتخب ہونے کے بعد آئین میں 22 ویں ترمیم شامل کی گئی تھی، جس کے مطابق کسی شخص کو صدر کے عہدے پر تیسری بار منتخب نہیں کیا جا سکتا، چاہے صدراتی مدت مسلسل رہی ہو یا نہ رہی ہو۔