سندھ میں کوئی مافیا پشت پناہی کے بغیر جی نہیں سکتا، خالد مقبول صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)ایم کیو ایم کے کنوینرخالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ سندھ میں کوئی مافیا پشت پناہی کے بغیر جی نہیں سکتا، چوروں اور ڈاکوؤں کو تعاون مل رہا ہے ۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق خالد مقبول صدیقی کاکہنا ہے کہ پورارمضان شہریوں کے خون سے سڑکیں لہولہان ہوتی رہیں،کراچی کی گلیاں اور سڑکیں نوحہ سنا رہی ہیں،یہ غفلت اور بے رحمی کی سفاک داستان ہے،سینکڑوں نوجوان ڈکیتی مزاحمت پر مارے گئے،کراچی کی گلیاں اور سڑکیں چیخ چیخ کر نوحہ سنا رہی ہیں،ان کاکہناتھا کہ ڈمپر کی وارداتوں میں یہ تسلسل کسی خاص وجہ سے کیا جارہا ہے؟سندھ میں کوئی مافیا پشت پناہی کے بغیر جی نہیں سکتا، ایم کیو ایم ان حادثات کے تواتر پر پٹیشن دائر کرنے جارہی ہے،ڈکیتی متاثرین بھی پٹیشن دائر کریں گے،عدالتیں چھوٹےچھوٹے مسائل پر سوموٹو لیتی رہی ہیں،آج بھی سینکڑوں کیس عدالتوں میں سسک رہے ہیں،لیاری گینگ وار جیسا بھتہ خوری کا سلسلہ پھر شروع ہو گیا، چوروں اور ڈاکوؤں کو تعاون مل رہا ہے ،ایس ایچ او ڈاکو خود اپنے گاؤں سے لے کر آ رہا ہے۔
بلوچستان: دہشتگردوں کیخلاف فورسز کے آپریشنز کو مزید وسعت دینے پر اتفاق
کنوینرایم کیو ایم کاکہناتھا کہ سندھ کے شہریوں کو پنشن سے محروم رکھا جارہا ہے،جعلی ڈومیسائل والوں کو پنشن دی جارہی ہے،ایم کیو ایم نے پنشنرز کے حقوق کیلئے اقدامات کئے،ہم نے قانونی ٹیم تیار کرلی ہے،وفاقی بجٹ کا 60،سندھ کے بجٹ کا 97فیصد کراچی دیتا ہے،عید کے بعد شہرکے حقوق کیلئے جہاں جانا پڑا جائیں گے،کہا تھا سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے پیکا قانون بنایا جائے،ایم کیو ایم کے پاس سڑکوں پر آنے کا آئینی ، قانونی حق ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم
پڑھیں:
سندھ میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، کراچی لاوارث شہر بنا دیا گیا ہے، حافظ نعیم الرحمان
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ٹینکرز پانی فراہم کرتے ہیں تو پیپلز پارٹی بتائے کہ 17 سال سے سندھ پر حکومت کر رہی ہے، سارے اختیارات اور وسائل اپنے قبضے میں لیے ہوئے ہیں، 18ویں ترمیم کے نام پر وفاق سے تو صوبے کا حصہ لے لیتی ہے لیکن کراچی کے عوام کو ان کا حق نہیں دیتی، عوام کو نلکوں میں پانی کیوں نہیں ملتا، K-4 منصوبہ ابھی تک کیوں مکمل نہیں کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سندھ میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں اور کراچی کو لاوارث شہر بنا دیا گیا ہے جہاں مافیا کا راج ہے اور شہری روزانہ کی بنیاد پر خونی ڈمپرز اور ٹینکر کا نشانہ بن رہے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کراچی کے علاقے ملیر ہالٹ میں ڈمپر کی ٹکر سے جاں بحق عبد القیوم، ان کی اہلیہ اور نومولود کے اہل خانہ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات اور تعزیت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔ حافظ نعیم الرحمان نے متاثر ہ خاندان سے دلی ہمدردی اور افسوس کا اظہار کیا اور مرحومین کے لیے دعائے مغفرت کی اور کہا کہ کراچی کو پورے ملک میں یہ امتیاز حاصل ہے کہ یہ سب سے بڑا شہر ہے، تجارتی اور اقتصادی حب ہے لیکن اس کے شہریوں کو بنیادی حقوق نہیں دیے جاتے۔
انہوں نے کہا کہ حادثات پوری دنیا میں ہوتے ہیں لیکن کوئی شہری جان سے چلاجائے تو اس کو انصاف ضرور ملتا ہے لیکن کراچی میں مافیاز کا قبضہ ہے وہ حکومت کو بھی سپورٹ کرتی ہیں اس لیے یہاں کے شہری اپنے حقوق اور تحفظ سے محروم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے تین کروڑ آبادی والا شہر تباہ و برباد کر دیا گیا ہے، کراچی میں تعمیراتی پروجیکٹ شروع تو ہو جاتے ہیں لیکن ختم نہیں ہوتے اور عوام اذیت و پریشانی کا شکار رہتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ گرین لائن پروجیکٹ کو 8سال ہو گئے ہیں لیکن یہ تاحال ادھورا چل رہا ہے، ریڈ لائن کو چار سال ہو گئے ہیں لیکن دور دور تک مکمل ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر شہروں میں ایسے پروجیکٹ 9 ماہ میں مکمل ہو جاتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کراچی میں ہونے والے حادثات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں ہزاروں ٹینکرز، ٹرالرز اور ڈمپرز کو کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے کہ وہ دن دہاڑے سڑکوں پر آجائیں اور شہریوں کو کچل دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈمپرز اور ٹینکرز والوں کو پتا ہوتا ہے کہ اگر کوئی واقعہ ہو جائے گا تو کوئی ان کو روکنے اور پوچھنے والا نہیں ہوگا، اس لیے آئے دن واقعات رونما ہوتے ہیں اور شہری اپنی زندگی کی بازی ہار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹینکرز پانی فراہم کرتے ہیں تو پیپلز پارٹی بتائے کہ 17 سال سے سندھ پر حکومت کر رہی ہے، سارے اختیارات اور وسائل اپنے قبضے میں لیے ہوئے ہیں، 18ویں ترمیم کے نام پر وفاق سے تو صوبے کا حصہ لے لیتی ہے لیکن کراچی کے عوام کو ان کا حق نہیں دیتی، عوام کو نلکوں میں پانی کیوں نہیں ملتا، K-4 منصوبہ ابھی تک کیوں مکمل نہیں کیا گیا۔