Express News:
2025-04-01@14:47:22 GMT

عید الفطر پر عوام کے لیے حکومتی فطرانہ

اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT

شاید آج بروز سوموار بتاریخ31مارچ عید الفطر ہو جائے ۔ ’’شاید ‘‘ اس لیے کہ کوئی پتہ نہیں چاند صاحب نکلیں ، نہ نکلیں ۔ یا حکومت چاند چڑھائے یا نہ چڑھائے ۔ ہم سب عوام بھی منتظر ہیں اور مساجد میں بیٹھے معتکفین حضرات بھی ۔ سب کی خوشیاں اور اُمیدیں نئے چاند سے وابستہ ہیں ۔

ہماری عیدیں اور شبراتیں گو، مگو کی کیفیات کے ساتھ ہی منائی جاتی ہیں ۔اور 2025کی یہ عید الفطر بھی کیا عید ہے ؟ عید تو مضبوط قومی اتحاد اور قومی یکجہتی کی طاقت سے خوشیوں اور مسرتوںکے ساتھ منائی جاتی ہے۔

ہم سب کو اپنے دلوں اور گریبانوں میں جھانک کر دیانتداری سے جائزہ لینا چاہیے کہ کیا اِس عید الفطر پر ہمیں یہ سب نعمتیں دستیاب ہیں؟ہماری معاشی رَگ جس طرح آئی ایم ایف کی گرفت میں ہے، ایسے میں ہمیں علامہ اقبال کا یہ شعر شدت سے یاد آتا ہے:عیدِ آزاداں شکوہِ ملک ودیں /عیدِ محکوماں ہجومِ مومنیں!

2025ء کی یہ عید الفطراِس حال میں منائی جا رہی ہے کہ(1) ابھی چند دن قبل ہی جعفر ایکسپریس ٹرین کے اغوا کا نہائت پریشان کن سانحہ وقوع پذیر ہُوا ہے (2) بلوچستان میں بعض شر پسند قوتیں قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے کے درپے ہیں (3) ایک نام نہاد ’’بلوچستان یکجہتی کمیٹی‘‘(YBC) مرکزِ گریز قوتوں کی زبان بول رہی ہے ۔

اِس پُر اسرار تنظیم کے کچھ مرکزی عہدیدار ، اپنے نجی مفادات کے کارن، حراست میں لیے گئے ہیں (4)اِسی حراست کے خلاف اختر مینگل صاحب کی اپنے علاقے، وَڈھ ، سے بجانبِ کوئٹہ احتجاجی ’’لانگ مارچ‘‘ ۔مبینہ طور پر اُن کی احتجاجی ’’ریلی‘‘ کے آس پاس خود کش دھماکا بھی ہُوا ہے (5) فضاؤں میں کسی نام نہاد آپریشن کی بازگشت بھی بھنبنا رہی ہے (6) مبینہ6نہروں کے خلاف سندھ کی کچھ سیاسی جماعتیں اور سندھ کی حکومت سراپا احتجاج ہیں (7) پی ٹی آئی عید کے بعد سڑکوں کو گرم کرنے کا عندیہ دے رہی ہے ، جب کہ حکومت عید کے بعد نئی اے پی سی بلانے کا پروگرام بنا رہی ہے (8)ٹی ٹی پی کے دہشت گرد عید کے آس پاس بھی پاکستان میں خونریزی سے باز نہیں آ رہے (9) ہم نے جمعتہ الوداع یوں ادا کیا ہے کہ ہماری مساجد پر مسلّح پہریدار ایستادہ تھے ۔

اب ہم عید الفطر بھی بندوقوں کے سایوں میں منائیں گے ۔ کیا عیدین ایسے منائی جاتی ہیں؟ اور وہ بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان ایسے ’’اسلام کے قلعہ‘‘ میں؟ واقعہ یہ ہے کہ نام نہاد جہادِ افغانستان نے پچھلے 40برسوں سے ہمارا ذہنی سکون، امن اور پائیدار سیاسی ماحول برباد کر رکھا ہے ۔

عید الفطر دراصل روزہ داروں کا انعام ہے۔ حقیقی رُوحانی مسرت کا دِن ۔ عید پر تقریباً ہر مسلمان گھرانہ، اپنی استطاعت کے مطابق، فطرانہ نکالتا ہے۔ اور ہر گھرانے کا سربراہ ، اپنی جیب کے مطابق، خوشی سے اپنے بچوں کو عیدی دیتا ہے ۔مستحقین میں خیرات بھی تقسیم کی جاتی ہے۔ہماری مرکزی حکومت نے بھی ، کمال فیاضی سے، اِس عید الفطر کے ایام میں عوام کو’’ عیدی ‘‘دی ہے ۔ کوئی اِسے ’’ حکومتی تحفہ‘‘ کہہ رہا ہے ۔ کوئی اِسے عوام کے لیے نکالے گئے ’’حکومتی فطرانے‘‘ کا نام دے رہا ہے ۔ اور کوئی اِسے عوام کو دی گئی’’ نئی خیرات‘‘ سے موسوم کررہا ہے۔

سوچ اپنی اپنی ، خیال اپنا اپنا۔ حکومت نے 2025 کی اِس عید الفطر کے مسعود موقع پر پاکستانی عوام کو بجلی کی مَد میں یوں عیدی دی ہے کہ اَب بجلی کے ایک یونٹ پر عوام کو ایک روپے کا باکمال ریلیف ملے گا۔ اِسی عید الفطر کے مبارک ایام میں حکومت نے عوام کو پٹرول کی مَد میں بھی عظیم الشان آسانی یوں دی ہے کہ اَب عوام کو ایک لٹر پٹرول پر ایک روپیہ کم ادا کرنا پڑے گا۔ عید کے پُر مسرت موقع پر پاکستان کے عوام کے لیے حکومت کی اِس بے مثل فیاضی ، عوامی ریلیف اور مہربانی بارے بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ حکومت نے گویا حاتم طائی کی قبر پر لات ہی مار دی ہے۔

ہم سب نے یہ رمضان المبارک یوں سسکتے، ترستے اور سہکتے ہُوئے گزارا ہے کہ نہ پوری بجلی ملی، نہ پوری گیس اور نہ سستی چینی ۔ اب مارچ کے بجلی بِلز آئے ہیں تو وہ فروری کے بجلی بلز سے تین گنا زیادہ ہیں۔ ایک روپیہ فی یونٹ بجلی ’’سستی‘‘ کرکے حکومت نے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے ۔ ساتھ ہی مگر وزیر خزانہ سسکتے اور سہکتے عوام کو اُمید دلا رہے ہیں کہ ’’عنقریب وزیر اعظم شہباز شریف مزید بجلی سستی کرنے کا اعلان کرنے والے ہیں۔‘‘ سارا رمضان ہم سب چینی مافیا کے ہاتھوں یوں لُٹتے رہے کہ چینی150روپے فی کلو کے بجائے 180روپے خریدنے پر مجبور کر دیے گئے ۔

شہباز حکومت نے اپنے وزیروں اور مشیروں کی تنخواہوں میں 188فیصد اضافہ کرکے انھیں خوش اور خورسند تو کر دیا ہے مگر عوام کی باری آتی ہے تو بجلی کی قیمت میں صرف ایک روپیہ فی یونٹ اور پٹرول کی قیمت میں ایک روپیہ فی لٹر کا ریلیف؟ عوام کا مذاق مت اُڑائیے : سمندر سے ملے پیاسے کو شبنم / بخیلی ہے یہ رزاقی نہیں ہے ! عوام کو ریلیف دینے کی باری آئے تو کہہ دیا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف نہیں مانتا ، مگر جب اپنی مراعات اور مالی مفادات کی باری آئی تو کسی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی پروا کیے بغیر راتوں رات اپنے وزیروں اور مشیروں کی تنخواہوں میں دو سو فیصد اضافہ؟ انتہائی مراعات یافتہ سرکاری طبقات کا یہ تماشہ عوام دیکھ رہے ہیں۔

واقعہ یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے عوام کو دی گئی اِس عیدی یا خیرات یا فطرانہ نے میٹھی عید کو کڑوا کر دیا ہے۔ کیا حکومت اپنے اِنہی عوام مخالف اقدامات کے پس منظر میں عوام سے توقع رکھتی ہے کہ اُس کے حق میں نعرے لگائے جائیں یا اس کی تعریف و تحسین کی جائے ؟ ناممکن !یاد رکھا جائے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے عوامی مفادات و احساسات کے منافی یہ دلشکن اقدامات وزیر اعلیٰ پنجاب کے متعدد اور متنوع عوام دوست اقدامات پر بھی منفی اثرات مرتّب کررہے ہیں۔

اللہ بھلا کرے جناب مفتاح اسماعیل کا جوبجلی ، گیس اور سولر انرجی میں حکومت کی عوام سے کی گئی مسلسل اور نہ رکنے والی زیادتیوں کا پردہ چاک کررہے ہیں ۔ مہنگی ترین بجلی عوام کے لیے اِسقدر ناقابلِ برداشت ہو چکی ہے کہ اب عوام نجی ٹی ویوں کے مذہبی پروگراموں میں علمائے کرام سے ایسا وظیفہ پوچھ رہے ہیں کہ بجلی میٹروں پر دَم کرنے سے بِلز کم آئیں۔ حکومت پر عوامی اعتماد کی نوبت یہ آگئی ہے کہ عوام بجلی اور سولر انرجی کے نرخوں بارے وفاقی وزیر برائے بجلی ، اویس لغاری، پر یقین کم کررہے ہیں اور مفتاح اسماعیل پر زیادہ ۔ اِس کا بھگتان کسی اور کو نہیں ، نون لیگ کو بھگتنا پڑے گا۔

نون لیگی حکومت شکر کرے کہ اُس کی پیدا کردہ کمر توڑ مہنگائی نے ابھی پنجاب میں وہ آتشناک حالات پیدا نہیں کیے جو باقی تینوں صوبوں میں بوجوہ پیدا ہو چکے ہیں ۔پنجاب کے عوام کو مگر مزید ایزی نہ لیا جائے ۔ اب گرمیاں پھر نازل ہو رہی ہیں ۔ عوام ابھی سے بجلی بلز کی ہوشربائیوں سے پریشان ہو رہے ہیں ۔ واقعہ یہ ہے کہ حکومت اور پاکستان کی مراعات یافتہ اشرافیہ ٹیکس دہندگان اور بجلی کے صارفین کو آسان ہدف سمجھ کر مسلسل اِن پر چاند ماری کررہی ہے۔ حکومت اور اشرافیہ مگر اپنی مراعات میں کمی کرنے پر ہرگز تیار نہیں ہے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عوام کے لیے عید الفطر ایک روپیہ حکومت کی حکومت نے کہ حکومت عوام کو رہے ہیں سے عوام ہے کہ ا رہی ہے عید کے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کو جھٹکا، شاہد خاقان عباسی نے اتحادی بننے سے دو ٹوک انکار کردیا

پی ٹی آئی کو جھٹکا، شاہد خاقان عباسی نے اتحادی بننے سے دو ٹوک انکار کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 29 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ جب تک ملک میں نفاق اور سیاسی انتشار ختم نہیں ہوگا آپ کسی چیلنج کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔
شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے اپنے وسائل اتنے ہیں کہ وہ اپنے مسائل خود حل کر سکتا ہے، اگر آپ بلوچستان کو صحیح طریقے سے چلائیں تو وہاں کے ہر شخص کی آمدن پاکستان کے تمام صوبوں کے لوگوں کی آمدن سے زیادہ ہوگی۔ صرف آئین کے مطابق صوبہ چلے، ان کے وسائل ان کے حقوق انہیں آئین کے مطابق ملیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ (بلوچستان میں)فوجی کارروائی آپ کو کرنی پڑے گی، دہشتگردی کوئی بھی ملک قبول نہیں کرتا، شدت پسندی قبول نہیں کرسکتا، لیکن یہ معاملے کا مستقل حل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بات چیت آپ کریں، بات چیت سے حل نکلتا ہے، لیکن آپ کو تیار بھی رہنا پڑے گا، اس بات کو کوئی اسٹیٹ قبول نہیں کرسکتی کہ اختیار اس کے ہاتھ سے نکل جائے۔
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں کوئی نہیں بیٹھے گا، کیونکہ وہ حکومت جس کو عوام نے الیکٹ نہیں کیا وہ کچھ نہیں کرسکے گی، وہ حکومت جس کا وجود نہ قانون کے مطابق ہے نہ اخلاق کے مطابق ہے، وہ کیسے مسائل حل کرے گی۔شاہد خاقان عباسی نے ڈیرہ اسماعیل خان اور خیبرپختونخوا کی اضلاع کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پر صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت مفلوج ہے، وہاں پر اے پی سی سے حل نہیں نکلے گا، وہ اے پی سی کی بات نہیں سنتے ان کے پاس ہتھیار ہیں، رات کو موٹروے پر بھی خواجیوں کا اختیار اور قبضہ ہوتا ہے۔
پی ٹی آئی کے اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ جو ملک میں آئی اور قانون کی حکمرانی کی بات کرے گا میں اس کے ساتھ ہوں، جو نفاق اور غیر آئینی عمل کی بات کرے گا اس کے ساتھ نہیں ہوں۔انہوں نے کہا کہ قانون کے اندر رہ کر تحریک چلائیں گے تو بہت کامیاب ہوگی، قانون سے باہر جائیں گے تو گڑبڑ ہوگی۔ مسئلہ یہ ہے کہ جو حکمران ہیں وہ قانون کے دائرے میں رہ کر بھی آپ کو احتجاج کا حق نہیں دے رہے۔
شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن الائنس میں شامل ہونے کے سوال پر کہا، عباسی صاحب اس میں شامل نہیں ہیں، یہ بڑی سیدھی بات ہے، میں کسی بھی غیر آئینی عمل کا حصہ نہیں ہوں، آئین کے اندر قانون کے اندر جو احتجاج کا ہمارا حق ہے اس کے حق میں ہوں، حکومت اگر الٹے سیدھے قوانین بنا کر روکے گی تو اس کے خلاف احتجاج ہم پر لازم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آپ اگر جتھا بنا کر دارالحکومت پر حملہ آور ہونا چاہتے ہیں تو میں آپ کے ساتھ نہیں ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ جو حکومتیں عوام کی منتخب نمائندہ حکومتیں نہیں ہوتیں، وہ عوام سے گھبراتی ہیں، یہ حکومت عوام سے گھبراتی ہے، اس کے پاس عوام کا مینڈیٹ نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عید الفطر کا دن اللہ تعالیٰ کی عبادت اور بندگی کے انعام کا دن ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • پاکستان میں دیگر ممالک سے زیادہ قیمت پر بجلی اور گیس فراہم کی جا رہی ہے: مفتاح اسماعیل
  • حکومت کی طرف سے عوام کوعیدکا تحفہ
  • مولانا فضل الرحمان کا امن و امان کی ناقص صورتحال پر عوام کو احتیاط کا مشورہ
  • فتنہ خوارج کا خاتمہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف
  • سندھ میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، کراچی لاوارث شہر بنا دیا گیا ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • پی ٹی آئی کو جھٹکا، شاہد خاقان عباسی نے اتحادی بننے سے دو ٹوک انکار کردیا
  • مودی حکومت بینکوں کے ذریعے عوام کو لوٹ رہی ہے، کانگریس
  • پی ٹی آئی کو جھٹکا، شاہد خاقان عباسی نے اتحادی بننے سے صاف انکار کر دیا