بلوچستان بڑی تباہی سے بچ گیا، سریاب سے اسلحہ و گولہ بارود کا بڑا ذخیرہ برآمد
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
سریاب (نیوز ڈیسک)سی ٹی ڈی بلوچستان نے سریاب کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے اسلحہ و گولہ بارود کا بڑا ذخیرہ برآمد کرلیا۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ حکام کے مطابق سی ٹی ڈی نے کوئٹہ میں بڑی اور کامیاب کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کا ممکنہ منصوبہ ناکام بناتے ہوئے شہر کو بڑی تباہی سے بچالیا۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق سریاب روڈ کے علاقے سے اسلحہ اور گولہ بارود کا بڑا ذخیرہ برآمد کرلیا گیا، برآمد شدہ سامان میں آئی ای ڈیز، خودکار ہتھیار، دستی بم اور مختلف قسم کا گولہ بارود شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کارروائی خفیہ اطلاع پر کی گئی، انٹیلی جنس لیڈ نے مشکوک نقل و حرکت اور اسلحہ و بارود سٹوریج کی طرف اشارہ دیا جس پر فوری ردعمل اور پیشہ ورانہ ردعمل نے ایک تباہ کن حملے کو مؤثر طریقے سے روک دیا۔
علاوہ ازیں سی ٹی ڈی بلوچستان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دہشت گرد آئندہ 24 سے 72 گھنٹوں میں بڑے دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، کارروائی کے دوران کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، دہشت گردوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
سعودی عرب نے پاکستان سمیت 14 ممالک پر عارضی ویزا پابندی لگا دی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گولہ بارود سی ٹی ڈی
پڑھیں:
کچھ عناصر ریڈ زون کو یرغمال بنانے پر بضد ہیں‘: بلوچستان حکومت کا بی این پی لانگ مارچ کیخلاف کارروائی کا عندیہ
کچھ عناصر ریڈ زون کو یرغمال بنانے پر بضد ہیں‘: بلوچستان حکومت کا بی این پی لانگ مارچ کیخلاف کارروائی کا عندیہ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 April, 2025 سب نیوز
کوئٹہ (آئی پی ایس) بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے کہا ہے کہ بی این پی (مینگل) کے مجوزہ لانگ مارچ کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات موجود ہیں، جنہیں چند حالیہ واقعات نے مزید تقویت دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مارچ کے دوران قیادت کی جانب سے کی گئی تقریر پر بھی حکومت کو تشویش ہے، جس کا جائزہ لیا گیا ہے اور اب قانونی راستہ اپنایا جائے گا۔
شاہد رند نے ہفتے کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہ کہ حکومت نے اب تک صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، اور مارچ کے شرکا سے دو مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے انہیں شاہوانی اسٹیڈیم، سریاب روڈ تک آنے کی اجازت دی، لیکن وہ اس پر آمادہ نہیں ہوئے۔ ترجمان کے مطابق صوبے میں اس وقت بھی دفعہ 144 نافذ ہے، اور اس کی خلاف ورزی کی صورت میں قانون اپنا راستہ لے گا۔
شاہد رند کا کہنا تھا کہ بی این پی (مینگل) کے کچھ عناصر ریڈ زون کو یرغمال بنانے پر بضد ہیں، مگر حکومت قانون کے مطابق انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں مسئلہ مذاکرات سے حل ہوگا، لیکن اگر وہ ضد پر قائم رہے تو حکومت کے پاس دیگر آپشنز بھی موجود ہیں۔
ادھر سردار اختر مینگل کی جماعت بی این پی (ایم) نے 6 اپریل کو کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، اور کارکنان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 5 اپریل تک مستونگ کے علاقے لک پاس پہنچ جائیں۔ پارٹی بی وائی سی کے تمام رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے۔
لانگ مارچ میں بی این پی (ایم) کو دیگر اپوزیشن جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ نیشنل پارٹی، پی ٹی آئی، اے این پی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے مارچ میں شرکت کا اعلان کیا ہے، جس سے مارچ کو ایک بڑا سیاسی اجتماع تصور کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب حکومت نے مارچ کے شرکاء کو کوئٹہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات سخت کر دیے ہیں۔ داخلی راستوں پر کنٹینرز کھڑے کر دیے گئے ہیں، سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے، اور اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
تاہم، نجی ٹی وی کے مطابق سیاسی اور قبائلی حلقوں کے ذریعے پسِ پردہ مذاکراتی کوششیں بھی جاری ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے عید تعطیلات کے دوران اپوزیشن رہنماؤں، جیسے ڈاکٹر مالک بلوچ اور مولانا عبدالواسع سے ملاقاتیں کی ہیں۔
سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی میں یہ تجویز بھی پیش کی تھی کہ اگر اپوزیشن چاہے تو حکومت اس مسئلے کے حل کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے سکتی ہے، جس کی صدارت ڈاکٹر مالک یا اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری کو دی جا سکتی ہے۔