ایلون مسک کی جگہ ٹام ژو ٹیسلا کے سی ای او ہوں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
ایلون مسک کی جگہ ٹام ژو ٹیسلا کے سی ای او ہوں گے؟ جاری احتجاج، اسٹاک میں کمی کے درمیان استعفیٰ کے مطالبات بڑھ گئے۔ ٹیسلا سرمایہ کار راس گربر کا کہنا ہے کہ ایلن مسک کو ٹیسلا کے سی ای او کے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے یا پھر اپنی دیگر ذمہ داریوں کو چھوڑ دینا چاہیے۔ یہ تجویز 2025 کے پہلے تین مہینوں میں ٹیسلا کے حصص میں 36 فیصد کمی کے بعد سامنے آئی، جو کہ 2022 کے بعد سب سے تیز اور تاریخ کی تیسری سب سے بڑی سہ ماہی کمی ہے۔ اسکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے گربر کاواساکی ویلتھ مینجمنٹ کے سی ای او نے کہا کہ ظاہر ہے کہ مسک حکومت میں اپنے DOGE کردار کے لیے پرعزم ہیں؛ وہ ٹیسلا چلانے کے بجائے اپنا زیادہ تر وقت ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ گزار رہے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ میرے خیال میں ٹیسلا کو ایک نئے سی ای او کی ضرورت ہے۔ کاروبار کو کافی عرصے سے نظر انداز کیا گیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے سی ای او ٹیسلا کے
پڑھیں:
شادی شدہ بیٹیوں کو مرحوم والد کے کوٹے پر ملازمت نہ دینا غیر قانونی ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نیوزڈیسک) سپریم کورٹ نے شادی شدہ بیٹیوں کو مرحوم والد کے کوٹے پر ملازمت نہ دینا غیرقانونی اور امتیازی قرار دیتے ہوئے والد کی جگہ بیٹی کو نوکری کیلئے اہل قرار دے دیا۔
عدالت عظمیٰ نے سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد بیٹی کو نوکری سے محروم کرنے کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جسٹس منصور علی شاہ نے 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق سیکشن آفیسر کی جانب سے ایک وضاحتی خط کے ذریعے رولز کو تبدیل کرنا غیر قانونی ہے، ایسی ایگزیکٹو ہدایات قانون سے بالاتر نہیں ہو سکتیں، شادی کی بنیاد پر بیٹیوں کو مرحوم ملازم کے کوٹے سے خارج کرنا امتیازی سلوک ہے، ایسا عمل آئین کے آرٹیکل 25، 27 اور 14 کی خلاف ورزی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ شادی سے عورت کی قانونی حیثیت، اس کی ذات اور خود مختاری ختم نہیں ہو جاتی، عورت کے یہ حقوق شادی پر منحصر نہیں ہو سکتے، عورت کی مالی خود مختاری ایک بنیادی حق ہے، آئین ازدواجی اکائیوں یا سماجی کرداروں کی بنیاد کے بجائے ہر شہریوں کو انفرادی حقوق دیتا ہے جبکہ اسلام میں بھی عورت کو اپنی جائیداد، آمدنی اور مالی معاملات پر مکمل اختیار حاصل ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان نے خواتین کیخلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کے خاتمے کے عالمی کنونشن کی توثیق کی ہے، اس کنونشن کے تحت شادی کی بنیاد پر ملازمت میں امتیازی سلوک ممنوع ہے، نسوانی قانونی نظریے کے تحت عورت کی معاشی اور قانونی خود مختاری کو تسلیم کرنا چاہیے جبکہ ایسی روایات کو ختم کرنا چاہیے جو شادی کی بنیاد پر عورتوں کو عوامی حقوق سے محروم کرتی ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ عدالتوں اور انتظامی اداروں کو اپنے فیصلوں میں صنفی حساس اور غیر جانبدار زبان استعمال کرنی چاہیے، شادی شدہ بیٹی شوہر پر بوجھ بن جاتی ہے جیسے الفاظ غیر مناسب ہیں، ایسے الفاظ پدر شاہی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں اور آئینی اقدار کے منافی ہیں۔
سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس اسلام آباد و دیگر بنام محمد جلال کیس کے فیصلے کا اطلاق موجودہ کیس پر نہیں ہوتا، سپریم کورٹ نے مرحوم یا طبی بنیادوں پر نوکری سے ریٹائر ہونے پر بچوں کو ملازمت دینے کو آئین سے متصادم قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق ان تقرریوں پر نہیں ہوتا جو پہلے ہی کی جا چکی ہیں، یہ اصول طے شدہ ہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے عمومی طور پر آئندہ کیلئے لاگو ہوتے ہیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق عورت کو نوکری سے برخاست کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے اور متعلقہ محکمہ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ درخواست گزار کی تقرری کو تمام سابقہ مراعات کے ساتھ بحال کیا جائے۔
Post Views: 1