پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن ختم، 8 لاکھ 85 ہزار سے زائد افغان باشندے وطن لوٹ گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 1 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: افغان باشندوں کےلئے پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی، حکومت نے واضح کیا ہے کہ اب سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، 31 مارچ تک پاکستان چھوڑنے والے غیرقانونی افغان باشندوں کی تعداد 8 لاکھ 85 ہزار 902 ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے ملک چھوڑنے کی ڈیڈلائن ختم ہوگئی ہے جس کے بعد حکومت نے 31 مارچ تک پاکستان چھوڑنے والے غیرقانونی افغان باشندوں کی تعداد 8 لاکھ 85 ہزار902 ہوگئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ ڈیڈلائن گزرنے کے بعد اب سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائےگی۔

رپورٹ کے مطابق ڈیڈ لائن ختم کے بعد ملک بھر میں اے سی سی ہولڈرز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جائے گا۔

غیر قانونی افغان شہریوں کو اپنی جائیدادیں کرائے پر دینے والے شہریوں کو بھی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

غیر قانونی افغانوں کا سراغ لگانے کے لیے سرچ آپریشن کیے جائیں گے، اور ان کا بائیومیٹرک ریکارڈ سرکاری ریکارڈ میں رکھا جائے گا تاکہ مستقبل میں ان کے ملک میں داخلے کو روکا جا سکے۔

واضح رہے کہ پاکستان 15 لاکھ 20 ہزار رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرتا ہے، ایک اندازے کے مطابق 8 لاکھ افغان شہریت کے حامل افراد کے ساتھ ساتھ دیگر افراد بھی سرکاری طور پر تسلیم کیے بغیر ملک میں رہ رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پاکستان چھوڑنے چھوڑنے کی ڈیڈ ڈیڈ لائن ختم لاکھ 85 ہزار

پڑھیں:

افغان پناہ گزینوں کے پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈلائن میں پھر توسیع

 

اسلام آباد: پاکستان نے ملک میں مقیم لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کی آخری تاریخ میں توسیع کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک سرکاری عہدے دار نے منگل کو بتایا کہ یہ فیصلہ عیدالفطر کی چھٹیوں کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مارچ کے اوائل میں پاکستان کی حکومت نے مخصوص دستاویزات کے حامل افغان پناہ گزینوں کو 31 مارچ تک ملک سے چلے جانے کا حکم دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق منگل کو ایک سرکاری عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’افغان شہریوں کے ملک سے جانے کی آخری تاریخ میں عیدالفطر کی تعطیلات کی وجہ سے اگلے ہفتے کے آغاز تک توسیع کر دی گئی ہے۔‘
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں موجود افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز لگ بھگ آٹھ لاکھ افراد کو ڈیڈلائن کے بعد بے دخلی کا سامنا ہو گا۔
اس کے علاوہ 13 لاکھ افغان شہری ایسے بھی ہیں جن کے پاس اقوام متحدہ کے ادارہ برائت مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے پروف آف رجسٹریشن کارڈز (پی او آرز) ہیں، انہیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی شہر کیہ حدود سے باہر منتقل کیا جانا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تقریباً 30 لاکھ افغان پاکستان میں مقیم ہیں جن میں سے بہت سے اپنے ملک میں کئی دہائیوں کی جنگ اور افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد وہاں سے فرار ہو چکے ہیں۔
پاکستانی انسانی حقوق کی وکیل مونیزا کاکڑ نے کہا کہ ’بہت سے افراد برسوں سے یہاں رہ رہے ہیں اور ان کے یوں واپس جانے کا مطلب سب کچھ ختم ہونا ہو گا۔‘
طالبان کے افغانسان پر کنٹرول کے بعد سے ان پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے ہیں۔
پاکستان نے افغانستان کے حکمرانوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ افغان سرزمین پر موجود عسکریت پسندوں کو جڑ سے اکھاڑنے میں ناکام رہے ہیں۔۔ طالبان حکومت اس الزام کو مسترد کرتی چلی آ رہی ہے۔
پاکستان کے ایک وفد نے مارچ میں کابل میں حکام سے ملاقات کی تھی جس میں پاکستان نے خطے کے لیے افغانستان میں سلامتی کی اہمیت پر زور دیا۔
طالبان حکومت نے بارہا افغانوں کی اپنے ملک میں ’باوقار‘ واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ افغانستان کے وزیراعظم حسن اخوندزادہ نے افغانوں کی میزبانی کرنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ انہیں زبردستی باہر نہ نکالیں۔
انہوں نے پاکستان کی اصل ڈیڈ لائن سے ایک روز قبل عید کے لیے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جبری ملک بدری کے بجائے افغانوں کی مدد کی جائے اور انہیں سہولیات فراہم کی جائیں۔‘
انسانی حقوق کی تنظیموں نے پاکستان کی اس مہم کی مذمت کی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے افغانوں کو اپنے ملک واپس بھیجنے کے لیے استعمال کیے جانے والے ’بدسلوکی کے ہتھکنڈوں‘ کی مذمت کی ہے ’جہاں انہیں طالبان کے ظلم و ستم اور سنگین معاشی حالات کا سامنا ہو گا۔‘
طالبان کی جانب سے پابندیوں کے باعث افغان لڑکیاں اور نوجوان خواتین وطن واپس جانے کی صورت میں تعلیم کے حقوق سے محروم رہ جائیں گی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دوسرے ممالک میں آبادکاری کے منتظر افغانوں کو اسلام آباد سے نکالے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بے دخلی کی صورت میں وہ ان ’غیرملکی مشنز سے دور ہو جائیں گے جنہوں نے ان کے ساتھ ویزا اور سفری دستاویزات کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا۔‘
سنہ 2023 کے آخر میں پاکستان کی جانب سے غیرقانونی طور پر مقیم فغانوں کو ملک چھوڑنے کے الٹی میٹم کے بعد اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2023 سے 2024 کے آخر تک آٹھ لاکھ سے زیادہ افغان واپس افغانستان پہنچے ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • محسن نقوی کی وزیراعظم سے ملاقات، افغان شہریوں کے انخلا کے عمل سے آگاہ کیا
  • ڈیڈ لائن ختم، افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل سست روی کا شکار
  • افغان پناہ گزینوں کے پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈلائن میں پھر توسیع
  • رواں سال  9 لاکھ 75 ہزار سے زائد شہریوں نے  پولیسنگ سروسز حاصل کیں، ترجمان پنجاب پولیس‎
  • غیر قانونی، افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی کی ڈیڈ لائن ختم، ملک بدری کی کارروائی شروع
  • افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈ لائن ختم، آج واپس بھیجنے کا عمل شروع ہوگا
  • غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی کی ڈیڈ لائن ختم
  • افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈ لائن ختم، آج سے بھیجنے کا عمل شروع
  • افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے باشندوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن ختم