سٹی42:  پاکستان میں موجود غیر قانونی افغانوں کو  واپس جانے کے لئے دی گئی آخری مہلت آج 31 مارچ کو ختم ہو گئی ہے۔ کل سے غیر قانونی افغانوں کو پاکستان سے باہر چھوڑ کر آنے  کے لئے حکومتی ادارے کارروائی کریں گے۔

غیر قانونی افغانوں کی پاکستان میں  موجودگی دہشتگردی اور دوسرے سنگین سکیورٹی مسائل کا سبب بنی ہوئی ہے۔ 

پاکستان  کی موجودہ حکومت جب سے آئی ہے تبھی سے غیر قانونی افغانوں کو واپس ان کے ملک افغانستان بھیجنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن  ان میں سے بیشتر لوگ اب تک یہاں ہیں۔ گزشتہ دنوں بنوں کینٹ پر خودکش حملے میں شریک دہشتگردوں کی لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کر کے تحقیقات کی گئی تو پانچ دہشتگرد افغانستان کے شہری نکلے تھے، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سمیت ملک بھر میں دہشتگردی اور غیر قانونی سرگرمیوں  میں ملوث پائے گئے بہت سے افغان ہی تھے جو غیر قانونی طور پر سرح پار کر کے پاکستان آتے ہیں اور سنگین وارداتیں کر کے پہلے سے یہاں موجود افغانوں کے ساتھ چھپ جاتے ہیں۔ 

زلزلے کے جھٹکے، یا اللہ خیر

پاکستان کی وفاقی حکومت نے دو دن پہلے بتایا تھا کہ آج  31 مارچ تک دی گئی مہلت مین کسی صورت میں توسیع نہیں کی جائے گی اور غیر قانونی مقیم افغانیوں کو واپس بھیجا جائے گا کیونکہ اب یہ پاکستان کی سکیورٹی کو درپیش سنگین ترین مسئلہ بن چکا ہے۔ 

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: غیر قانونی افغانوں

پڑھیں:

فضلے کی آلودگی سنگین بحران ،معیشت کیلئے بڑا خطرہ ہے، وزیراعظم

پلاسٹک اور خطرناک فضلہ ہمارے دریاؤں، لینڈ فِلز اور ہوا کو بُری طرح متاثر کر رہے ہیں
شہروں کی بڑھتی آبادی میں اور صنعتی ترقی کے ساتھ کچرے کے انتظام کیلئے پائیدار حل اپنانا ہوگا

وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ فضلے کی آلودگی ایک سنگین بحران ہے جو ہمارے ماحول، صحت عامہ اور معیشت کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ اپنے پیغام میں انہوںنے کہاکہ زیرو ویسٹ کے اس عالمی دن پر پاکستان، کرہ ارض کے صاف ستھرے، صحت مند اور پائیدار مستقبل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے، فضلے کی آلودگی ایک سنگین بحران ہے جو ہمارے ماحول، صحت عامہ اور معیشت کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم موجودہ ’’ مصنوعات وصول کرنے-انکی تیاری-تلف کرنے کی معیشت سے ایک قدم آگے بڑھیں اور ایک سرکلر ماڈل کو اپنائیں جو فضلہ میں کمی اور وسائل کو مؤثر طور پر برؤئے کار لانے پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہاکہ پلاسٹک اور خطرناک فضلہ ہمارے دریاؤں، لینڈ فِلز اور ہوا کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں اور ماحولیاتی تبدیلی میں مزید اضافہ کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ شہروں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ اور صنعتی ترقی کے ساتھ، پاکستان کو کچرے کے انتظام کے لئے پائیدار حل اپنانا ہوگا جو ہمارے ماحول کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ معاشی اور سماجی ترقی میں اضافہ کرے گا۔انہوںنے کہاکہ رواں برس کا تھیم، فیشن اور ٹیکسٹائل میں زیرو ویسٹ ایک ایسی صنعت میں پائیداری کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتا ہے جو بڑے پیمانے پر فضلہ پیدا کرتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایک بڑے ٹیکسٹائل پروڈیوسر کے طور پر، پاکستان ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے مصنوعات کی ماحول دوست تیاری، ٹیکسٹائل کی ری سائیکلنگ، اور اس حوالے سے صارفین میں اخلاقی رجحانات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت نے فضلے کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں،ہماری سرکلر اکانومی پالیسی، جو اپنی تشکیل کے حتمی مراحل میں ہے، فضلے کے تلف کرنے کے نظام میں انقلاب برپا کرے گی۔ لیونگ انڈس انیشی ایٹو آلودگی کو کم کر کے دریائے سندھ کے فطری نظام کی بحالی یقینی بنا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کلین گرین پاکستان موومنٹ بنیادی سطح پر معاشرے کو کچرے کی تلفی کے بہتر انتظام کے لیے کمیونٹیز کو بااختیار بنا رہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارا پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ ایکشن پلان صرف ایک بار قابل استعمال پلاسٹک کو ختم کر رہا ہے، بائیو ڈیگریڈیبل متبادل کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے، اور ری-سائیکلنگ کی کوششوں کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم پرڈیوسر کی توسیعی ذمہ داری کی بھی وکالت کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مینوفیکچررز اپنی مصنوعات کے پورے لائف سائیکل کے لیے جوابدہ ہوں اور ویسٹ مینجمنٹ کو پیداوار اور پیکیجنگ میں ضم کر یںتاہم صفر فضلہ والے معاشرے کے حصول کے لیے اجتماعی سطح پر عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ گھروں میں پیدا ہونے والے فضلے کو کم کریں، ری سائیکل کریں اور کمپوسٹ بنائیں۔ کاروباروں کو پائیدار پیداوار کی طرف منتقل ہونا چاہیے اور فضلہ میں کمی لانی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ ضلعی حکومتوں کو فضلہ جمع کرنے اور ری سائیکلنگ کی سہولیات میں اضافہ کرنا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہاکہ نجی شعبے کو فضلہ سے توانائی اور سبز کاروباری حل میں جدت لانی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ چھوٹے سے چھوٹا قدم کسی مقصد کے حصول کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ آئیں ہم سب، آئندہ نسلوں کے لیے ایک صحت افزا اور صاف ستھرے کرہ ارض کو یقینی بناتے ہوئے، صفر فضلہ کو حقیقت بنانے کے لیے مل کر کام کریں۔

متعلقہ مضامین

  • افغان پناہ گزینوں کے پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈلائن میں پھر توسیع
  • افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی
  • غیر قانونی، افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی کی ڈیڈ لائن ختم، ملک بدری کی کارروائی شروع
  • افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈ لائن ختم، آج واپس بھیجنے کا عمل شروع ہوگا
  • غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی کی ڈیڈ لائن ختم
  • افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے باشندوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن ختم
  • مہلت آج ختم، افغان مہاجرین کی واپسی مرحلہ وار کرنے کی اپیل
  • پنجاب: زیادہ کرایوں کی وصولی پر کارروائی، مسافروں کو رقم واپس
  • فضلے کی آلودگی سنگین بحران ،معیشت کیلئے بڑا خطرہ ہے، وزیراعظم