Juraat:
2025-04-01@23:16:32 GMT

کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے

اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT

کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے

ریاض احمدچودھری

کل جماعتی حریت کانفرنس نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کی آوازوں کو دبانے کے لیے بھارت کی جانب سے فوجی اور فرقہ وارانہ ہتھکنڈے استعمال کرنے کی مذمت کی ہے۔حریت ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے کالے قوانین کی آڑ میں پرتشدد کارروائیوں،بلاجوازگرفتاریوں اور املاک کی ضبطی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت ہندوتوا حکومت نے کشمیریوں کے خلاف بھرپور جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ ان جابرانہ اقدامات سے کشمیریوں کو جدوجہد آزادی سے روکا نہیں جاسکتا۔ بھارتی اقدامات فلسطین میں اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کی طرح ہیں۔ بی جے پی کی زیر قیادت حکومت نے مقبوضہ علاقے میں اپنے نوآبادیاتی ایجنڈے کو جاری رکھتے ہوئے ضلع پونچھ میں مزید تین کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ بھارتی پولیس نے کیرنی اور قصبہ کے دیگر علاقوں میں نجب دین، محمد لطیف اور محمد بشیر کی جائیدادیں ضبط کر لیں۔یہ اقدام کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کو کمزور کرنے کی بی جے پی کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے۔ 2019میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے بھارتی حکومت نے کشمیریوں کو معاشی طورپر کمزور کرنے اورمقبوضہ علاقے میں آباد ی کا تناسب تبدیل کرنے کیلئے سینکڑوں کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔
عید الفطر سے قبل وادی کشمیر کے سیاسی قیدیوں کی رہائی کی وکالت کرتے ہوئے ڈی ڈی سی ممبر ترال اور عوامی اتحاد پارٹی کے سابق اسمبلی الیکشن امیدوار ڈاکٹر ہر بخش سنگھ نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خیر سگالی کے جزبے کے تحت سیاسی قیدیوں بشمول حریت لیڈران رہا کرے۔ انجینئر رشید اور ارت پال سنگھ کو بھی رہا کیا جانا چاہئے کیونکہ وہ عوام کے چنے ہوئے نمائندے ہیں۔ ان سیاسی رہنماؤں کے ساتھ اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن انہیں جیلوں میں بند رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ڈاکٹر ہر بخش سنگھ کے مطابق ”مرکزی حکومت کو سوچنا چاہیے کہ کسی انسان کو قید میں ڈال کر اسکی سوچ کو قید نہیں کیا جا سکتا ہے۔بھارت کے آئین کو ماننے والے افراد کی سوچ میں فرق ہو سکتا ہے لیکن ان کو جیل میں نظریات کی بنیاد پر نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ سنگھ نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے اپیل کی کہ ممبر پارلیمان انجینئر رشید کے ساتھ ساتھ جیلوں میں بند حریت لیڈران کو بھی رہا کیا جائے اور معمولی جرائم میں بند لوگوں کو خیرسگالی کے جزبے کے تحت رہا کیا جائے۔ڈاکٹر ہربخش سنگھ کانگریس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ وابستہ رہے ہیں۔ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات سے قبل وہ پی ڈی پی کے ترجمان تھے اور انہیں پارٹی قیادت کے نزدیک تصور کیا جا تھا لیکن اسمبلی الیکشن میں منڈیٹ نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے پی ڈی پی کو خیر باد کہا اور راتوں رات انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی میں شمولیت اختیار کی جنہوں نے انہین ترال کے حساس انتخابی حلقے سے اپنا امیدوار نامزد کیا۔ اس دوران پی ڈی پی نے سابق وزیر اور اسپیکر مرحوم علی محمد نائیک کے فرزند رفیق احمد نائیک کے حق میں منڈیٹ کا اعلان کیا۔ ڈاکٹر ہربخش سنگھ جنہیں ڈاکٹر شنٹی کے نام سے بھی جانا جا تا ہے کو جوانوں کی بڑی تعداد نے ووٹ دیا لیکن وہ وٹوں کے کم فرق سے الیکشن ہار گئے۔ تاہم ڈی ڈی سی ممبر ہونے کی وجہ سے انکی سرگرمیاں ابھی علاقے میں بدستور جاری ہیں۔سنگھ نے بتایا کہ جموں وکشمیر کے ڈیلی ویجرس کا مسئلہ انسانی مسئلہ ہے اور اس کو جلد از جلد حل کیا جانا چاہئے اور وزیر اعلیٰ کی جانب سے کمیٹی کی تشکیل دینا اگرچہ ایک مثبت اقدام ہے تاہم اس میں کمیٹی بنانے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ گزشتہ حکومت میں اس حوالے سے کابینہ کا فیصلہ لیا گیا تھا اس پر ہی کام کرنا تھا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر عید سے قبل ہی ڈیلی ویجرس کو مستقل کیا جاتا تو انکی حقیقی عید ہو جاتی۔ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں وکلا ء کا کہنا ہے کہ انہیں نئی دلی کے مقرر کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی انتظامیہ کی طرف سے عدالت میں سیاسی نظربندوں کے مقدمات کی پیروی ترک کرنے کے لیے شدید دبا ئو کا سامنا ہے۔وکلا ء نے کہا کہ بھارتی حکام ان پر دبا ئوڈال رہے ہیں کہ وہ خاص کر آزادی پسند کارکنوں کے مقدمات کی پیروی کرنے سے گریز کریں۔
بھارتی حکام کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کے خوف کے باعث وکلا ء کی ہچکچاہٹ سے ہزاروں کشمیری قانونی امداد سے محروم ہوگئے ہیں۔ حالات یہاں تک بگڑ گئے ہیں کہ ایڈووکیٹ میاں عبدالقیوم جیسے غیر قانونی طور پر نظر بند سینئر وکلا ء عدالتوں میں اپنی نمائندگی کے لئے باہر سے وکلا کی خدمات حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔یہ رجحان نہ صرف قانونی نمائندگی کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے جدوجہد آزادی کشمیر سے وابستہ رہنمائوںا ور کارکنوں کے ساتھ ہونے والی شدید ناانصافی کی عکاسی بھی ہوتی ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کشمیریوں کی کے ساتھ کیا جا وکلا ء

پڑھیں:

سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں عید الفطر کی نماز پر پابندی، حریت رہنما کا اظہارِ افسوس

حریت رہنما عبدالحمید لون نے تاریخی جامع مسجد سرینگر میں عید الفطر کی نماز پر عائد پابندی کو افسوس ناک اور مذہبی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کشمیری مسلمانوں کو ان کے بنیادی مذہبی حقوق سے محروم کر رہی ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

عبدالحمید لون نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی جامع مسجد میں جمعۃ الوداع کے اجتماع پر پابندی عائد کی گئی تھی جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کشمیری مسلمانوں کی مذہبی آزادی کو مسلسل دبایا جا رہا ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایک جانب بھارتی حکومت امرناتھ یاترا، ٹیولپ فیسٹیول، فیشن شوز اور وائن فیسٹیول جیسے اجتماعات کی اجازت دیتی ہے، مگر دوسری طرف کشمیری مسلمانوں کی مذہبی رسوم پر قدغن عائد کر کے ان کے جذبات کو مجروح کیا جا رہا ہے۔

حریت رہنما نے بھارتی حکومت کی اس پالیسی کو دوہرے معیارات پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت مسلمانوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ انہیں بالخصوص مذہبی رسوم ادا کرنے سے روک رہی ہے،  مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر آنے کا بھارتی دعویٰ کھوکھلا ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتِ حال حکومتی دعوؤں کے برعکس معمول سے کوسوں دور ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان حکومت کا وفد اختر مینگل سے مذاکرات کیلئے دھرنے میں پہنچ گیا
  • بھارتی فوجیوں نے گزشتہ ماہ مارچ میں 5 کشمیریوں کو شہید کیا
  • بھارتی فلم اسٹارز کی عیدالفطر پر مداحوں کو مبارکباد، نیک تمناؤں سے دل جیت لیے
  • سرینگر تاریخی جامع مسجد میں عید کی نماز پر پابندی عائد، حریت کانفرنس کا اظہار افسوس
  • بھارتی حکومت نے ایک بار پھر جامع مسجد اور عیدگاہ سرینگر میں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی
  • سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں عید الفطر کی نماز پر پابندی، حریت رہنما کا اظہارِ افسوس
  • محبت کےنام پر“ڈیٹنگ ایپ“پر ملنےوالی دوست نےکروڑوں لوٹ لیے
  • اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم روکنے کے لئے مداخلت کرے
  • بھارتی کامیڈین حدیں پار کرنے لگے، ایک اور فحش اسکینڈل سامنے آگیا