میں خطرے میں ہوں؛ عمر ایوب عید پر کسی سے نہیں ملیں گے
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
سٹی42: خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے کسی رہنما پر کبھی دہشتگردوں کا حملہ نہ ہونے کی بحث کے دوران اچانک عمر ایوب نے عید کے دنوں میں کسی سے عید نہ ملنے کا فیصلہ سنا دیا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کی سکیورٹی خطرے میں ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ عمر ایوب نے مبینہ سیکورٹی خدشات کے باعث اپنی سیاسی سرگرمیاں محدود کر دی ہیں۔
لاہور میں ماہ شوال کا چاند دیکھنے کیلئے زونل رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس جاری
عمر ایوب نےعید ک اپنے گھر پر گزارنے اور کہیں نہ آنے جانے کا عندیہ دیا ہے۔
عمر ایوب نے بتایا ہے کہ انہوں نے صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کی ہدایات پر "سیکورٹی خدشات" کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی طرف سے عمر ایوب کی سکیورٹی کو اچانک خطرہ لاحق ہو جانے کی باتیں اس وقت سامنے آ رہی ہیں جب کئی روز سے یہ بحث چل رہی ہے کہ خیبر پختونخوا مین جہاں دہشتگردوں کی سرگرمیاں قابو سے باہر ہیں، وہاں پی ٹی آئی کے کسی لیڈر پر کبھی کوئی حملہ نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا حکومت اور پی ٹی آئی کے رہنما خارجی دہشتگردوں کے خلاف کبھی کچھ نہیں بولتے۔
لبرلینڈ کے ایمبیسڈر ایٹ لارج کی پاکستانی عوام کو عید کی مبارکباد
اب پی ٹی آئی کے رہنما نے اچانک خود کی سکیورٹی کو خطرہ ہونے کا بیان دیا ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ ان کی سکیورٹی کو کس سے خطرہ ہے۔
عمر ایوب کی سکیورٹی کے انتظامات اب بھی معمول کے مطابق ہیں۔ ان کے ساتھ موجود رہنے والے سکیورٹی گارڈوں کی تعداد میں کسی کمی بیشی کی اطلاع سامنے نہیں آئی۔ اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے عمر ایوب کو خصوصی پروٹوکول حاصل ہے اور وفاقی حکومت کی طرف سے ان کی اور ان کے گھر کی حفاظت کے لئے خصوصی سکیورٹی انتظامات کئے جاتے ہیں۔ جب وہ خیبر پختونخوا میں ہوتے ہیں تب بھی انہیں قانون کے مطابق خصوصی سکیورٹی حاصل رہتی ہے بلکہ ان کی اپنی حکومت ہونے کی وجہ سے انہیں اضافی اہمیت دی جاتی ہے۔
بھارت؛ مسجد میں دھماکہ، عید سے قبل خوف و ہراس
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا پی ٹی ا ئی کے عمر ایوب نے کی سکیورٹی
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور کا وزیراعظم کو پن بجلی منافع کے بقایاجات کی ادائیگی کیلئے خط
اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے وزیر اعظم شہباز شریف کو مراسلہ ارسال کرتے ہوئے صوبے کے پن بجلی کے خالص منافع کے بقایاجات کی ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 161(2) میں پن بجلی کے خالص منافع کا معاملہ واضح کیا گیا ہے۔ آئین کے مطابق پن بجلی گھروں سے حاصل ہونے والے منافع کی رقم متعلقہ صوبوں کو ملنا ہے، جبکہ اس کی شرح کا تعین مشترکہ مفادات کونسل نے کرنا ہے۔
مشترکہ مفادات کونسل نے 1991 میں قاضی کمیٹی میتھاڈالوجی (کے سی ایم) کی منظوری دی تھی، جس کے تحت 1992 میں اس وقت کے شمال مغربی سرحدی صوبے (خیبر پختونخوا) کو چھ ارب روپے کی پہلی ادائیگی ہوئی تھی۔ 1997 میں نیشنل فنانس کمیشن اور سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی کے سی ایم فارمولے کی توثیق کی۔
2016 میں وفاقی حکومت نے اس معاملے سے متعلق ایک عبوری طریقہ کار متعارف کروایا، جسے مشترکہ مفادات کونسل نے بھی منظور کیا۔ اس کے تحت پن بجلی کے خالص منافع کی شرح 1.10 روپے فی کلو واٹ آور مقرر کی گئی، جس میں سالانہ پانچ فیصد اضافہ طے کیا گیا۔ تاہم، اس طریقہ کار کے تحت باقاعدگی سے ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے خیبر پختونخوا کے 75 ارب روپے کے بقایاجات جمع ہو گئے۔
2018 میں خیبر پختونخوا حکومت نے کے سی ایم فارمولے پر مکمل عملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت سے رجوع کیا، جس کے نتیجے میں مشترکہ مفادات کونسل نے پن بجلی کے خالص منافع کی شرح کا تعین کرنے کے لیے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی۔ اس کمیٹی نے دسمبر 2019 میں اپنی رپورٹ پیش کی، جس کی مشترکہ مفادات کونسل نے توثیق کر دی۔ اس رپورٹ میں مالی سال 2016-17 کے لیے کے سی ایم فارمولے کے مطابق خیبر پختونخوا کے 128 ارب روپے بقایاجات کی تصدیق کی گئی۔
بعد ازاں، صوبوں کو پن بجلی کے خالص منافع کی ادائیگیوں کے معاملے کا “آؤٹ آف دی باکس” حل تجویز کرنے کے لیے ایک اور کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے تمام شراکت داروں سے تجاویز طلب کیں۔ خیبر پختونخوا حکومت نے اپنی تجاویز پلاننگ کمیشن کو ارسال کر دی ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ خیبر پختونخوا کو درپیش مالی بحران کے پیش نظر آؤٹ آف دی باکس کمیٹی کا اجلاس جلد بلانے کے لیے پلاننگ کمیشن کو احکامات جاری کیے جائیں، تاکہ آئین کے تقاضوں اور مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں کے مطابق اس دیرینہ مسئلے کا منصفانہ حل نکالا جا سکے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم خیبر پختونخوا کے عوام کو ان کے آئینی اور قانونی حقوق دلانے میں قائدانہ کردار ادا کریں گے۔
Post Views: 1