پشاور:

حکومت کی جانب سے غیر ملکی تارکین وطن کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد خیبرپختونخوا میں افغان مہاجرین نے اپنے کاروبار سمیٹنا شروع کر دیے ہیں۔

پشاور کے تجارتی مراکز میں افغانیوں نے دکانیں اور دفاتر بند کر دیے ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔

نادرا کے تحت قومی تجدید و تصدیق مہم میں درجنوں افغان باشندوں کے پاکستانی شناختی کارڈ منسوخ کیے جا رہے ہیں۔ 11 اپریل کے بعد مہاجرین کے خلاف سخت ترین آپریشن متوقع ہے۔ اب تک 153 افغان مہاجرین رضا کارانہ طور پر واپس جا چکے ہیں۔

پشاور میں کھانے پینے، قالین، کراکری، چپلوں سمیت مختلف کاروبار کرنے والے افغان شہریوں کی دکانیں عید کے بعد نہیں کھلیں۔ عیدالفطر کے باعث افغان مہاجرین کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی گئی تھی، تاہم اب اس میں مزید کوئی اضافہ نہیں ہوگا اور گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔ صوبے میں تاحال گرفتاریوں کا عمل شروع نہیں کیا گیا ہے، لیکن جلد سخت کارروائی متوقع ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: افغان مہاجرین

پڑھیں:

پنجاب اور خیبر پختونخوا سے مزید ہزاروں افغان مہاجرین ملک بدر

پشاور/ لاہور(نیوز ڈیسک)غیرقانونی تارکین کے انخلا کے مہم کی دوران پنجاب اور خیبر پختونخوا سے مزید ہزاروں افغان مہاجرین کو ملک بدر کردیا گیا۔خیبرپختونخوا سے افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان مہاجرین اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی واپسی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ آج طورخم کے راستے 2547 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز اور 3130 غیر قانونی تارکین وطن کو افغانستان واپس بھیجا گیا۔

محکمہ امیگریشن کے مطابق یکم اپریل 2025 سے اب تک 8115 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو طورخم کے راستے افغانستان بھیجا جا چکا ہے۔ ستمبر 2023 سے اب تک مجموعی طور پر 4 لاکھ 91 ہزار 317 غیر قانونی تارکین وطن کو وطن واپس بھیجا گیا۔

اسلام آباد، پنجاب اور گلگت بلتستان سے بھی افغان مہاجرین کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے، جن میں یکم اپریل سے اب تک اسلام آباد سے 160، پنجاب سے 4931 اور گلگت بلتستان سے 1 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈر کو افغانستان بھجوایا گیا۔

پشاور سے 6706، اسلام آباد سے 1573، پنجاب سے 6115، آزاد کشمیر سے 38 اور گلگت بلتستان سے مجموعی طور پر سیکڑوں افراد افغانستان واپس بھیجے گئے ہیں۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق لاہور سمیت صوبے بھر سے اب تک 6132 غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے۔

مہم کے دوران 8227 سے زائد افراد کو ہولڈنگ سینٹرز منتقل کیا گیا جبکہ 2095 افراد اب بھی ہولڈنگ پوائنٹس پر موجود ہیں۔ لاہور میں 5 اور پنجاب بھر میں 46 ہولڈنگ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔

ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ پاکستان دیگر ممالک کی طرح بین الاقوامی قوانین کے مطابق ڈی پورٹیشن پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس دوران انسانی حقوق کا مکمل خیال رکھا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 89 ہزار کے قریب غیر قانونی مقیم افراد کا مکمل ڈیٹا موجود ہے جن میں افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز بھی شامل ہیں۔

غیر قانونی مقیم باشندوں کی نشاندہی اسپیشل برانچ، سی ٹی ڈی اور دیگر سکیورٹی و انٹیلی جنس اداروں کی معلومات کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔ آئی جی پنجاب نے سی سی پی او لاہور، آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو انخلا کے عمل میں تیزی لانے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل تیز
  • پنجاب اور خیبر پختونخوا سے مزید ہزاروں افغان مہاجرین ملک بدر
  • افغانستان کا اقوام متحدہ سے پاکستان سے افغان مہاجرین کی باعزت واپسی یقینی بنانے کا مطالبہ
  • کوئٹہ، ضلعی انتظامیہ نے 40 افغان باشیندوں کو گرفتار کر لیا
  • کراچی: غیر قانونی افغان شہریوں کی واپسی آج سے شروع
  • افغان باشندوں کی واپسی: خیبر پختونخوا سے روزانہ کتنے لوگ واپس جارہے ہیں؟
  • یکم اپریل سے اب تک 1355 افغان مہاجرین کی واپسی
  • یکم اپریل سے اب تک کتنے افغان مہاجرین وطن واپس لوٹ چکے؟
  • افغان مہاجرین کی واپسی، یکم اپریل سے اب تک 1,355 تارکین وطن واپس بھیجے جاچکے
  • افغان مہاجرین کی واپسی، یکم اپریل سے اب تک 1355 تارکین وطن واپس بھیجے جاچکے