مائیکروسافٹ ملازمین کا فلسطین کے حق میں احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
مائیکروسافٹ کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر ہونے والی مرکزی تقریب میں کچھ ملازمین نے فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ مائیکروسافٹ کی گولڈن جوبلی تقریب میں ملازمین نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطین کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کروا دیا۔مائیکروسافٹ کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر ہونے والی مرکزی تقریب میں کچھ ملازمین نے فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ تقریب کے دوران معاملات اُس وقت کشیدہ ہوئے جب مائیکروسافٹ اے آئی کے سربراہ مصطفیٰ سلیمان کمپنی کے نئے AI اسسٹنٹ "Copilot" کی اپڈیٹس اور مستقبل کے منصوبوں پر روشنی ڈال رہے تھے۔ اسی دوران مائیکروسافٹ کی ایک خاتون ملازم ابتہال ابوسعید اسٹیج کے قریب پہنچیں اور پُرعزم آواز میں کہا مصطفیٰ تمہیں شرم آنی چاہیے، تم AI کو بہتری کے لیے استعمال کرنے کی بات کرتے ہو، جبکہ مائیکروسافٹ اسرائیلی فوج کو مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹیکنالوجی مہیا کر رہا ہے، 50 ہزار افراد شہید ہو چکے ہیں اور کمپنی اس ظلم کو بڑھاوا دے رہی ہے۔ اس احتجاج پر مصطفیٰ سلیمان نے مختصر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے احتجاج کا شکریہ میں نے آپ کی بات سن لی ہے۔ مگر ابتہال نے جواب میں کہا کہ آپ کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں، پورا مائیکروسافٹ خون آلود ہے۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس اور سابق سی ای او اسٹیو بالمر بھی موجود تھے، جنہوں نے یہ سب منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل منظوری کے بعد اپوزیشن اور مسلم تنظیموں کا شدید احتجاج
نئی دہلی: بھارت کی لوک سبھا میں 12 گھنٹے کی طویل بحث کے بعد بی جے پی حکومت نے متنازع وقف ترمیمی بل کو 288 ووٹوں سے منظور کروا لیا۔ اپوزیشن جماعتوں اور مسلم تنظیموں نے بل کو اقلیتوں کے خلاف اقدام اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج کیا۔
بل کے مطابق، ریاستی حکومتوں کو وقف بورڈ میں غیر مسلم اراکین شامل کرنے اور ضلعی کلیکٹر کو متنازع وقف جائیدادوں پر فیصلہ دینے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔ مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ بل وقف املاک پر حکومتی کنٹرول بڑھانے اور مسلمانوں کے مذہبی و سماجی حقوق محدود کرنے کی سازش ہے۔
راہول گاندھی نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام اقلیتوں کے حقوق سلب کرنے کی کوشش ہے، جو مستقبل میں دیگر برادریوں کے خلاف بھی استعمال ہوسکتا ہے۔ سونیا گاندھی نے بل کو "آئین پر کھلا حملہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اقلیتوں کو دبانے اور ملک کو مستقل تقسیم میں رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
متنازع بل کو جلد راجیہ سبھا میں بھی پیش کیا جائے گا، جہاں مزید سخت بحث اور احتجاج متوقع ہے۔ ادھر بھارت کے مختلف شہروں میں بل کے خلاف مظاہروں کا آغاز ہوگیا ہے، جہاں مسلم تنظیمیں اور اپوزیشن جماعتیں بی جے پی حکومت کے اس اقدام کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں۔