مودی حکومت نے تعلیمی نظام کو کمزور کر دیا ہے، سونیا گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدر نے لکھا ہے کہ مودی حکومت کا تیسرا زور کمیونلائزیشن پر ہے، جو آر ایس ایس اور بی جے پی کے طویل مدت سے چلے آ رہے نظریاتی پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدر اور رکن پارلیمنٹ سونیا گاندھی نے مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ملک کے تعلیمی ڈھانچے کو کمزور کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک کو نقصاندہ نتائج کی طرف لے جانے والے ایجنڈے پر چل رہی ہے۔ اپنا یہ نظریہ سونیا گاندھی نے انگریزی اخبار "دی ہندو" میں تحریر کردہ ایک مضمون میں ظاہر کیا ہے۔ اس مضمون میں سونیا گاندھی نے کہا ہے کہ آج ہندوستانی تعلیم کو "3 سی" کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سینٹر لائزیشن، کمرشیلائزیشن اور کمیونلزم۔ سونیا گاندھی کا کہنا ہے کہ حکومت مجموعی تعلیمی مہم کے تحت ملنے والے گرانٹ کو روک کر ریاستی حکومتوں کو ماڈل اسکولوں کے پی ایم شری منصوبہ کو نافذ کرنے کے لئے مجبور کر رہی ہے۔
نئی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020ء کی تنقید کرتے ہوئے سونیا گاندھی اپنے مضمون میں لکھتی ہیں کہ ہائی پروفائل قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020ء کی شروعات نے ایک ایسی حکومت کی حقیقت کو چھپا دیا ہے جو ہندوستان کے بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کے تئیں بے حد لاپروا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی میں مرکزی حکومت کے ٹریک ریکارڈ نے واضح طور سے ظاہر کیا ہے کہ تعلیم میں یہ صرف تین اہم ایجنڈا کے کامیاب نفاذ سے فکرمند ہے۔ مودی حکومت کے ساتھ اقتدار کا سینٹر لائزیشن، پرائیویٹ سیکٹر میں تعلیم میں سرمایہ کاری کا کمرشیلائزیشن اور آؤٹ سورسنگ، نصابی کتابوں، نصاب اور اداروں کا کمیونلائزیشن۔
سونیا گاندھی کے مطابق سنٹرلائزیشن کے سب سے مضر نتائج تعلیم کے شعبہ میں مرتب ہوئے ہیں۔ مرکزی تعلیمی مشاورتی بورڈ کی میٹنگ، جس میں مرکز اور ریاست دونوں حکومتوں کے وزیر تعلیم شامل ہیں، ستمبر 2019ء سے نہیں بلائی گئی ہے۔ انہوں نے حکومت پر ریاستوں سے مشورہ نہ کرنے اور ان کے نظریات پر غور نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ای پی 2020ء کے ذریعہ سے تعلیم میں بڑی تبدیلی کو اختیار کرنے اور نافذ کرنے کے دوران بھی مودی حکومت نے ان پالیسیوں کے عمل درآمد پر ایک بار بھی ریاستی حکمومتوں سے مشورہ کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مودی حکومت کی ضد کا ثبوت ہے، کہ وہ اپنے علاوہ کسی دیگر کی آواز نہیں سنتی، یہاں تک کہ ایسے موضوع پر بھی جو ہندوستانی آئین کی کنکرنٹ لسٹ میں ہے۔
سونیا گاندھی نے کہا کہ ڈائیلاگ کی کمی کے ساتھ ساتھ "دھمکانے کی روش" بھی بڑھی ہے اور انہوں نے اس کے لئے پی ایم-شری (یا پی ایم اسکولس فار رائزنگ انڈیا) منصوبہ کی مثال دی۔ سونیا گاندھی نے مرکز پر تعلیمی نظام کے کمرشیلائزیشن کا بھی الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح سے این ای پی کے نفاذ میں کھلے عام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء سے ہم نے ملک بھر میں 89441 سرکاری اسکولوں کو بند اور ضم ہوتے دیکھا ہے، اور 42944 اضافی پرائیویٹ اسکولوں کا قیام عمل میں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے غریبوں کو سرکاری تعلیم سے باہر کر دیا گیا ہے اور انہیں بے حد مہنگی اور کم ریگولیٹ پرائیویٹ اسکول نظام کے ہاتھوں میں دھکیل دیا گیا ہے۔
سونیا گاندھی نے مرکز پر تعلیم میں کمیونل ایجنڈے کو شامل کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔ انہوں نے لکھا ہے کہ مودی حکومت کا تیسرا زور کمیونلائزیشن پر ہے، جو آر ایس ایس اور بی جے پی کے طویل مدت سے چلے آ رہے نظریاتی پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ اس طرح تعلیمی نظام کے ذریعہ نفرت پیدا کرنے اور اسے فروغ دینے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی تعلیمی ریسرچ و تربیت کونسل (این سی ای آر ٹی) کی کتابوں میں ترامیم کی گئی ہیں تاکہ ہندوستانی تاریخ کو الگ انداز میں پیش کیا جا سکے۔ مثال پیش کرتے ہوئے سونیا بتاتی ہیں کہ مہاتما گاندھی کے قتل اور مغل دور کے ہندوستان پر موجود حصوں کو نصاب سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستانی آئین کی تمہید کو نصابی کتابوں سے ہٹا دیا گیا تھا، جب تک کہ عوام کی مخالفت کے سبب حکومت کو ایک بار پھر لازمی طور سے شامل کرنے کے لئے مجبور نہیں ہونا پڑا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سونیا گاندھی نے انہوں نے کہا کہ مودی حکومت تعلیم میں عائد کیا دیا گیا رہی ہے کیا ہے
پڑھیں:
کینسر اور الزائمر کے علاج میں آرٹیفشل انٹیلیجنس (اے آئی) کا استعمال؟
آرٹیفیشیل انٹیلی جنس (اے آئی، مصنوعی ذہانت) نے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیا لیکن اس سے قبل بھی اس میدان میں دلچسپ پیشرفت ہوئی، جس نے انسانیت کو صحت کے سنگین مسائل سے نمٹنے میں مدد دی۔
یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے پروفیسر ڈاکٹر کامران خان بلیو ڈاٹ کمپنی کے بانی ہیں۔ یہ کمپنی بعض بیماریوں کی پیشگوئی کے لیے اے آئی استعمال کرتی ہے۔ انہوں نے ایک ایسا پلیٹ فارم تیار کیا ہے جو خبروں کی ویب سائٹس سے لے کر ایئر لائن کی بکنگ تک کے ذرائع سے لے کر 65 زبانوں میں روزانہ ایک لاکھ مضامین کی ٹریکنگ کرتا ہے۔
دسمبر 2019 میں انہوں نے چین کے ووہان مارکیٹ میں ایک نئے وائرس کا سراغ لگایا تھا۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ یہ وائرس چین سے باہر پھیل جائے گا۔ انہوں نے کینیڈا میں اپنے گاہکوں کو مشورہ دیا کہ وہ ووہان جانے والے راستوں سے گریز کریں۔ خیال رہے کہ انہوں نے ایسا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (عالمی ادارہ صحت) کی طرف سے کووڈ ایمرجنسی کا اعلان کرنے سے ایک ماہ قبل کہا تھا۔
مزید پڑھیں: چین نے ’ڈیپ سیک‘ کے بعد ’مینس‘ نامی حیران کن اے آئی ایجنٹ تیار کرلیا
انہوں نے جوب اے آئی استعمال کیا اسے ’نیرو اے آئی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ اے آئی کا ایسا مخصوص نظام ہے جو کسی مخصوص مسئلے کے لیے وقف ہے۔ یہ چیٹ جی پی ٹی کی طرح عام مقاصد کے لیے استعمال ہونے والا اے آئی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ چیٹ جی پی ٹی کو طویل طبی مسائل کے حل تلاش کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ وہ مسائل ہیں جن کا ڈاکٹروں کے پاس جواب نہیں۔ کینسر اور الزائمر کی بیماری کی دوائیں تلاش کرنے کے لیے اے آئی کا استعمال کیسے کیا جا رہا ہے۔
آکسفورڈ میں پوسٹ گریجویٹ طالب علم کٹ گالا گھیر نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے ابتدائی مرحلے میں کینسر کا پتا لگانے کا ایک نیا طریقہ تلاش کیا ہے۔ وہ ایک ریاضی داں ہے۔ اس نے اپنی زندگی ریاضی کو حیاتیات پر لاگو کرنے کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں بہت سے دوسرے محققین کینسر کا علاج تلاش کرنے کے لیے اے آئی کا استعمال کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے تعلیمی اداروں میں اے آئی کلاسز اہم سنگ میل
واضح رہے کہ ہندوستان اور ایشیا، مشرق وسطیٰ، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے دیگر ممالک متعدی بیماریوں اور نایاب بیماریوں کا شکار ہیں۔ وہ اے آئی سے چلنے والے ٹولز بنانے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں جو بیماریوں کی جلد شناخت کرتے ہیں اور ان کے پھیلاؤ کی پیش گوئی کرتے ہیں۔ اس سے لاکھوں جانیں بچانے میں مدد ملے گی۔
وہ مشترکہ ڈیٹا سینٹرز اور مشترکہ تحقیقی مراکز قائم کر سکتے ہیں۔ ٹورنٹو میں واقع بلیو ڈاٹ کمپنی جیسی سیکڑوں کمپنیوں کی ترقی میں مدد کر سکتے ہیں۔ اے آئی کی مدد سے دنیا کی نصف آبادی کے لیے صحتمند مستقبل کی تلاش میں اس کے خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
سائنسدان اے آئی کا غلط استعمال کرکے پوری دنیا میں تباہی برپا کرسکتے ہیں۔ کچھ اے آئی ماڈل انسانی ہدایت کے بغیر از خود بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ ہمیں محتاط رہنا چاہیے کہ جہاں اے آئی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد کر سکتا ہے، وہیں یہ مہلک بیماریاں بھی پیدا کر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الزائمر اے آئی علاج کینسر