گرین لینڈ ضم کرنے کا عندیہ، ٹرمپ کے بیان پر ڈنمارک کا شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ڈنمارک کے وزیرِ خارجہ لارش لوک راسموسن نے امریکی صدر کی انتظامیہ کے بیان پر کہا ہے کہ انکا ملک گرین لینڈ میں سکیورٹی کو بہتر کرنے کیلئے مزید سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر کے بزور طاقت گرین لینڈ ضم کرنے کے حوالے سے دیئے گئے بیان پر ڈنمارک کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ڈنمارک کے وزیرِ خارجہ لارش لوک راسموسن نے امریکی صدر کی انتظامیہ کے بیان پر کہا ہے کہ ان کا ملک گرین لینڈ میں سکیورٹی کو بہتر کرنے کے لیے مزید سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہم امریکا کے ساتھ مزید تعاون کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔ ڈنمارک کے وزیرِ خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ہم اس لہجے کو پسند نہیں کرتے، جو استعمال کیا گیا ہے۔
آپ اپنے قریبی حلیفوں سے اس انداز میں گفتگو نہیں کرتے، میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ ڈنمارک اور امریکا قریبی اتحادی ہیں۔ اس سے پہلے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے بیان میں کہا تھا کہ ڈنمارک نے گرین لینڈ کے لوگوں کے ساتھ درست نہیں کیا ہے۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ جہاں تک گرین لینڈ کو ضم کرنے کا تعلق ہے، میں اس معاملے میں فوجی قوت کے استعمال کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی صدر گرین لینڈ کہا ہے کہ
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ کی متنازع پالیسیاں، امریکی سائنسدان ملک چھوڑنے پر مجبور
امریکی صدر ٹرمپ انتظامیہ کی سائنسی تحقیقاتی بجٹ میں کٹوتیوں کی وجہ سے سروے میں 3 چوتھائی سائنسدانوں نے امریکا چھوڑ کر یورپ یا کینیڈا میں منتقل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والے سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سروے کا جواب دینے والے سائنسدانوں میں سے 75.3 فیصد ملک چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں، جبکہ 24.7 فیصد نہیں کر رہے۔ سائنس دان، خاص طور پر وہ لوگ جو کم عمر ہیں اور اپنے کیرئیر کے آغاز میں ہیں، ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں کی وجہ سے زیادہ عمر کے سائنسدانوں کے مقابلے میں امریکا چھوڑنے پر غور کررہے ہیں ۔
مزید پڑھیں: ایران نے معاہدہ نہ کیا تو ایسی بمباری ہوگی جو اس سے پہلے نہیں دیکھی گئی، ٹرمپ کی کھلی دھمکی
پول میں 690 پوسٹ گریجویٹ محققین بھی شامل تھے جس میں 548 ڈاکٹریٹ کے 340 طلباء امریکا چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں۔ ان میں سے 255 نے کہا کہ وہ مزید سائنس دوست ممالک کے لیے ملک چھوڑنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سائنس دانوں سمیت دسیوں ہزار وفاقی ملازمین کو برطرف کرنے اور پھر عدالتی حکم کے ذریعے دوبارہ ملازمت پر رکھنے کا حکم دیا گیا ہے جس سے افراتفری پیدا ہو رہی ہے جسکی وجہ سے تحقیقی کام میں خلل پڑ رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ ،سائنسدان