کراچی:

سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ کے جج جسٹس آغا فیصل کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا گیا۔

ہائی کورٹ کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے 300 سے زائد وکلاء کے دستخط کے ساتھ ریفرنس عدالت میں دائر کیا۔

دائر ریفرنس کے مطابق جسٹس آغا فیصل معمولی تاخیر پر بھی عدم پیروی کی بنا پر درخواستیں مسترد کرتے ہیں، جبکہ قانونی دلائل اور کیس فائل کو نظر انداز کرتے ہوئے کیسز نمٹائے جا رہے ہیں۔

جسٹس آغا فیصل اختیارات کا بے جا استعمال کرتے ہوئے بڑی تعداد میں وارنٹ جاری کر رہے ہیں اور درخواستیں مسترد کیے جانے کی تفصیلی وجوہات سے آگاہ بھی نہیں کر رہے، جسٹس آغا فیصل باقاعدہ سماعت کا موقع دیے بغیر درخواستیں مسترد کر دیتے ہیں۔

ریفرنس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ فیئر ٹرائل کا موقع نہ دینا آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے اور عدالتی کارروائی میں امتیاز برتنا آئین کے آرٹیکل 25 اے کی خلاف ورزی ہے، فاضل جج کا رویہ کوڈ آف کنڈیکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

ریفرنس میں استدعا کی گئی کہ سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس آغا فیصل کے مس کنڈکٹ کے خلاف کارروائی کرے اور جسٹس آغا فیصل کو عدالتی کارروائی کے فرائض کی انجام دہی سے روکا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس آغا فیصل

پڑھیں:

کیا آئینی ترمیم کر کے شہریوں کا ملٹری ٹرائل نہیں ہونا چاہیے تھا؟ جسٹس مسرت ہلالی

---فائل فوٹو

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔

 وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب الجواب دلائل میں کہا کہ آئین کے مطابق کورٹ مارشل کورٹس ہائی کورٹ کے ماتحت نہیں ہوتیں۔

جسٹس محمد علی نے ریمارکس دیے کہ سلمان اکرم راجہ نے بھی فیصلوں کا حوالہ دیا تھا جو ان کی تشریح کے مطابق تھا، ایف بی علی کیس میں کہا گیا کہ گٹھ جوڑ ثابت ہونے کی بنیاد الزام کے نوعیت پر ہو گی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اب ہمیں بھی خواب میں ایف بی علی کی شکل نظر آتی رہتی ہے، ایف بی علی کیس میں کہا گیا کہ گٹھ جوڑ کی بنیاد دفاع پاکستان سے متعلق ہو گی، کیا اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ صرف آرمڈ فورسز کے ارکان کے لیے ہو گا؟

موجودہ نظام کے تحت شہری کا کورٹ مارشل ہو سکتا یا نہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ایک سازش جو ابھی ہوئی نہیں، اس پر قانون کا اطلاق کیسے ہوگا؟ 

وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ آرمی ایکٹ کا سازش کرنے پر بھی نفاذ ہوتا ہے۔ 

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ایک کنفیوژن ہےجس پر ایک سوال پوچھنا چاہتی ہوں، پریس والے نہ جانے میری آبزرویشن کو کیا سے کیا بنا دیں، اپیل کا حق بھی نہیں ہے، کیا عام قانون سازی کر کے شہریوں سے بنیادی حقوق لیے جا سکتے ہیں؟ کیا آئینی ترمیم کر کے شہریوں کا ملٹری ٹرائل نہیں ہونا چاہیے تھا؟ بھارت میں ملٹری ٹرائل کے خلاف آزادانہ فورم موجود ہے۔

جسٹس محمد علی نے کہا ضابطہ فوجداری میں بھی قتل اور اقدام قتل کی الگ الگ شقیں ہیں، ویسے اپیل کی حد تک تو اٹارنی جنرل نے عدالت میں گزارشات پیش کی تھیں، اٹارنی جنرل کی گزارشات عدالتی کارروائی کے حکم ناموں میں موجود ہے۔

جسٹس امین الدین نے کہا وزارت دفاع کے وکیل کے دلائل مکمل کرنے کے بعد اٹارنی جنرل خود پیش ہوں۔

جسٹس محمد علی نے کہا بنیادی حقوق ملنے یا نہ ملنے کامعاملہ یا اپیل کا معاملہ ہمارے سامنے ہے ہی نہیں، میں کسی کو اپیل کا حق نہیں دے رہا، بین الاقوامی طور پر اپیل کا حق دینے کی دلیل دی گئی۔

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی، خواجہ حارث کل بھی جواب الجواب پر دلائل جاری رکھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • فوجی عدالتوں میں شہریوں کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف کیس کی سماعت جاری
  • فردوس عاشق اعوان کیخلاف توہین عدالت نوٹس کیس سماعت کیلئے مقرر 
  • سندھ ہائیکورٹ بار کی صدر کراچی بار پر حملے کیخلاف ہڑتال
  • کیا آئینی ترمیم کر کے شہریوں کا ملٹری ٹرائل نہیں ہونا چاہیے تھا؟ جسٹس مسرت ہلالی
  • سینیارٹی کا معاملہ: سپریم کورٹ آئینی بینچ میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
  • ججز ٹرانسفر کیس، سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
  • 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف دائر درخواستیں کل پشاور ہائیکورٹ میں سماعت کیلئے مقرر
  • 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستیں کل پشاور ہائیکورٹ میں سماعت کے لیے مقرر
  • چولستان اور تھل نہروںکی تعمیر کے لیے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پرسندھ ہائی کورٹ کا حکم امتناع جاری
  • 25ویں آئینی ترمیم کیخلاف کیس کی سماعت 2ہفتوں کیلئے ملتوی