میانمار زلزلہ: فائربندی کے باوجود فوج کے مخالفین کو نشانہ بنانے پر تشویش
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 04 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ میانمار میں تباہ کن زلزلے کے بعد جنگ بندی کا اعلان کرنے کے باوجود ملکی فوج کی جانب سے اپنے مخالف گروہوں پر بمباری اور زمینی حملے جاری ہیں۔
ہائی کمشنر کی ترجمان روینہ شمداسانی نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ ایسے بعض حملے گزشتہ جمعے کو زلزلہ آنے سے فوری بعد کیے گئے جبکہ لوگوں کو تباہ کن حالات کا سامنا ہے۔
Tweet URLاقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی جاری کردہ تازہ ترین معلومات کے مطابق زلزلہ آنے کے بعد ملک بھر میں فوج کی جانب سے 61 حملوں کی مصدقہ اطلاعات ہیں جبکہ 2 اپریل کو جنگ بندی کا اعلان ہونے کے بعد 16 حملے کیے گئے ہیں۔
(جاری ہے)
میانمار میں ادارے کی ٹیم کے سربراہ جیمز روڈیور نے کہا ہے کہ میانمار کی فوج مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے بے آواز پیرا گلائیڈر بھی استعمال کر رہی ہے۔ وولکر ترک نے حکومت سے ایسی کارروائیاں فوری طور پر بند کرنے اور زلزلہ متاثرین کو مدد پہنچانے پر توجہ مرکوز رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں چار سال سے جاری خانہ جنگی کا خاتمہ ہونا چاہیے اور اس مقصد کے لیے مشمولہ سیاسی عمل سے کام لیا جائے۔
وسیع تر ضروریاتاقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے میانمار میں تباہ کن زلزلے سے متاثرہ لوگوں کو انسانی امداد کی فوری اور بلارکاوٹ فراہمی یقینی بنانے کے لیے کہا ہے۔ 7.
گزشتہ روز اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس زلزلے نے میانمار کے لوگوں کی مشکلات میں بڑے پیمانے پر اضافہ کر دیا ہے جو خانہ جنگی، پے درپے آنے والی قدرتی آفات اور معاشی گراوٹ کے باعث بدترین حالات کا سامنا کر رہے تھے۔
امدادی اداروں کے مطابق، زلزلے سے وسطی علاقوں میں شہری تنصیبات بشمول طبی مراکز، سڑکوں اور پلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور تقریباً 80 فیصد تمام عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں بجلی اور پانی کی فراہمی اور طبی خدمات تک رسائی متاثر ہوئی ہے جبکہ پانی اور خوراک کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے 12 لاکھ زلزلہ زدگان کے لیے ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔
امدادی کارروائیوں میں مشکلات'یو این ایچ سی آر' کے ترجمان بابر بلوچ نے بتایا ہے کہ ادارے نے منڈلے، سیگانگ، باگو، دارالحکومت نے پی ڈا اور ریاست شن کے بعض حصوں میں 25 ہزار زلزلہ متاثرین کو پلاسٹک کی چادریں اور برتن فراہم کیے یہں۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) نے بتایا ہے کہ زلزلے سے 136 علاقے متاثر ہوئے ہیں جن میں 25 فیصد ایسے ہیں جن پر حکومت کی عملداری نہیں ہے۔ اسی وجہ سے ان علاقوں تک امداد کی رسائی میں پیچیدگیاں حائل ہیں۔
روینہ شمداسانی نے کہا ہے کہ فوجی حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ اور مواصلاتی نظام کو بند کیے جانے کے باعث ہر جگہ سے درست اطلاعات کا حصول ممکن نہیں ہے جس کی وجہ سے امدادی اداروں اور ان کی ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے بتایا ہے کہ کہا ہے کہ کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی میں عمران خان سے ملاقاتوں پر بھی تقسیم، ارکان کی گوہر اور علی ظفر کی ملاقات پر تشویش
پی ٹی آئی میں عمران خان سے ملاقاتوں پر بھی تقسیم، ارکان کی گوہر اور علی ظفر کی ملاقات پر تشویش WhatsAppFacebookTwitter 0 8 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف میں بانی عمران خان سے ملاقاتوں کے معاملے پر تقسیم نظر آرہی ہے۔ذرائع کے مطابق بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر علی ظفر کی ملاقات پر پارٹی ارکان کو تشویش ہے۔ بیرسٹر عمیر نیازی کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر علی ظفر کا نام فہرست میں شامل نہیں تھا، پارٹی پالیسی اور بانی کے احکامات کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔
بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ چند ارکان کی جانب سے ملاقات کی فہرست تیار کرنے پر تحفظات ہیں، ملاقات کے لیے ناموں کا اختیار کسی ایک کمیٹی کے پاس نہیں ہونا چاہیے۔پی ٹی آئی ارکان کے مطابق سلمان اکرم راجا اور علیمہ خان کو سائیڈ لائن کرکے ملاقات کروائی گئی، ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے سلمان اکرم راجا اور نیاز اللہ نیازی کی ملاقات نہ کروانے پر تشویش کا اظہار کیا۔
علی عمران ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ وکلا میں سے کسی نے بہنوں کے احتجاج سے متعلق بانی پی ٹی آئی کو آگاہ نہیں کیا۔ خیال ہے کہ آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات کیلیے 6 وکلا رہنماں کو اجازت ملی جن میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، بیرسٹر علی ظفر، مبشر مقصود اعوان، ظہیر عباس چوہدری، علی عمران اور خاتون رہنما رضیہ سلطانہ شامل تھیں۔