عید کا چاند نظر آتے ہی کراچی میں مہنگائی کا جن بے قابو
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
شہریوں کے مطابق عید پر گراں فروشوں کو کھلی چھٹی مل گئی، جو کسر رمضان میں رہ گئی تھی وہ چاند رات کو پوری کرلی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں ماہ مبارک رمضان میں جاری گراں فروشی کا جن چاند رات کو بے قابو ہوگیا اور مرغی کا گوشت 800 روپے فی کلو، جبکہ گائے کے گوشت کی قیمت 1200، بچھیا کے گوشت کی قیمت 1700 روپے اور بکرے کا گوشت 2800 روپے فروخت کیا گیا۔ عید کے خصوصی پکوانوں کیلئے گوشت مرغی کی طلب میں نمایاں اضافہ کے باعث گراں فروشوں نے من مانی قیمت وصول کی۔ شہر میں لہسن ادرک 600 سے 700 روپے کلو فروخت کیا گیا، ٹماٹر نے ایک بار پھر سنچری عبور کرلی، جبکہ ہرے مصالحہ جات بھی من مانی قیمتوں پر فروخت کیے گئے۔ شہریوں کے مطابق عید پر گراں فروشوں کو کھلی چھٹی مل گئی، جو کسر رمضان میں رہ گئی تھی وہ چاند رات کو پوری کرلی گئی۔
اتوار کو شہر کے تمام بڑے اور علاقائی بازاروں میں گاہکوں کا رش لگا رہا۔ شہریوں نے عید کے تین روز مہمانوں کی تواضع کرنے کیلئے خریداری کی۔ خالص دودھ فروخت کرنے والی دکانوں پر شہریوں کی قطاریں لگ گئیں، جبکہ دودھ اور دہی کی طلب میں بھی نمایاں اضافہ ہونے سے بیشتر دکانوں پر اسٹاک وقت سے پہلے ختم ہوگیا۔ شیر خورمے کے لوازمات کی خریداری کیلئے میوہ جات کی دکانوں پر بھی گاہکوں کا رش لگا رہا، تاہم پستے، کاجو بادام کی بلند قیمتوں کی وجہ سے محدود مقدار میں خریداری کا رجحان دیکھا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
عید کے بعد کراچی کے حقوق کیلئے ایوان اورعدالت سے رجوع کریں گے، خالد مقبول صدیقی
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیق نے کہا ہے کہ عید کے بعد کراچی کے حقوق کے لیے ایوان اورعدالت سے رجوع کریں گے عید سے قبل کراچی والوں کو سوگ میں ڈال دیا گیا، کراچی کی گلیاں اور سڑکیں نوحے سنارہی ہیں، پورا رمضان سڑکیں شہریوں کے خون سے لہولہان ہوتی رہیں ۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ٹریفک حادثات میں جاں بحق شہریوں کےلیے پٹیشن دائر کریں گے۔
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ جعلی چارجڈ پارکنگ مافیا کو کسی صورت ادائیگی نہ کریں، انہوں نے پولیس اور انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ کراچی سے تمام جعلی چارجڈ پارکنگ کا خاتمہ کیا جائے جو شہر کو لوٹنے کا ایک اور ذریعہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ شہر میں ڈمپرز نہیں چلنے چاہئیں، اگر کل عوام ان کا راستہ روکیں تو راستہ روکنے والوں کو بلکہ ڈمپرز جنہیں لوگوں کو کچلنے کا سرٹیفیکیٹ دیا گیا ہے، انہیں روکیں۔
انہوں نے کہاکہ ڈمپرز کی کوئی زبان نہیں ہوتی لیکن ان کے مالکان اور ڈرائیورز کے خلاف عدالتیں یا عوام کو کوئی کارروائی کرتے ہیں تو اسے کسی قومیت کے خلاف نہ کہا جائے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نازک ترین معاملات پر سیاست نہیں کرنا چاہتے اور باقی لوگوں سے بھی درخواست سیاست نہ کرنے کی درخواست کرتے ہیں، انہوں نے حکومت سندھ اور وفاق سے ٹریفک حادثات کا نشانہ بننے والے شہریوں کے ورثا کو فوری معاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈمپرز نان کسٹم پیڈ اور اسمگل شدہ ہیں، ایک سسٹم ڈمپر مافیا کو سپورٹ کرتا ہے، کراچی کو مافیاز لوٹ کا مال سمجھتی ہیں۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ عید کے بعد کراچی کے حقوق کے لیے ایوان اور عدالت سے رجوع کریں گے، کراچی کے حقوق کے لیے سڑکوں پر احتجاج کا راستہ بھی موجود ہے۔