Express News:
2025-04-12@20:05:15 GMT

سول ایوارڈز تنقید کا نشانہ کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT

ہر سال کی طرح اس سال بھی 23 مارچ کو سول ایوارڈز کی تقریب ایوان صدر اسلام آباد میں ہوئی۔ مجھے بھی اس تقریب کے دوران ’’تمغہ امتیاز‘‘ کے اعزاز سے نوازا گیا۔ پاکستان میں سول ایوارڈز کی نامزدگی ایک ایسا عمل ہے جس پر ہر سال بحث اور تنقید قومی روایت کا حصہ بن چکی ہے۔

یہ روایت اصولی طور پر ایک اچھا عمل ہے۔ ہر سال ان ایوارڈز کے حوالے سے ایک بات تواتر سے کہی جاتی ہے کہ ایوارڈ کے لیے نامزدگی اور اسے تفویض کرنے کے عمل میں پوری طرح شفافیت اور انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جاتے ہیں۔ ہر حکومت اپنے چاہنے والوں کو اس اعزاز سے نوازتی ہے۔ اگر ہم ایوارڈز کا غیرجانبدارانہ تجزیہ کریں تو یہ بات بھی درست ہے کہ حکومت اپنے چاہنے والوں کو بھی ایوارڈ دیتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ بہت سے ایسے افراد کو بھی اس اعزاز سے نوازا جاتا ہے جنھوں نے پاکستان کی خدمت کے لیے یقینی اعتبار سے بہت کچھ کیا ہوتا ہے۔

یہ بات کہ ان میں کون لوگ ایسے ہیں جن کو حکومت کی حاشیہ برداری کی وجہ سے ایوارڈ دیا گیا ہے اور کون ایسے ہیں جنھیں میرٹ پر ایوارڈ دیا گیا ہے ، یہ ایک تحقیق طلب امر ہے لیکن پھر بھی بادی النظر میں اس بات کا تعین کرنا مشکل نہیں کہ کن لوگوں کو اہلیت کی بنیاد پر ایوارڈ دیے گئے ہیں اور کون ایسے ہیں جنھیں ’’سرکاری سچ‘‘ کو پھیلانے اور حکومتی مخالفین کو زیر کرنے کے عمل پر اس اعزاز کا مستحق قرار دیا گیا ہے۔

تاریخی اعتبار سے پاکستان میں سول ایوارڈز کا نظام باضابطہ طور پر 19 مارچ 1957 کو ’’ڈیکوریشنز ایکٹ1957‘‘ کے ذریعے متعارف کروایا گیا۔ تاہم، اس کا موجودہ ڈھانچہ 1975 میں ’’پاکستان سول ایوارڈز رولز‘‘ کے تحت منظم کیا گیا۔ ان ایوارڈز کو مختلف درجات میں تقسیم کیا گیا جو کارکردگی اور خدمات کے مطابق دیے جاتے ہیں۔ مختلف کیٹیگریز کہ ایوارڈز کہ ٹائٹل اس طرح ہیں، ’’پاکستان‘‘، ’’امتیاز‘‘، ’’قائد اعظم‘‘، ’’شجاعت‘‘، ’’خدمت‘‘۔ ہر کیٹیگری کے لیے شْعبے یا field کا عمْومی تعیّن کچھ یوں ہے، مثلاً ’’پاکستان‘‘ کیٹیگری کے ایوارڈ مملکت پاکستان کے لیے نمایاں خدمات پر، ’’امتیاز‘‘ کے ایوارڈ قومی زندگی کے کسی بھی شْعبے (مثلاً ادب، شاعری، صحافت، تعلیم و تدریس، سیاست، سائنس، ٹیکنالوجی، فنون لطیفہ، معاشی سرگرمیوں، کھیلوں) میں نمایاں کارکردگی پر، ’’قائد اعظم‘‘ عوامی خدمت (مثلاً پولیس وغیرہ) پر۔

’’شجاعت‘‘ غیر فوجی کاموں میں بہادری (مثلاً اپنی جان پر کھیل کر حادثے کے شکار لوگوں کو بچانے) پر۔ ’’خدمت‘‘ سماجی خدمات یا سوشل سروس پر دیا جاتا ہے۔
ہر کیٹیگری میں اعلٰی ترین ایوارڈ ’’نشان‘‘ ہے۔ مجموعی طور پہ ’’نشانِ پاکستان‘‘ اعلٰی ترین سول ایوارڈ ہے۔ یہ اعزاز غیر ملکی شخصیات یا پاکستان کے لیے غیر معمولی خدمات انجام دینے والے افراد کو دیا جاتا ہے۔ ہلالِ پاکستان-مختلف شعبوں میں شاندار کارکردگی پر دیا جاتا ہے۔ ستارہِ پاکستان- نمایاں خدمات انجام دینے والوں کو دیا جاتا ہے۔تمغہ پاکستان- امتیازی خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ آرڈر آف ایکسیلنس (نشان، ہلال، ستارہ، تمغہ)ستارہِ امتیاز اورتمغہِ امتیاز، نمایاں خدمات کے لیے دیا جانے والا ایوارڈ۔ نشانِ شجاعت، سولینز کے لیے سب سے اعلیٰ بہادری کا ایوارڈ ہے۔

نشانِ خدمت- غیر معمولی عوامی خدمات کے لیے دیا جاتا ہے۔ ہلالِ خدمت،ستارہِ خدمت۔ تمغہِ خدمت‘صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی یعنی ’’Pride of Performance‘‘ ایک الگ اعزاز ہے جو فنکاروں، ادیبوں اور دیگر نمایاں شخصیات کو دیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ کچھ خصوصی ایوارڈز بھی ہیں، وہ یہ ہیں۔ تمغہِ قائدِاعظم، قومی خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ تمغہِ قائدِاعظم (بعد از وفات) نمایاں خدمات پر بعد از وفات دیا جانے والا اعزاز۔ ستارہِ قائدِاعظم، عوامی خدمت کے شعبے میں دیا جاتا ہے۔ ماضی میں جن نامور شخصیات کو پاکستان کے سول ایوارڈز سے نوازا گیا ہے ان میں نمایاں نام یہ ہیں۔

ڈاکٹر عبد القدیر خان (سائنس و ٹیکنالوجی)عبد الستار ایدھی (سماجی خدمات)ملالہ یوسف زئی (تعلیم و انسانی حقوق) علامہ محمد اقبال (بعد از وفات) (ادب و فلسفہ)فیض احمد فیض (ادب و شاعری)۔
سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو بھی نشان پاکستان کے اعزاز سے نوازا گیا۔ پاکستان کے سول ایوارڈز ان افراد کے لیے قومی سطح پر پہچان اور عزت کا نشان ہیں جو اپنے شعبوں میں اعلیٰ خدمات انجام دیتے ہیں۔ یہ اعزازات ان شاندار کارکردگی کو تسلیم کرنے اور سراہنے کے لیے دیے جاتے ہیں جو پاکستان کی تعمیر و ترقی اور وطن کی خوشحالی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نمایاں خدمات سول ایوارڈز دیا جاتا ہے پاکستان کے سول ایوارڈ خدمات کے سے نوازا گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

نادرا نے ملک بھر میں پوسٹ آفسز میں شناختی کارڈ سروس بند کردی

اسلام آباد (آئی این پی)نادرا نے ملک بھر میں پوسٹ آفشز میں شناختی کارڈ سروس بند کرنے کا اعلان کردیا۔ یہ فیصلہ سروس کے کم استعمال اور عوامی آگہی نہ ہونے کے باعث کیا گیا۔

مقامی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)نے پاکستان بھر کے جنرل پوسٹ آفسز (جی پی اوز)میں شناختی کارڈ سے متعلق خدمات کو باضابطہ طور پر بند کردیں۔ یہ فیصلہ عوام کے کم استعمال اور وسیع پیمانے پر آگاہی کی کمی کے باعث کیا گیا۔نادرا نے تین سال قبل عوام تک کلیدی خدمات کی رسائی آسان بنانے کیلئے یہ قدم اٹھایا تھا، جس میں قومی شناختی کارڈ کی تجدید، ایڈریس اپ ڈیٹ اور ازدواجی حیثیت میں تبدیلیوں سمیت دیگر سہولتیں شامل تھیں۔اس مقصد کیلئے نادرا نے پاکستان پوسٹ کے ساتھ 10 سالہ معاہدے کے تحت کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت بڑے شہروں کے جی پی اوز میں مخصوص کانٹرز قائم کیے تھے۔

پی سی بی نے کوربن بوش پر پی ایس ایل کھیلنے پر ایک سال کی پابندی عائد کر دی

رپورٹ کے مطابق اہم خدمات کی فراہمی اور نادرا کے مرکزی سروس سینٹرز میں رش کو کامیابی سے کم کرنے کے باوجود، یہ اقدام قابل ذکر توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ عہدیداروں نے پروگرام کی محدود رسائی کی وجہ ناکافی عوامی بیداری کو قرار دیا۔سروس کے خاتمے کے اعلان کے ساتھ نادرا نے جی پی اوز میں تعینات تمام عملے کو سامان اور جمع شدہ سروس فیس کی رقوم واپس جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ڈیلیوری کیلئے تیار قومی شناختی کارڈز والے درخواست دہندگان کو ترجیح دی جارہی ہے کہ وہ کانٹرز کی حتمی بندش سے پہلے اپنی دستاویزات حاصل کرلیں، اس فیصلے سے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں تقریبا 83 کانٹرز متاثر ہوئے ہیں۔

زرمبادلہ کے ذخائر 23ملین ڈالر اضافے کے بعد 15.74ارب ڈالرہوگئے

صرف کراچی میں، آئی آئی چندریگر روڈ اور صدر جی پی اوز سمیت 10 بڑے ڈاکخانوں میں یہ خدمات فراہم کی جارہی تھیں۔ نادرا کے ایک اہلکار نے بتایا کہ زیادہ تر شہری اس بات سے بے خبر تھے کہ پوسٹ آفس میں ایسی خدمات دستیاب ہیں۔نادرا کے ترجمان نے اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا پوسٹ آفس کانٹرز پر قومی شناختی کارڈز کیلئے درخواست دہندگان کی انتہائی کم تعداد کی وجہ سے سہولیات بند کردی گئی ہیں، سروس کی رسائی کو بڑھانے کیلئے آئندہ مالی سال میں سامان یونین کونسلوں میں منتقل کردیا جائے گا۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • لاہور میں 10 سالہ بچے کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے 3 ملزمان گرفتار
  • لاہور، سروسرز اسپتال میں پولیس اہلکاروں کا طبی عملے پر تشدد
  • مونی رائے کے ماتھے نے مداحوں کو شک میں مبتلا کردیا
  • اسرائیل غزہ میں صرف خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ کی تصدیق
  • وفاق نے صوبوں سے 18ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے تجاویز مانگ لیں
  • پی ایس ایل میچز کے اوقات کار کیوں بدلے، کیا آئی پی ایل سے ڈر تھا؟
  • نادرا نے ملک بھر میں پوسٹ آفسز میں شناختی کارڈ سروس بند کردی
  • پی ایس ایل 10: علی ظفر کا ترانے پر ہوئی تنقید پر ردِ عمل
  • پی ایس ایل؛ کراچی کنگز نے اپنا ٹریننگ سیشن کیوں منسوخ کیا؟
  • این ایف سی ایوارڈ حق زبردستی لیں گے، بانی کی بہنوں سے ناروا سلوک کا حساب لیا جائے گا: علی امین