اٹک میں غیرقانونی افغانی مہاجرین کے خلاف سرچ آپریشن
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
محمد عمران: اٹک میں افغان آپریشن،ضلع بھرمیں غیرقانونی افغانی مہاجرین کے خلاف سرچ آپریشن اور پکڑدھکڑجاری ہے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرانیل سعید کا کہنا تھا کہ 7سوسے زائد افغان باشندوں کو ضلعی کیمپ منتقل کیاجاچکاہے، 2سوسے زائدافغان کو طور خم بارڈکےذریعے افغانستان منتقل کردیاگیاہے۔
ضلع کی تمام چھ تحصیلوں کے اےسی اورانتظامیہ آپریشن میں متحرک ہے، پولیس ،ایف آئی اے، نادرا، ہیلتھ ،ریسکیو اور ٹی ایم ایز سمیت تمام ادارےاپریشن میں حصہ لے رہے ہیں ۔
بہت بڑے ہاسپٹل کے سربراہ کو کورونا ہو گیا
کیمپ منتقل ہونے والے مہاجرین کی سکیورٹی اور خوراک سمیت جملہ ضروریات کا خاص خیال رکھا جارہاہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پاکستان: ملک بدری کے لیے افغان مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اپریل 2025ء) اسلام آباد سے موصولہ خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق حکام نے جمعہ چار اپریل سے افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق عالمی حقوق کے گروپوں کی طرف سے ان لوگوں کو جنہیں طالبان کے ظلم و ستم کا خطرات کا سامنا ہے، بچانے کے مطالبات کیے گئے تھے۔ پاکستانی حکام نے ان مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے قریب 10 لاکھ افغان مہاجرین کو زبردستی واپس وطن بھیجنا چاہتے ہیں۔
پاکستان میں افغان خواتین کارکنوں کو ملک بدری کا خوف
پاکستان کی وزارت داخلہ کے ایک اہلکار ذولکفل حسین کے مطابق، ''پولیس نے افغان باشندوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا ہے۔ انہیں افغانستان واپس بھیجنے سے پہلے کیمپوں میں رکھا جا رہا ہے۔
(جاری ہے)
‘‘ یہ سلسلہ افغان باشندوں کے لیے رضا کارانہ طور پر وطن واپسی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد شروع ہوئی ہے۔
افغان باشندوں کی پاکستان سے جبری واپسی
پاکستان نے غیر دستاویزی افغانوں کی جبری وطن واپسی کا آغاز 2018ء میں کیا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2023، اور اس کے بعد تقریباً 900,000 افراد کو افغانستان واپس بھیجا جا چکا ہے۔ اسلام آباد حکومت نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان طے شدہ معاہدے کے تحت آٹھ لاکھ سے زائد رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو ملک بدر کرے گی۔
اطلاعات کے مطابق حکام اب اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی ایجنسی کے ساتھ رجسٹرڈ تقریباً 10 لاکھ افغانوں کو ملک بدری کے تیسرے مرحلے میں واپس ان کے وطن بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔مغربی ممالک جانے کے منتظر افغانوں کو ملک بدر کر سکتے ہیں، پاکستان
سب سے زیادہ گرفتاریاں کہاں ہوئیں؟
پولیس ترجمان محمد نعیم کے مطابق سب سے زیادہ گرفتاریاں شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا میں عمل میں آئیں جبکہ کچھ خاندانوں کو دارالحکومت اسلام آباد اور قریبی شہر راولپنڈی سے لا کر بھی ان کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا، ''اب سے یہ آپریشن روزانہ بنیادوں پر ہوگا۔‘‘ اُدھر عالمی حقوق کی تنظیموں اور مقامی کارکنوں نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ملک بدری کے اپنے منصوبے پر نظر ثانی کرے۔
ایران روزانہ تین ہزار افغان باشندوں کو ملک بدر کر رہا ہے، این آر سی
1979 ء افغانستان پر روسی قبضے کے بعد لاکھوں افغان ملک سے فرار ہو کر پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔ اس کے بعد 1990ء اور پھر 2021ء میں جب کابل حکومت پر طالبان کا قبضہ ہوا تو کافی تعداد میں افغان باشندوں نے پاکستان کا رُخ کیا اور وہاں پناہ لی۔
ادارت افسر اعوان