بیجنگ :”چین میں سرمایہ کاری مستقبل میں سرمایہ کاری ہے”۔ یہ چینی لیڈر شپ کی جانب سے دنیا بھر کے لئے ایک انتہائی پراعتماد پیغام اور دعوت ہے۔ چین کے صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں بین الاقوامی کاروباری برادری کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ دنیا بھر کے مختلف ممالک اور علاقوں سے وابستہ ٹاپ غیر ملکی کاروباری اداروں کے 40 سے زائد عالمی چیئرمین، سی ای اوز اور کاروباری ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے اس ملاقات میں شرکت کی۔شی جن پھنگ نے کہا کہ غیر ملکی سرمائے کے استعمال سے متعلق چین کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور نہ ہی آئے گی۔ چین قواعد و ضوابط، انتظام اور معیارات سمیت دیگر ادارہ جاتی کھلے پن میں مسلسل توسیع کر رہا ہیں، جس میں بڑی سرمایہ کاری اور کھپت کے امکانات موجود ہیں۔ چین کا ساتھ مواقع کا ساتھ ہے، اور چین پر یقین کرنا ہی مستقبل پر یقین کرنا ہے.
اسی دن ، چینی وزیر اعظم کی صدارت میں ریاستی کونسل کے اجلاس میں ” پورٹس کی اوپننگ اپ کی ترتیب کو بہتر بنانے کے بارے میں متعدد آراء” کو منظور کر لیا گیا، اور سرحد پار ای کامرس کے جامع پائلٹ زونز کی تعمیر کو فروغ دینے کا بندوبست کیا گیا۔ سرحد پار ای کامرس پلیٹ فارم کی تعمیر اور پورٹس کے کھلے پن کو بیک وقت آن لائن اور آف لائن آگے بڑھایا جا رہا ہے ۔ حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے بوآو فورم فار ایشیا کے سالانہ اجلاس 2025 کا مقام، چین کا صوبہ ہائی نان، چین کی زیر تعمیر سب سے بڑی آزاد تجارتی پورٹ اور کھلے پن کا تازہ ترین نمونہ ہے۔اصلاحات اور کھلا پن، 40 سال سے زائد عرصے سے چین کی تیز رفتار ترقی کی کلید ہے ، اور اس سلسلے میں غیر ملکی کاروباری اداروں اور چین کے مابین باہمی فائدے اور جیت جیت کے عمل کا بھی مشاہدہ کیا گیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، غیر ملکی کاروباری ادارے چین کی درآمدات اور برآمدات کا 3/1 حصہ، صنعتی اضافی قیمت کا 4/1 حصہ ، ٹیکس آمدنی کا 7/1 حصہ فراہم کرتےہیں، اور 30 ملین سے زائد روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں.ساتھ ہی ساتھ چین کی ترقی نے غیرملکی کاروباری اداروں کو وافر منافع اور تیز رفتار ترقی کے مواقع بھی مہیا کیے ہیں۔ ایسی ہزاروں مثالیں موجود ہیں جن میں واحد کاروبار سے کاروباری کلسٹر تک، ایک ہی جگہ سے متعدد علاقوں میں ترقی کرنے تک، سنگل فیکٹری سے بڑھ کر انٹرپرائز گروپ تک، ان غیرملکی کاروباری اداروں کی طاقت میں وقت کے ساتھ کئی گنا، درجنوں گنا اور یہاں تک کہ سینکڑوں گنا اضافہ ہوا ہے۔اس وقت بین الاقوامی صورتحال کو یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی میں اضافے کے شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی “امریکہ فرسٹ” پالیسی نے بین الاقوامی سطح پر “ڈومینو ایفیکٹ” کو جنم دیا ہے۔ محصولات کی دھمکیوں کے پیش نظر یورپی یونین، کینیڈا، جاپان اور برازیل سمیت متعدد معیشتوں نے کہا ہے کہ وہ جوابی اقدامات کے لیے تیار ہیں۔ اور ہاں، گرین لینڈ پر زبردستی قبضے کے ارادے کی وجہ سے، امریکہ کے ہاتھوں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر بڑی محنت سے قائم کئے جانے والے روایتی نظام کو 1945 کے بعد سے سب سے گہری تقسیم کا سامنا ہے۔ایک طرف، یکطرفہ تحفظ پسندی اور زبردستی قبضے کی دھمکی اور دوسری جانب، جیت جیت تعاون کے لئے کھلےپن کی مسلسل توسیع. یہ دو مخالف منظر نامے آج دنیا کی ترقی میں واضح واٹر شیڈ کی مانند ہیں۔ملٹی نیشنل کارپوریشنز کا چین کے لئے ووٹ چینی نظام پر ان کے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔جرمنی کے مرسڈیز بینز گروپ نے چین میں 14 ارب یوآن کی اضافی سرمایہ کاری کا اعلان کرتے ہوئے دنیا کے آر اینڈ ڈی اخراجات کا ایک تہائی حصہ چینی مارکیٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ۔فرانس کے سانوفی گروپ نے بیجنگ میں انسولین کی پیداوار کا مرکز بنانے کے لئے 1 بلین یورو کی سرمایہ کاری کی۔امریکی فیڈ ایکس نے شنگھائی میں بین البراعظمی ٹرانس شپمنٹ سینٹر کی تعمیر کا آغاز کیا، وغیرہ۔ ان کمپنیوں کے انتخاب کے پیچھے چین کے سرحد پار ای کامرس، جامع پائلٹ زونز کا وسطی اور مغربی علاقوں سے سرحدی علاقوں تک پھیلنے کا بلوپرنٹ، چینی مصنوعی ذہانت اور کوانٹم ٹیکنالوجی جیسی نئے معیار کی پیداواری قوتوں سے پیدا ہونے والی بھرپور قوت حیات اورسب سے اہم یہ کہ غیر ملکی صنعتی و کاروباری اداروں کا چین پر اعتماد کرتے ہوئے مستقبل کو جیتنے کا عزم ہے۔ باہمی فائدے اور جیت جیت کے اس مظر نامے میں انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کے تصور اور چین کی مسلسل بہتر ہوتی اوپننگ اپ پالیسی کی کشش کا مظاہرہ ہے۔انسانی ترقی کے چوراہے پر کھڑے چین نے اپنے کھلے ذہن سے زمانے کے اس سوال کا جواب دیا ہے کہ “دنیا کو کس طرح کی ترقی کی ضرورت ہے؟” جنوبی چین کے صوبہ ہائی نان کی فری ٹریڈ پورٹ سے لے کرشمال مشرقی چین میں صوبہ ہیلونگ جیانگ کی سرحد کے ساتھ کھلی پٹی تک، اے آئی پلس اقدامات سے لے کر بائیو مینوفیکچرنگ کے حامل جدید چین تک، اس قدیم سرزمین پر جیت جیت تعاون کا ایک نیا باب رقم کیا جا رہا ہے۔ جیسا کہ فرانس کے سانوفی کے سی ای او پاول ہڈسن نے کہا کہ چین نہ صرف “یقین کا نخلستان” ہے، بلکہ بنی نوع انسان کے بہتر مستقبل کے لئے ایک زرخیز زمین بھی ہے۔انسانیت کی تاریخ میں یکطرفہ پسندی جو زمانے کے رجحانات کے خلاف ہے، بالآخر ایک عارضی لہر بن جائےگی اور چین کی جانب سے جاری کردہ دعوت نامہ یقیناً وقت کی سب سے دور اندیش آواز ثابت ہوگا۔ Post Views: 1
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ:
ملکی کاروباری اداروں
سرمایہ کاری
غیر ملکی
اور چین
جیت جیت
چین کی
چین کے
کے لئے
پڑھیں:
بنگلہ دیش کو امن و اتحاد کے لیے غیر ملکی دوستوں کی حمایت درکار ہے، ڈاکٹر یونس
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ڈاکتر محمد یونس نے کہا کہ ملک میں امن ضروری ہے تاکہ لوگ بغیر کسی خوف کے رہ سکیں اور نقل و حرکت کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں:چین کا ڈاکٹر یونس کی قیادت میں بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کا عزم
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں امن ضروری ہے، ہمیں اسے ہمیشہ ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ ہم قوم کے لیے امن چاہتے ہیں اور ہم پوری دنیا کے لیے امن چاہتے ہیں۔

چیف ایڈوائزر نے یہ ریمارکس تیجگاؤں میں چیف ایڈوائزر آفس (CAO) میں منعقدہ ایک تقریب میں کہے، جہاں انہوں نے معززین کے ساتھ عید کی مبارکباد کا تبادلہ کیا۔
اس موقع پر مشیران، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، سیاسی رہنماؤں، سفارت کاروں، قومی اتفاق رائے کمیشن کے ارکان، سول سوسائٹی کے ارکان اور صحافیوں نے شرکت کی۔
عید الفطر کا پیغام یاد رکھیں ڈاکٹر یونس نے عوام پر زور دیا کہ وہ قوم کو آگے بڑھانے اور ملک میں امن قائم کرنے کے لیے عید الفطر کے پیغام کو یاد رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سال کی عید اس لیے اہم ہے کہ ہم ایک دوسرے کے قریب آئیں، اپنی دوری کو کم کریں، اور قوم اور معاشرے کو متحد کریں، کیونکہ اس وقت متحد ہونا بہت ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش: عید شاپنگ میں پاکستانی ملبوسات کی مانگ
ڈاکٹر یونس نے ایک دوسرے کے ساتھ رواداری کا مظاہرہ کرنے اور ایک دوسرے کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے پر زور دیا۔
یہ قوم اور عوام کو متحد کرنے کا دن ہے بعد ازاں سفارت کاروں سے مختصر خطاب کرتے ہوئے چیف ایڈوائزر نے کہا کہ یہ قوم اور عوام کو متحد کرنے کا دن ہے تاکہ وہ تمام دوریاں اور اختلافات کو دور کر کے سب میں اتحاد پیدا کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ قوم کو اتحاد کی ضرورت ہے اور خاص طور پر اس وقت یہ بہت ضروری ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ اس اتحاد کو بنانے اور آگے بڑھنے میں ہماری مدد کریں گے۔
چیف ایڈوائزر ڈاکٹر یونس نے کہا کہ بنگلہ دیش کا ایک روشن مستقبل ہے جس کی تلاش ابھی باقی ہے۔ ہم اس کا کھوج لگانا چاہتے ہیں۔ ہم اس مستقبل کو سچ کرنا چاہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امن بنگلہ دیش تیجگاؤں ڈاکٹر یونس عیدلافظر