وقف پر قبضہ کرنے والے لوگ ہی احتجاج کر رہے ہیں، کرن رجیجو
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ بل مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر حملہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی مودی حکومت کے وزیر برائے اقلیتی امور و پارلیمانی امور کرن رجیجو نے کہا ہے کہ اپوزیشن وقف بل کو لے کر مسلمانوں کو گمراہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے کے دوران بھی ایسی ہی افواہیں پھیلائی گئی تھیں۔ کرن رجیجو نے کہا کہ ہم وقف بل کو مکمل عمل کے تحت لا رہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ جھوٹ پھیلانے والوں کی نشاندہی کریں۔ معاشرے میں تناؤ پیدا کرنے والوں پر نظر رکھیں۔ یاد رہے کہ سال 2024ء میں پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے وقف (ترمیمی) بل پارلیمانی میں پیش کیا تھا۔ بعد ازاں 8 اگست کو یہ بل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بھیج دیا گیا۔ حکومت کی طرف سے پیش کردہ بل کا مقصد وقف ایکٹ 1995 میں ترمیم کرنا ہے تاکہ وقف املاک کو ریگولیٹ کرنے اور ان کے انتظام سے متعلق مسائل اور چیلنجوں کو حل کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ وقف آزادی سے پہلے موجود تھا اور آزادی سے پہلے بھی اس میں ترمیم کی گئی تھی۔ وقف بل کے خلاف جان بوجھ کر احتجاج کیا جا رہا ہے۔ یہ بل ملک کے لئے اچھا بل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کے ایک طبقے نے وقف املاک پر قبضہ کر رکھا ہے اس لئے وہ احتجاج کر رہے ہیں۔ وقف بل میں کوئی غیر آئینی شق نہیں ہے۔ سب کو مل کر اس بل کی حمایت کرنی چاہیے۔ اس سے پہلے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ بل مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر حملہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ بل غیر مسلموں کو ممبر بنا کر وقف بورڈ کی انتظامیہ میں رکاوٹ ڈالتا ہے جو کہ آئین کے آرٹیکل 14، 26 اور 225 کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب صرف ایک ہی مذہب کے لوگ دوسرے مذاہب کے بورڈ میں ممبر بن سکتے ہیں تو پھر وقف بورڈ میں غیر مسلم کیوں۔
بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمانی میں اعلان کیا ہے کہ حکومت موجودہ بجٹ اجلاس کے دوران وقف ترمیمی بل پیش کرے گی۔ اس بل کے تحت زمین کے تنازعات کو حل کرنے کا حق صرف عدالتوں کو دیا جائے گا، اس طرح شفافیت اور انصاف کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس بل کی ملک بھر کی مسلم تنظیموں کی طرف سے مخالفت کی جا رہی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اسے "مسلم عبادت گاہوں اور خیراتی اداروں کے خلاف سازش" قرار دیا ہے۔ حال ہی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی کال پر ملک بھر کے مسلمانوں نے رمضان کے آخری جمعہ کو سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کینسر اور الزائمر کے علاج میں آرٹیفشل انٹیلیجنس (اے آئی) کا استعمال؟
آرٹیفیشیل انٹیلی جنس (اے آئی، مصنوعی ذہانت) نے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیا لیکن اس سے قبل بھی اس میدان میں دلچسپ پیشرفت ہوئی، جس نے انسانیت کو صحت کے سنگین مسائل سے نمٹنے میں مدد دی۔
یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے پروفیسر ڈاکٹر کامران خان بلیو ڈاٹ کمپنی کے بانی ہیں۔ یہ کمپنی بعض بیماریوں کی پیشگوئی کے لیے اے آئی استعمال کرتی ہے۔ انہوں نے ایک ایسا پلیٹ فارم تیار کیا ہے جو خبروں کی ویب سائٹس سے لے کر ایئر لائن کی بکنگ تک کے ذرائع سے لے کر 65 زبانوں میں روزانہ ایک لاکھ مضامین کی ٹریکنگ کرتا ہے۔
دسمبر 2019 میں انہوں نے چین کے ووہان مارکیٹ میں ایک نئے وائرس کا سراغ لگایا تھا۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ یہ وائرس چین سے باہر پھیل جائے گا۔ انہوں نے کینیڈا میں اپنے گاہکوں کو مشورہ دیا کہ وہ ووہان جانے والے راستوں سے گریز کریں۔ خیال رہے کہ انہوں نے ایسا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (عالمی ادارہ صحت) کی طرف سے کووڈ ایمرجنسی کا اعلان کرنے سے ایک ماہ قبل کہا تھا۔
مزید پڑھیں: چین نے ’ڈیپ سیک‘ کے بعد ’مینس‘ نامی حیران کن اے آئی ایجنٹ تیار کرلیا
انہوں نے جوب اے آئی استعمال کیا اسے ’نیرو اے آئی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ اے آئی کا ایسا مخصوص نظام ہے جو کسی مخصوص مسئلے کے لیے وقف ہے۔ یہ چیٹ جی پی ٹی کی طرح عام مقاصد کے لیے استعمال ہونے والا اے آئی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ چیٹ جی پی ٹی کو طویل طبی مسائل کے حل تلاش کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ وہ مسائل ہیں جن کا ڈاکٹروں کے پاس جواب نہیں۔ کینسر اور الزائمر کی بیماری کی دوائیں تلاش کرنے کے لیے اے آئی کا استعمال کیسے کیا جا رہا ہے۔
آکسفورڈ میں پوسٹ گریجویٹ طالب علم کٹ گالا گھیر نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے ابتدائی مرحلے میں کینسر کا پتا لگانے کا ایک نیا طریقہ تلاش کیا ہے۔ وہ ایک ریاضی داں ہے۔ اس نے اپنی زندگی ریاضی کو حیاتیات پر لاگو کرنے کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں بہت سے دوسرے محققین کینسر کا علاج تلاش کرنے کے لیے اے آئی کا استعمال کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے تعلیمی اداروں میں اے آئی کلاسز اہم سنگ میل
واضح رہے کہ ہندوستان اور ایشیا، مشرق وسطیٰ، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے دیگر ممالک متعدی بیماریوں اور نایاب بیماریوں کا شکار ہیں۔ وہ اے آئی سے چلنے والے ٹولز بنانے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں جو بیماریوں کی جلد شناخت کرتے ہیں اور ان کے پھیلاؤ کی پیش گوئی کرتے ہیں۔ اس سے لاکھوں جانیں بچانے میں مدد ملے گی۔
وہ مشترکہ ڈیٹا سینٹرز اور مشترکہ تحقیقی مراکز قائم کر سکتے ہیں۔ ٹورنٹو میں واقع بلیو ڈاٹ کمپنی جیسی سیکڑوں کمپنیوں کی ترقی میں مدد کر سکتے ہیں۔ اے آئی کی مدد سے دنیا کی نصف آبادی کے لیے صحتمند مستقبل کی تلاش میں اس کے خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
سائنسدان اے آئی کا غلط استعمال کرکے پوری دنیا میں تباہی برپا کرسکتے ہیں۔ کچھ اے آئی ماڈل انسانی ہدایت کے بغیر از خود بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ ہمیں محتاط رہنا چاہیے کہ جہاں اے آئی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد کر سکتا ہے، وہیں یہ مہلک بیماریاں بھی پیدا کر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الزائمر اے آئی علاج کینسر