بڑھاپے میں دائمی امراض سے بچنا چاہتے ہیں؟ بس یہ آسان عادت اپنائیں!
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
واشنگٹن: ایک طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ درمیانی عمر میں صحت بخش غذائی عادات اپنانے سے بڑھاپے میں مختلف دائمی امراض سے بچا جا سکتا ہے۔
ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں ایک لاکھ سے زائد افراد کی غذائی عادات اور صحت کا 30 سال تک جائزہ لیا گیا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ سبزیوں، پھلوں، مچھلی اور دودھ سے بنی اشیاء کے معتدل استعمال اور الٹرا پراسیسڈ فوڈز سے پرہیز کرنے والے افراد 70 سال کی عمر تک کسی بڑے دائمی مرض سے محفوظ رہنے کے زیادہ امکانات رکھتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق اچھی خوراک لینے والے افراد میں امراض قلب، بلڈ پریشر، ذیابیطس، کینسر، اور فالج جیسے امراض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اس کے برعکس زیادہ چکنائی والا گوشت، میٹھے مشروبات اور فروٹ جوسز پینے والے افراد میں بڑھاپے میں بیماریوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پھل، سبزیاں، سالم اناج، گری دار میوے، اور دالوں پر مشتمل غذائیں جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ اچھی غذائی عادات اپنانے سے نہ صرف لمبی زندگی ممکن ہے بلکہ بڑھاپے میں بھی صحت مند رہنا آسان ہو جاتا ہے۔
یہ تحقیق جرنل نیچر میڈیسن میں شائع ہوئی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس موضوع پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کیا بچپن یا نوجوانی میں ناقص خوراک کے اثرات کو درمیانی عمر میں صحت بخش خوراک سے ریورس کیا جا سکتا ہے؟
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بڑھاپے میں
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ کی متنازع پالیسیاں، امریکی سائنسدان ملک چھوڑنے پر مجبور
امریکی صدر ٹرمپ انتظامیہ کی سائنسی تحقیقاتی بجٹ میں کٹوتیوں کی وجہ سے سروے میں 3 چوتھائی سائنسدانوں نے امریکا چھوڑ کر یورپ یا کینیڈا میں منتقل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والے سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سروے کا جواب دینے والے سائنسدانوں میں سے 75.3 فیصد ملک چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں، جبکہ 24.7 فیصد نہیں کر رہے۔ سائنس دان، خاص طور پر وہ لوگ جو کم عمر ہیں اور اپنے کیرئیر کے آغاز میں ہیں، ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں کی وجہ سے زیادہ عمر کے سائنسدانوں کے مقابلے میں امریکا چھوڑنے پر غور کررہے ہیں ۔
مزید پڑھیں: ایران نے معاہدہ نہ کیا تو ایسی بمباری ہوگی جو اس سے پہلے نہیں دیکھی گئی، ٹرمپ کی کھلی دھمکی
پول میں 690 پوسٹ گریجویٹ محققین بھی شامل تھے جس میں 548 ڈاکٹریٹ کے 340 طلباء امریکا چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں۔ ان میں سے 255 نے کہا کہ وہ مزید سائنس دوست ممالک کے لیے ملک چھوڑنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سائنس دانوں سمیت دسیوں ہزار وفاقی ملازمین کو برطرف کرنے اور پھر عدالتی حکم کے ذریعے دوبارہ ملازمت پر رکھنے کا حکم دیا گیا ہے جس سے افراتفری پیدا ہو رہی ہے جسکی وجہ سے تحقیقی کام میں خلل پڑ رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ ،سائنسدان