Express News:
2025-04-02@06:30:29 GMT

کوچۂ سخن

اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT

غزل
پھر وہی فکرِ جہاں اور ترا غم دونوں
رات بھر دست و گریباں ہوئے باہم دونوں
کھل رہا تھا کہ خزاں لے اڑی رنگت میری
مجھ پہ اک ساتھ اتر آئے ہیں موسم دونوں
مدتوں بعد سرِ شام ہماری آنکھیں
آپ کی یاد میں برسی ہیں چھماچھم دونوں
شوخ موسم کی ہواؤں کا مزہ لینے کو
گھوم آتے ہیں چلو وادیِ نیلم دونوں
کیسے معلوم ہو قاتل مر ادشمن ہے کہ دوست
یعنی کرتے ہیں مری لاش پہ ماتم دونوں
رنج و راحت کی طرح ساتھ رہا کرتے ہیں
باغ میں خندۂ گل، گریۂ شبنم دونوں
ایک مدت سے یہاں دشت میں آ کر صادقؔ
بھول بیٹھا ہوں غمِ یار میں عالم دونوں
(محمد ولی صادق۔کوہستان لوئر)

۔۔۔
غزل
ہوں کہ جب تک ہے کسی نے معتبر رکھا ہوا
ورنہ وہ ہے باندھ کر رخت ِ سفر رکھا ہوا
مجھ کو میرے سب شہیدوں کے تقدس کی قسم
ایک طعنہ ہے مجھے شانوں پہ سر رکھا ہوا
میرے بوجھل پاؤں گھنگھرو  باندھ کر ہلکے ہوئے
سوچنے سے کیا نکلتا دل میں ڈر رکھا ہوا
اک نئی منزل کی دھن میں دفعتاً سرکا لیا
اس نے اپنا پاؤں میرے پاؤں پر رکھا ہوا
تو ہی دنیا کو سمجھ پروردۂ دنیا ہے تو
میں یونہی اچھا ہوں سب سے بے خبر رکھا ہوا
(احمد حسین مجاہد ۔ایبٹ آباد)

۔۔۔
غزل
میں کھیل کھیل رہا تھا نئے طریقے سے
سو مجھ کو زخم لگے ہیں ترے پسینے سے
نجانے کل، کہاں،کس موڑ پر بچھڑ جاؤں
پرکھ لو جان میری مجھ کو آج اچھے سے
حضور شہرِ تمنا میں آگ لگ گئی ہے
کسی کو ہاتھ لگانے کسی کو چھونے سے
یقین کیجیے مجھ کو نہیں ہے کچھ معلوم
یہاں پہ لایا گیا ہے مجھے بھی دھوکے سے
تمھارا ہاتھ لگانے کی دیر تھی کہ ندیمؔ
نکل کے آگئے سب لوگ اپنے کمرے سے
(ندیم ملک۔ کنجروڑ، نارووال)

۔۔۔
غزل
اتنی فریاد ہے فریاد سمجھتے رہنا
مجھ کو اک بھولی ہوئی یاد سمجھتے رہنا
دوسری بیوی تو لے آئے ہو اب مِنّت ہے
پہلی اولاد کو اولاد سمجھتے رہنا
حاکمِ شہر کے جھانسے میں نہ آنا لوگو
اپنی اُجرت کو نہ امداد سمجھتے رہنا
نہر مشکل نہیں اِس دور میں شیریں سے کہو
کسی لونڈے کو نہ فرہاد سمجھتے رہنا
دیکھ لے غور سے منظر ترا حق ہے لیکن
اپنی آنکھوں کی بھی افتاد سمجھتے رہنا
حکم آیا ہے یہ صیّاد کا پنجرے میں نثارؔ
خود کو ہر حال میں آزاد سمجھتے رہنا
(نثاراحمدنثار۔ سرگودھا)

۔۔۔
غزل
شدّت کا شور شار ہے اور ہم خموش ہیں
ہر آنکھ اشکبار ہے اور ہم خموش ہیں
بینائی لوٹ آئی تو کیا دیکھتے ہیں ہم
وہ محوِ انتظار ہے اور ہم خموش ہیں
افسردگی ہی چھائی ہوئی ہے بروزِ عید
ماحول خوشگوار ہے اور ہم خموش ہیں
ایسی جگہ پہ بس رہے ہیں ہم کہ جس جگہ
ہر سمت انتشار ہے اور ہم خموش ہیں
آخر کو رمزِ صبر سمجھ آ گئی ہے یوں
دل کافی بے قرار ہے اور ہم خموش ہیں
شوزب ؔاب اس سے بڑھ کے بھلا بے بسی ہو کیا
وہ آج سوگوار ہے اور ہم خموش ہیں
(شوزب حکیم۔شرقپور، ضلع شیخوپورہ)

۔۔۔
غزل
رہ رہ کے کوئی زخم تو موجود ہے مجھ میں 
جو شاعری کی شکل میں بارود ہے مجھ میں
کب سے مری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں ہے 
لگتا ہے کہ ہر جذبہ ہی مفقود ہے مجھ میں 
بارش کی طرح ٹوٹ کے برسا تھا کوئی دن 
اب یوں ہے کہ بس گرد ہی مسدود ہے مجھ میں 
سو بار سمیٹی ہے خیالات کی گتھی 
وحشت کی مگر اب بھی اچھل کود ہے مجھ میں
میں اپنی خطاؤں میں اکیلا نہیں شامل 
اکسانے پہ اک اور بھی مردود ہے مجھ میں 
ہر ایک قدم پر ہیں امیدیں مری رب سے
بس ایک یہی منزلِ مقصود ہے مجھ میں 
(امیر حمزہ سلفی۔ اسلام آباد)

۔۔۔
غزل
پاؤں کو چھوا، ماں کو کہا عید مبارک
دل نے کہا جنّت کی ہوا عید مبارک
جرات ہی نہ تھی عید ملیں اور کہیں کچھ
ہاں فقرہ ہوا لب سے ادا، عید مبارک
پردیسی بجھے دل سے یہ دیکھا کیے منظر
سڑکوں پہ تھا اک شور بپا عید مبارک
روٹھے تھے جو مجھ سے میں گلے ان سے ملا ہوں
ٹوٹے ہوئے لفظوں سے سنا عید مبارک
ممکن نہ تھا ملنا، کہ وہ تھا دور بہت ہی
ہر سانس نے دی اس کو دعا عید مبارک 
تو جاتی ہے ہر کوچہ ،گلی اور مکاں میں
کہہ آ تُو اسے بادِ صبا عید مبارک 
ویسے تو شہاب ؔاس نے کہا کچھ بھی نہیں تھا
آنکھوں میں چھپا میں نے پڑھا عید مبارک 
(شہاب اللہ شہاب۔ منڈا، دیر لوئر، خیبر پختونخوا)

۔۔۔
غزل
لوگ لکھتے رہے ہیں دولت پر
میں نے لکھا ہے صرف عورت پر
خوب چہرہ ہے آئینے میں ایک
تم بھی مرتی ہو اسکی صورت پر
خاک زادے ہیں چاند کو تکتے
واری جاؤں میں ان کی حسرت پر
میں تو ادنیٰ سا ایک شاعر ہوں
کون روئے گا میری تربت پر
اس نے بیٹی کو مار ڈالا پھر
داغ آئے نہ کوئی عزت پر
تجھ پہ ہر دم وہ مہربان رہا
شکر بنتا ہے رب کی رحمت پر
فیضی ؔبرسی ہے تیرے خوابوں کی
اور آیا ہے شہر دعوت پر
(اویس فیضی ۔پھلروان، سرگودھا)

۔۔۔
غزل
منافق ہاتھ کرنے لگ گئے ہیں 
یوں سولی با وفا چڑھتے نہیں ہیں
ضمیروں کی خریداری پہ لعنت 
وگرنہ  پاس کب پیسے نہیں  ہیں 
گلہ دشمن سے بنتا ہی نہیں ہے 
ہمارے یار ہم جیسے نہیں ہیں 
مرے لہجے کی تلخی کا یقیں کر 
سبھی کردار اک  جیسے نہیں ہیں
جو کھانے لگ گئے بچوں کو اپنے
کسی جنگل کے شیر ایسے نہیں ہیں
کبھی پیسے تھے اور کچھ بھی نہیں تھا
مگر آج خواب ہیں  پیسے نہیں ہیں
 یہ دنیا دیکھ کر ہم خوش نہیں ہیں
جو دکھتے لوگ ہیں ویسے نہیں ہیں
(ناصر معروف۔ عمان)

۔۔۔
غزل
چھت پہ جلتا دیا دیکھنے کے لیے 
چل رہی ہے ہوا دیکھنے کے لیے 
تابِ جلوہ ٔ یزداں نہیں ہے اگر
کیوں چلے ہو خدا دیکھنے کے لیے
ہیں مناظر ابھی دلنشیں یاں بہت
آنکھ اپنی بچا دیکھنے کے لیے 
نزع کے وقت آئے ہو تم مہرباں
مجھ کو مرتا ہوا دیکھنے کے لیے 
دیکھنے کے لیے ہائے یہ کیا بچا 
ہائے یہ کیا بچا دیکھنے کے لیے 
لے گیا باتوں باتوں میں دریا تلک
وہ مجھے ڈوبتا دیکھنے کے لیے 
آئینہ اٹ گیا گرد میں مہ جبیں 
یہ ترا دیکھنا دیکھنے کے لیے 
انتہا سے کرو ابتدا شاہ میر 
پھر سفر اک نیا دیکھنے کے لیے
(شاہ میر مغل۔ لاہور)

۔۔۔
غزل
بے سبب قیل و قال کرتے ہیں 
حسن والے کمال کرتے ہیں 
ہم سے کٹّر قسم کے مسلم ہی
کافروں کا خیال کرتے ہیں 
دل کے کچھ زخم ہوتے ہیں ایسے 
جو ہمیشہ نڈھال کرتے ہیں 
پیش آتی ہے جب کوئی حاجت 
ہم خدا سے سوال کرتے ہیں 
دیکھتا رہتا ہے کوئی چھپ کر 
رخ کدھر کا غزال کرتے ہیں 
اپنی خاطر ہے ایک دن کی عید 
اور کچھ پورے سال کرتے ہیں 
آپ سے کس نے کہہ دیا ہے فیضؔ 
شاعری بے مثال کرتے ہیں 
(فیض الامین فیض۔کلٹی،مغربی بنگال، بھارت)

۔۔۔
غزل
تمہارے رخ کی بدولت اگر خراب ہوئے
اکیلے ہم نہیں سب معتبر خراب ہوئے 
تمہارا ہجر بھی لگتا تھا ایک عام سی شے
ہم ایک عام سی شے سے مگر خراب ہوئے
تمہاری زلف کے سائے میں کچھ سکون ملا 
وگرنہ پہلے تو ہم عمر بھر خراب ہوئے 
کبھی بھی غیر کے آ گے سناؤ مت دل کی
ہم اپنا آپ ہی تو کھول کر خراب ہوئے
خدایا خیر ہو اپنے تمام رشتوں کی
نجانے منصفوں سے کتنے گھر خراب ہوئے
یہاں پہ ظلم کا بدلہ ہے صرف خاموشی
نظامِ عدل کے سب مقتدر خراب ہوئے
(شعیب مجیب ۔ننکانہ صاحب)

۔۔۔
غزل
یہ حقیقت مان، میری جان، پیسے کو سلام 
فطرتِ دنیا کو تو پہچان، پیسے کو سلام 
محترم صد محترم ہے جس کسی کے پاس ہے 
 مال و دولت، گاڑی  اور دوکان، پیسے کو سلام 
علم و حکمت کی قدر کوئی نہیں کرتا ادھر 
اس جہاں میں پیسے سے ہے شان، پیسے کو سلام 
جیب بھرنی ہے ہمیں چاہے غلط ہو راستہ 
 بس میاں پیسا بنا ایمان، پیسے کو سلام
لالچِ دولت میں آ کر بھول بیٹھا موت کو 
آدمی نادان ہے نادان، پیسے کو سلام 
روزِ محشر کیا خدا کا سامنا کر پائے گا؟
ہوش کر آدم نما شیطان، پیسے کو سلام 
خواہشِ دولت میں ہی ہر شخص پاگل ہو گیا 
طلحہ ؔکیوں انسان ہے انجان، پیسے کو سلام 
(طلحہ بن زاہد۔اوکاڑہ)



شعرااپنا کلام ، شہر کے نام اور تصویر کے ساتھ اس پتے پر ارسال کریں،  انچارج صفحہ ’’کوچہ سخن ‘‘روزنامہ ایکسپریس، 5 ایکسپریس وے، کورنگی روڈ ، کراچی
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہے اور ہم خموش ہیں دیکھنے کے لیے پیسے کو سلام سمجھتے رہنا ہے مجھ میں خراب ہوئے کرتے ہیں نہیں ہیں رکھا ہوا نہیں ہے ہیں ہی مجھ کو

پڑھیں:

پاکستان میں شوال المکرم کا چاند دیکھنے کیلئے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

اسلام آباد:پاکستان میں شوال المکرم کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا۔

مطابق شوال کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج مولانا عبدالخبیر آزاد کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوگا، کراچی سمیت مختلف شہروں میں زونل ہلال کمیٹیوں کے اجلاس ہوں گے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں آج شوال کا چاند نظر آنے کا قوی امکان ہے، اتوار کو کراچی کا مطلع صاف ہوگا۔

وفاقی حکومت نے پیر 31 مارچ سے بدھ 2 اپریل تک عیدالفطر کی چھٹیوں کا اعلان کررکھا ہے۔

واضح رہے کہ آج سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، قطر، کویت، بحرین، یمن، فلسطین، افغانستان، برطانیہ سمیت متعدد یورپی ممالک میں مسلمان آج عید الفطر منارہے ہیں۔

مکہ مکرمہ میں مسجدالحرام اور مدینہ منورہ میں مسجد نبویﷺ میں عید الفطر کی نماز کی ادائیگی کے اجتماع میں ہزاروں مقامی اور غیر ملکی زائرین نماز عید کے اجتماعات میں شریک ہوئے۔

پاکستان میں بوہری کمیونٹی بھی آج عید الفطر منا رہی ہے، جب کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں بھی عیدالفطر آج منائی جارہی ہے، اس کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ایمل ولی نے بھی آج سعودی عرب کے ساتھ عید منانے کا اعلان کر رکھا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • مسک ہمارے پیسے لوٹ رہا ہے، امریکہ میں ایلن مسک کے خلاف مظاہرہ
  • ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ
  • ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا
  • ایل پی جی گیس کی قیمتوں میں اضافہ، نوٹیفکیشن جاری
  • شوال کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کچھ دیر میں شروع ہوگا
  • ملکہ کوہسار میں عید کا چاند؛ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی تیاریوں کا سلسلہ جاری
  • پاکستان میں آج عید الفطر کا چاند نظر آنے کا قوی امکان
  • پاکستان میں شوال کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
  • پاکستان میں شوال المکرم کا چاند دیکھنے کیلئے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا