کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے، زلزلہ پیما مرکز
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں جس سے شہریوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت4.7 ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ زلزلے کی گہرائی 19 کلو میٹر ریکارڈ کی گئی۔
مزید پڑھیں: میانمار میں 7.7 شدت کا زلزلہ، ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک 732 زخمی
زلزلہ پیما مرکز کا کہنا تھا کہ زلزلے کا مرکز کراچی کے شمال میں 75 کلو میٹر دور تھا جبکہ زلزلے کے جھٹکے شام 4 بجکر 11 منٹ پر محسوس کیے گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
4.7 زلزلہ زلزلہ پیما مرکز کراچی
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: زلزلہ زلزلہ پیما مرکز کراچی زلزلہ پیما مرکز
پڑھیں:
میانمار میں 7.7 شدت کا خوفناک زلزلہ کیوں آیا؟ ماہرین نے وجہ بتادی
ینگون: میانمار میں 7.7 شدت کے زلزلے نے خوفناک تباہی مچا دی، جس کے نتیجے میں اب تک ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 2000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 10,000 سے 100,000 تک پہنچ سکتی ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے (USGS) کے مطابق زلزلہ سطح زمین کے بہت قریب آیا تھا، جس کی وجہ سے اس کی شدت زیادہ محسوس کی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ میانمار میں پچھلے 75 سالوں میں آنے والا سب سے بڑا زلزلہ ہو سکتا ہے۔
امپیریل کالج لندن کی ماہر ریبیکا بیل نے بتایا کہ یہ زلزلہ ساگائنگ فالٹ لائن پر آیا، جو 1,200 کلومیٹر طویل اور انتہائی سیدھی ہے، جس کے باعث زلزلے کا اثر بڑے پیمانے پر محسوس کیا گیا۔ اس فالٹ لائن کو کیلیفورنیا کی سان اینڈریاس فالٹ سے تشبیہ دی جا رہی ہے، جس پر اکثر تباہ کن زلزلے آتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق میانمار کی تعمیرات غیر محفوظ ہیں، اور حکومت کی جانب سے بلڈنگ کوڈز پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث زیادہ تباہی ہوئی۔ برطانوی جیولوجیکل سروے کے سائنسدان برائن بپٹی کے مطابق میانمار میں زیادہ تر عمارتیں لکڑی اور غیر مضبوط اینٹوں سے بنی ہیں، جو شدید زلزلوں کا سامنا نہیں کر سکتیں۔
زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں 2.8 ملین افراد موجود ہیں، اور زیادہ تر ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ میانمار کی حکومت خانہ جنگی کے باعث پہلے ہی بحران کا شکار ہے۔
زلزلے کے جھٹکے تھائی لینڈ میں بھی محسوس کیے گئے، جہاں بینکاک میں ایک 30 منزلہ زیر تعمیر عمارت زمین بوس ہو گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بینکاک کی نرم مٹی زلزلے کے جھٹکوں کو مزید بڑھا دیتی ہے، جس کی وجہ سے دور دراز علاقوں میں بھی عمارتوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
بینکاک حکام نے 100 سے زائد انجینئرز پر مشتمل ایک ٹیم تعینات کی ہے جو شہر کی بلند عمارتوں کا معائنہ کرے گی، تاکہ مزید ممکنہ نقصانات سے بچا جا سکے۔
Post Views: 2