سٹی42: لاہور کے علاقے ہنجروال میں گزشتہ رات موٹروے پر گاڑی کی ٹکر سے دو جاں بحق لڑکیوں کی پولیس ابھی تک ان کی شناخت نہیں کر سکی۔

پولیس کے مطابق، دونوں لڑکیاں 18 سے 20 سال کی عمر کے قریب تھیں اور حادثہ موٹروے پر پیش آیا۔ حادثے کے بعد دونوں کی لاشیں جناح ہسپتال منتقل کی گئی تھیں تاہم ابھی تک ان کی شناخت نہیں ہو سکی۔

 پولیس نے واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات شروع کر دی ہیں اور گاڑی کی تلاش بھی جاری ہے جو ان لڑکیوں کو ٹکر مار کر فرار ہو گئی۔

 اسلحہ زور پر تشدد اور ہوائی فائرنگ کرنے والے 5 ملزمان گرفتار

پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر یہ واقعہ حادثہ معلوم ہوتا ہے، تاہم تحقیقات مکمل ہونے تک یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ حادثہ تھا یا کسی بدنیتی پر مبنی قتل۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سٹی42

پڑھیں:

اسکرین کو زیادہ وقت دینا لڑکے لڑکیوں میں سے کن کے لیے زیادہ خطرناک؟

ایک نئی سویڈش تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اس سے اس کی انتہائی ضروری نیند خرچ ہو سکتی ہے اور اس کے ڈپریشن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

جو نوجوان اسکرینوں پر زیادہ وقت گزارتے ہیں ان کی نیند کے معیار اور مدت دونوں میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسمارٹ فون کے بغیر 134 دن گزارنے والے شخص کے ساتھ کیا ہوا؟

گلوبل پبلک ہیلتھ کے جریدے میں ایک تحقیق شائع کی گئی ہے جس کے مطابق جو نوعمر افراد اسکرین (اسمارٹ فون، آئی پیڈ یا لیپ ٹاپ وغیرہ) کو زیادہ وقت دیتے ہیں انہیں کئ گھنٹے تاخیر سے نیند آتی ہے جس سے ان کے سونے جاگنے کے عمل پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے۔

تحقیق کے مطابق یہ نیند کی خرابی لڑکوں میں تو نہیں لیکن لڑکیوں میں بعد میں ڈپریشن کی علامات پیدا کردیتی ہے۔

سویڈن کے کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ میں ڈاکٹریٹ کے طالب علم سیباسٹین ہوکبی کی سربراہی میں تحقیقی ٹیم نے نتیجہ اخذ کیا کہ اسکرین کو زیادہ وقت دینے والے نوعمر افراد میں نیند کی خرابی پیدا ہوجاتی ہے جس سے خصوصاً لڑکیاں شدید ڈپریشن کا شکار ہوسکتی ہیں۔

مزید پڑھیے: ہر سیکنڈ میں ایک اسمارٹ فون تیار کرنے والی’ڈارک فیکٹری‘ کی اہم بات کیا ہے؟

مطالعہ کے لیے محققین نے 12 سے 16 سال کی عمر کے 4،800 سے زیادہ سویڈش طلبا کو ٹریک کیا اور ایک سال کے دوران 3 مختلف پوائنٹس پر نیند، ڈپریشن کی علامات اور اسکرین ٹائم کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کیا۔

محققین نے رپورٹ کیا کہ لڑکیوں میں ڈپریشن کی علامات لڑکوں کے مقابلے میں دو گنا سے زیادہ تھیں۔

نتائج نے یہ بھی ظاہر کیا کہ 38 فیصد سے 57 فیصد لڑکیوں میں ڈپریشن کی علامات اسکرین کے استعمال سے چلنے والی نیند کے پیٹرن میں تبدیلیوں کے باعث پیدا ہوئی تھیں۔

جن لڑکوں نے اسکرین پر زیادہ وقت گزارا انہیں بھی نیند میں خلل پڑا لیکن یہ بعد میں ڈپریشن کی علامات سے نمایاں طور پر منسلک نہیں تھے۔

مزید پڑھیں: اسکرینز پر کام کے دوران آنکھوں کی تھکن، حل کیا ہے؟

امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس بچوں کے لیے اسکرین کے وقت کو محدود کرنے کی سفارش کرتی ہے لیکن اس طرح کے رہنما خطوط طے کرنے کے لیے مضبوط شواہد کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے کوئی مخصوص وقت مقرر نہیں کرتی جسے صحت مند سمجھا جا سکتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ سویڈش پبلک ہیلتھ ایجنسی تجویز کرتی ہے کہ نوجوان دن میں 2 سے 3 گھنٹے سے زیادہ اسکرین پر نہ گزاریں تاکہ جزوی طور پر بہتر نیند کو فروغ مل سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکرین ٹائم اسکرین کا استعمال اسکرین کا استعمال اور نیند

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں گاڑی پر ٹکر کے بعد ٹریلر ڈرائیور پر فائرنگ کرنے والی خاتون جیل منتقل
  • کراچی: ٹریلر کی ٹکر، گاڑی میں سوار خاتون نے ڈرائیور پر گولیاں چلادیں
  • شانگلہ میں خوفناک ٹریفک حادثہ ،4افراد جاں بحق ،ایک زخمی
  • راجا رفعت مختار ڈی جی ایف آئی اے تعینات
  • اسکرین کو زیادہ وقت دینا لڑکے لڑکیوں میں سے کن کے لیے زیادہ خطرناک؟
  • کراچی میں ٹریلر کا خونی کھیل جاری، ایک اور نوجوان کی جان لے لی
  • نیپال: لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کے خلاف یونیسف کی مہم
  • یونان میں تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی، 7 افراد ہلاک
  • موٹروے پولیس کی عید کے موقع پر بھرپور کارروائیاں، زائد کرایہ وصولی پر مسافروں کو لاکھوں روپے واپس
  • یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، 7 افراد ہلاک، 23 کو ریسکیو کر لیا گیا