سابق نگراں وفاقی وزیر کی امریکا کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے امریکا کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کی تجویز دے دی اور کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے پر مذاکرات کیے جائیں۔
اپنے بیان میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان امریکی مصنوعات کو ڈیوٹی فری درآمدات کی اجازت دے سکتا ہے، امریکا کے ساتھ پاکستانی برآمدات پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں کمی کے لیے مذاکرات کیے جائیں، امریکا کا بڑا اعتراض ہے کہ پاکستان نے امریکی مصنوعات پر ٹیرف لگائے ہوئے ہیں، امریکا کو شکایت ہے کہ پاکستان امریکی مصنوعات کو اپنی مارکیٹ میں اجازت نہیں دے رہا، امریکی مصنوعات کو پاکستان کی مارکیٹ تک کھلی اجازت دینا فائدہ مند ہے۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ پاکستان اپنی مارکیٹ کھول کر امریکا کا تجارتی خسارہ کم کر سکتا ہے، پاکستان کا امریکا کے ساتھ 3 ارب ڈالرز کا تجارتی سرپلس ہے، امریکا پاکستانی مصنوعات کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے، ٹرمپ ٹیرف پاکستان کے لیے ایک منفرد موقع ہیں۔
سابق نگراں وفاقی وزیر کے مطابق پاکستان امریکی مصنوعات کو ترجیح دے سکتا ہے، پاکستان امریکا سے کاٹن کی درآمد پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز زیرو کر سکتا ہے، پاکستان امریکا سے مشینری کی درآمد پر ڈیوٹیز کی چھوٹ دے سکتا ہے، امریکا کی لیدر اور جوتوں کی مارکیٹ کو دیگر سپلائیرز سے دھچکا لگا ہے، پاکستان امریکہ کی لیدر اور فٹ ویئر مارکیٹ میں جگہ بنا سکتا ہے، پاکستان 9.
گوہر اعجاز نے کہا کہ امریکی مصنوعات کو کم ترین ٹیرف پر پاکستان تک رسائی دی جائے، امریکا نے چین پر 54 فیصد اور ویت نام پر 46 فیصد ڈیوٹیز عائد کی ہیں، پاکستان نے گزشتہ 8 ماہ میں امریکا کو 4 ارب ڈالرز کی مصنوعات برآمد کی ہیں، چین کی صنعتوں کو پاکستان منتقل کرنے کے لیے پارٹنرشپ کی جائے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی مصنوعات کو وفاقی وزیر کے ساتھ سکتا ہے
پڑھیں:
امریکا نے چین میں موجود اہلکاروں پر چینی شہریوں کے ساتھ رومانی یا جنسی تعلقات پر پابندی عائد کردی
امریکا نے چین میں موجود اپنے حکومت کے اہلکاروں، ان کے خاندان کے افراد اور سیکیورٹی کلیئرنس رکھنے والے ٹھیکیداروں پر چینی شہریوں کے ساتھ کسی بھی رومانی یا جنسی تعلقات پر پابندی عائد کر دی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق 4 افراد، جنہیں اس معاملے کی براہ راست معلومات تھیں، نے اے پی کو اس پالیسی کے بارے میں بتایا، جو امریکی سفیر نکولس برنرز نے جنوری میں چین چھوڑنے سے کچھ دن پہلے نافذ کی تھی۔ یہ افراد خفیہ ہدایات پر تفصیلات پر بات کرنے کے لیے گمنامی کی شرط پر اے پی سے بات کر رہے تھے۔
اگرچہ کچھ امریکی اداروں کے پاس ایسے تعلقات پر پہلے ہی سخت قواعد تھے، لیکن غیر ہم آہنگی کی پالیسی جو ایک جامع پابندی ہے، سرد جنگ کے بعد عوامی طور پر نہیں دیکھی گئی تھی۔ دوسرے ممالک میں امریکی سفیروں کے لیے مقامی افراد سے ملنا اور حتیٰ کہ ان سے شادی کرنا معمول کی بات ہے۔
مزید پڑھیں: بچوں کے جنسی استحصال پر مبنی لاکھوں صارفین والا آن لائن پلیٹ فارم کیسے بند کروایا گیا؟
پچھلے موسم گرما میں اس پالیسی کا ایک محدود ورژن نافذ کیا گیا تھا جس میں امریکی اہلکاروں پر چینی شہریوں کے ساتھ رومانی اور جنسی تعلقات پر پابندی عائد کی گئی تھی، جو امریکی سفارت خانہ اور چین میں 5 قونصل خانوں میں محافظوں اور دیگر سپورٹ اسٹاف کے طور پر کام کر رہے تھے۔
تاہم، برنرز نے اس پابندی کو جنوری میں اس سے بھی وسیع کر دیا، جس کے تحت چین میں موجود کسی بھی چینی شہری کے ساتھ ایسے تعلقات پر پابندی عائد کر دی گئی۔ اے پی یہ تعین کرنے میں ناکام رہا کہ پالیسی میں ’رومانوی یا جنسی تعلقات‘ کی تعریف کس طرح کی گئی ہے۔
اس پالیسی کے مطابق، چین میں امریکی مشنز، بشمول بیجنگ میں امریکی سفارت خانہ اور گوانگزو، شنگھائی، شین یانگ اور ووہان میں قونصل خانوں، اور ہانگ کانگ میں امریکی قونصل خانہ اس پالیسی سے مشروط ہیں۔ یہ پالیسی چین کے باہر تعینات امریکی اہلکاروں پر لاگو نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں: انسانی اسمگلنگ کا شکار بچوں کو جنسی استحصال و گھریلو غلامی کا سامنا
پالیسی کا واحد استثنیٰ وہ امریکی اہلکار ہیں جو پہلے سے چینی شہریوں کے ساتھ تعلقات رکھتے ہیں؛ وہ استثنیٰ کی درخواست دے سکتے ہیں۔ اگر استثنیٰ مسترد کر دیا جائے تو انہیں اپنے تعلقات ختم کرنے یا اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا حکم دیا جائے گا۔ یہ پالیسی جنوری میں امریکی اہلکاروں کو زبانی اور برقی طور پر مطلع کی گئی تھی، مگر اس کا باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا گیا تھا۔
ریاستی محکمہ نے کہا ہے کہ وہ داخلی معاملات پر تبصرہ نہیں کرتا، اور نیشنل سیکیورٹی کونسل نے سوالات ریاستی محکمہ کو حوالے کر دیے ہیں۔ برنرز، جو سابق سفیر ہیں، نے اے پی کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ یہ پالیسی اس بات کی غماز ہے کہ چین میں امریکی اہلکاروں کے لیے حساس معلومات حاصل کرنے کے لیے چینی حکام اب بھی پرکشش افراد کو استعمال کرتے ہیں، جو سرد جنگ کے دوران بھی ایک معمول کا طریقہ تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی اہلکار جنسی تعلق چین چینی باشندے رومانوی تعلقات