Express News:
2025-04-01@13:37:11 GMT

دین: عبادات یا کردار؟

اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT

زندگی میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جنہیں ہم صرف زبان سے ادا کرتے ہیں، مگر ان کی اصل روح اور حقیقت سے غافل رہتے ہیں۔ انسان ہمیشہ سے ظاہری چیزوں سے متاثر ہوتا آیا ہے۔ جب ہم کسی سے ملتے ہیں تو سب سے پہلے اس کا چہرہ، لباس، اندازِ گفتگو اور رویہ دیکھتے ہیں۔ اگر کوئی میٹھی بات کرے، خوش اخلاق ہو، اور مذہبی نظر آئے تو ہم اسے نیک تصور کر لیتے ہیں، اور اگر کوئی بے تکلف ہو، جدید لباس پہنے یا دنیاوی باتیں کرے، تو ہم اسے عام دنیا دار سمجھتے ہیں۔ لیکن کیا ظاہر ہمیشہ حقیقت کی درست عکاسی کرتا ہے؟

ہمارے ہاں دینداری کا جو تصور عام ہے، وہ زیادہ تر ظاہری عبادات سے جڑا ہوا ہے۔ اگر کوئی پانچ وقت کا نمازی ہو، نفلی عبادات کرے، رمضان میں اعتکاف بیٹھے، حج اور عمرے کرتا رہے، تو اسے "نیک" سمجھا جاتا ہے، چاہے وہ اپنے ملازمین کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہو، رشوت دیتا یا لیتا ہو، یا دوسروں کے حقوق غصب کرتا ہو۔

یہ سوچ اس وجہ سے عام ہوئی کہ ہمیں دین کی جو روایات سنائی جاتی ہیں، ان میں زیادہ تر بزرگانِ دین کی عبادات پر زور دیا جاتا ہے۔ ہمیں یہ پڑھایا جاتا ہے کہ فلاں بزرگ روزانہ ہزاروں نوافل پڑھتے تھے، مہینوں تک روزے رکھتے تھے، اور ساری رات عبادت میں گزارتے تھے۔ لیکن ان کے کردار، انصاف اور معاملات پر کم بات کی جاتی ہے۔ نتیجتاً، ہمارا ذہن بھی یہی سمجھتا ہے کہ "اصل دین" یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ نوافل پڑھے جائیں، اور دنیاوی معاملات جیسے رزقِ حلال کمانا، لوگوں کی مدد کرنا، اور عدل و انصاف کو قائم کرنا، ثانوی حیثیت رکھتا ہے۔

دین عبادات کا نام ضرور ہے، لیکن یہ صرف ظاہری اعمال تک محدود نہیں۔ نماز، روزہ، حج، عمرہ—یہ سب بہت اہم ہیں، مگر اگر ان کا اثر ہمارے کردار پر نہیں پڑتا، تو یہ صرف ایک رسم بن کر رہ جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

"بے شک اللہ انصاف اور نیکی کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برے کاموں اور ظلم سے روکتا ہے۔" (سورہ النحل: 90)

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: "مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔" (بخاری)

اگر کوئی شخص عبادت تو کرے، مگر جھوٹ بولے، وعدہ خلافی کرے، یا دوسروں کو تکلیف پہنچائے، تو وہ دین کے اصل پیغام سے دور ہے۔

ہم نے کئی دینی اصطلاحات کو صرف ظاہری اعمال تک محدود کر دیا ہے، حالانکہ ان کی اصل روح کہیں زیادہ گہری ہے۔

شکر: صرف "الحمدللہ" کہہ دینے کا نام نہیں، بلکہ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو صحیح طریقے سے استعمال کرنا اور اس کا حق ادا کرنا اصل شکر ہے۔ اگر کوئی شخص دولت مند ہو لیکن وہی دولت دوسروں کا حق مار کر کمائی ہو، تو اس کا زبانی شکر کسی کام کا نہیں۔


ذکر: ہاتھ میں تسبیح گھمانے سے زیادہ اہم یہ ہے کہ ہمارے عمل بھی اللہ کی یاد کے مطابق ہوں۔ نماز کے بعد چند تسبیحات پڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنی روزمرہ زندگی میں اللہ کی نافرمانی سے بچیں۔ اگر کوئی شخص اللہ کا ذکر کرتا ہے مگر کاروبار میں بے ایمانی، جھوٹ یا سود سے نہیں بچتا، تو وہ اصل ذکر کی روح سے محروم ہے۔


صبر: صرف مشکلات میں خاموش رہنے کا نام نہیں، بلکہ آزمائش کے وقت ہمت نہ ہارنے اور گناہ کے موقع پر اپنے نفس کو قابو میں رکھنے کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

"بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔" (سورہ البقرہ: 153)

توکل: یہ نہیں کہ انسان بس اللہ پر بھروسا کر کے بیٹھ جائے، بلکہ سچی توکل یہ ہے کہ انسان اپنے حصے کا کام بھی کرے اور پھر نتیجہ اللہ پر چھوڑ دے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "پہلے اونٹ باندھو، پھر اللہ پر بھروسا کرو۔" (ترمذی)


 توبہ: صرف استغفار کے الفاظ پڑھنا کافی نہیں، بلکہ گناہ چھوڑنے اور دوبارہ نہ کرنے کا عزم کرنے کا نام توبہ ہے۔ قرآن میں ہے:

"بے شک اللہ انہیں پسند کرتا ہے جو گناہ کے بعد توبہ کرتے ہیں اور اپنی اصلاح کرتے ہیں۔" (سورہ البقرہ: 222)


ہم نے تقویٰ کو بھی ایک خاص ظاہری شکل دے دی ہے۔ لمبی داڑھی، اسلامی لباس، پیشانی پر سجدے کا نشان—یہ سب اچھی چیزیں ہیں، مگر تقویٰ کی اصل روح اللہ کا خوف اور ہر معاملے میں انصاف پسندی ہے۔

اگر ایک شخص ظاہری طور پر بہت مذہبی نظر آئے، مگر اس کا رویہ دوسروں کے ساتھ ظالمانہ ہو، تو کیا وہ واقعی متقی ہے؟

یہ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے کہ ہم نے شیطان کو صرف چند مخصوص چیزوں میں محدود کر دیا ہے۔ ہمارے نزدیک شیطانی کام صرف فلمیں دیکھنا یا موسیقی سننا ہے۔ مگر کوئی دھوکہ دے، جھوٹ بولے، رشوت لے، ظلم کرے، حقوق غصب کرے—یہ سب بھی شیطانی اعمال ہیں، مگر ہم ان کو عام سمجھتے ہیں!

اصل میں شیطان کا سب سے بڑا ہتھیار انسان کے کردار کو خراب کرنا ہے، نہ کہ صرف کچھ خاص چیزوں سے بہکانا۔ اگر کوئی ظاہری طور پر نیک نظر آ رہا ہو، مگر اس کے اعمال میں دھوکہ دہی اور ظلم ہو، تو وہ بھی شیطان کے بہکاوے میں ہے، چاہے وہ کتنا ہی مذہبی نظر آئے۔

ہمیں سب سے پہلے الفاظ کے اصل معانی کو سمجھنا ہوگا۔ عبادات صرف رسم نہیں، بلکہ کردار سنوارنے کا ذریعہ ہیں۔ ذکر صرف زبان کا وظیفہ نہیں، بلکہ اللہ کی یاد میں جینا ہے۔ شکر صرف "الحمدللہ" کہنا نہیں، بلکہ اللہ کی نعمتوں کا صحیح استعمال ہے۔ اخلاق صرف اچھی بات چیت نہیں، بلکہ دیانت داری اور سچائی ہے۔ تقویٰ صرف داڑھی یا لباس نہیں، بلکہ ہر حال میں انصاف کرنا ہے۔


جب تک ہم دین کو اس کے اصل مفہوم میں نہیں سمجھیں گے، ہمارا مسئلہ جوں کا توں رہے گا۔ ہمیں اپنے ذہنوں کو وسیع کرنا ہوگا اور ظاہری دینداری سے آگے بڑھ کر اصل روح کو اپنانا ہوگا۔ یہی وہ راستہ ہے جو ہمیں ایک بہتر اور حقیقی اسلامی معاشرہ بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اگر کوئی کے ساتھ اللہ کی کا نام

پڑھیں:

دہشتگردی اور دہشتگردوں کی بالواسطہ حمایت ناقابل قبول ہے، رانا ثنا اللہ

وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ دہشتگردی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، دہشت گردوں کی بالواسطہ حمایت ناقابل قبول ہے۔ دہشتگردوں کو معاف نہیں کیا جاسکتا، مکمل خاتمے تک لڑیں گے۔

فیصل آباد میں نماز عید کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا اور دہشتگردی کا کوئی جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا۔ سندھ میں کچھ عناصر نے کینال منصوبے کو متنازع بنا دیا، حالاں کہ یہ ملک کی ترقی کے لیے اور زراعت کے لیے انقلابی منصوبہ ہے۔

مزید پڑھیں: عید الفطر کی چھٹیوں میں سستا اور پرکشش سیاحتی سفر کیسے ممکن ہے؟

دہشتگردوں کےکوئی مطالبات نہیں ہیں، دہشتگرد پاکستان کو توڑنا اور بلوچستان کو الگ کرنا چاہتے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی جاری ہے اور مکمل خاتمے تک جاری رہے گی، تاہم آئین اور قانون کو ماننے والوں کے مطالبات ماننے اور سننے کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا ایسا مطالبہ نہ کیا جائے، جس سے دہشتگردوں کی حمایت کا تاثر قائم ہو، ماہرنگ بلوچ اور پی ٹی ایم کے لوگوں کو دہشتگرد نہیں کہتے، انہیں چاہیے ٹرین یرغمال بنانے اور بے گناہ لوگوں کو شہید کرنے والوں کی مذمت کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

دہشتگرد رانا ثنا اللہ عید فیصل آباد ماہ رنگ

متعلقہ مضامین

  • امریکہ جانے کے خواہشمند افراد کے لیے اچھی خبر
  • ستھرا پنجاب پروگرام ماحول کو آلودگی سے پاک رکھنے میں کردار ادا کر رہا ہے: عظمیٰ بخاری
  • ایس آئی ایف سی کا مثبت کردار: برآمدات میں اضافے کے باعث معاشی ترقی کی راہیں ہموار
  • محنت کرتا ہوں کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتا، برنس روڈ کے مشہور کردار کی دردناک داستان
  • معروف شاعر آنند بخشی نغمہ نگار نہیں بلکہ گلوکار بننا چاہتے تھے
  • فلم ’شعلے‘ کے چند دلچسپ حقائق
  • چین کے شی زانگ کی کئی کہانیاں
  • دہشتگردی اور دہشتگردوں کی بالواسطہ حمایت ناقابل قبول ہے، رانا ثنا اللہ
  • بھارت، بی جے پی نے مسلمانوں کی اربوں ڈالر کی زمین پر قبضہ کر لیا
  • خواتین پر جنسی مظالم میں اضافی اور عدلیہ کا کردار؟