برطانیہ میں گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے، ماہرین نے نیند پر پڑنے والے اثرات پر خبردار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
لندن: برطانیہ میں اتوار کے روز گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کر دی گئیں، جس کے ساتھ ہی برٹش سمر ٹائم (BST) کا آغاز ہو گیا۔ تاہم، ماہرین صحت نے ایک بار پھر اس پر خدشات کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس پرانی روایت کو ختم کیا جائے۔
گھڑیوں کا یہ تغیر رات 1 بجے (GMT) پر نافذ ہوا، جس سے برطانوی عوام ایک گھنٹہ کم سوئے مگر لمبے دنوں کا آغاز ہو گیا۔ یہ روایت 100 سال سے زائد عرصے سے چلی آ رہی ہے اور اکثر "اسپرنگ فارورڈ، فال بیک" کے جملے سے یاد رکھی جاتی ہے۔
برٹش سلیپ سوسائٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ یہ دو بارہ وقت کی تبدیلی ختم کی جائے کیونکہ اس سے نیند کے معمولات، دماغی صحت اور جسمانی صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔
ماہر نیند چارلی مورلی کے مطابق، "تحقیقات سے واضح ہوا ہے کہ صرف ایک گھنٹہ نیند کم ہونے سے بھی دل کی بیماریوں اور فالج کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔"
امریکن ہارٹ فاؤنڈیشن کے ایک مطالعے کے مطابق، ڈیلی لائٹ سیونگ کے بعد پہلے دن میں دل کے دوروں میں 24 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اسی طرح، فن لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں فالج کے کیسز میں 8 فیصد اضافہ رپورٹ کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی دماغ کے خوف کے مرکز کو متحرک کرتی ہے، جس سے معمولی مسائل بھی زیادہ دباؤ والے محسوس ہوتے ہیں۔
دنیا کے صرف ایک تہائی ممالک اب بھی ڈیلی لائٹ سیونگ پر عمل کر رہے ہیں۔ یورپ میں یورپی پارلیمنٹ نے اس کو ختم کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا، لیکن یہ منصوبہ آگے نہ بڑھ سکا۔
ماہرین نیند کو بہتر بنانے کے لیے سونے کے اوقات کو تدریجی طور پر ایڈجسٹ کرنے، صبح کے وقت سورج کی روشنی لینے اور کیفین کے استعمال کو کم کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
برطانیہ میں ابھی تک حکومت نے اس پالیسی پر نظر ثانی کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا، جس سے یہ بحث فی الحال برقرار ہے کہ ڈیلی لائٹ سیونگ کا خاتمہ ہونا چاہیے یا نہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایک گھنٹہ
پڑھیں:
تحریک انصاف والے طالبان کے بھائی، انہیں کوئی تھریٹ الرٹ نہیں: عظمیٰ بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب میں دہشت گرد حملے کے پی بارڈر سے ٹی ٹی پی کے لوگ کر رہے ہیں۔ کے پی حکومت کو سی ٹی ڈی کے لیے 600 ارب ملے، یہ فنڈز کہاں گئے؟ اب پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی کو نائٹ ویژن کیمرے اور جدید اسلحہ فراہم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے تمام ہسپتالوں میں ادویات اب بند کمروں میں نہیں، عوام کی رسائی میں ہوں گی، جناح ہسپتال میں کی گئی اصلاحات صحت کے نظام میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت اور سکیورٹی ادارے متحرک ہیں۔ تونسہ لاکھانی چیک پوسٹ پر ہونے والا حملہ رواں سال کا 31 واں حملہ تھا، جس میں پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی نے بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے دو دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ ڈی جی خان کے آر پی او کے مطابق دہشت گرد کے پی کے بارڈر سے حملہ آور ہوتے ہیں اور سی ٹی ڈی ان کے خلاف بھرپور کارروائی کر رہی ہے۔ لاہور اور راولپنڈی سے گرفتار دہشت گردوں سے ملنے والی معلومات سے مزید کارروائیوں میں مدد ملے گی۔ جناح ہسپتال کے دورے کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب نے ناقص انتظامات پر ایم ایس اور پرنسپل کو برطرف کر دیا۔ہسپتال میں دوائیوں کی فراہمی کے لیے سخت احکامات جاری کیے گئے ہیں، ڈاکٹرز کا الیکٹرانک ڈیوٹی روسٹر متعارف کرایا جا رہا ہے، تاکہ مریضوں کو وقت پر علاج فراہم ہو سکے۔ہسپتالوں میں اعلاناتی نظام متعارف کرایا جائے گا، جس میں مریضوں کو دوائیوں اور دستیاب ڈاکٹروں کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔عظمٰی بخاری نے کہا کہ ہسپتالوں میں ایک سو سے زائد ادویات آویزاں کر دی گئی ہیں، جو باہر سے نہیں منگوائی جا سکیں گی۔ہر مریض کا ڈیجیٹل ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے تاکہ طبی سہولیات میں شفافیت اور بہتری لائی جا سکے۔کے پی حکومت دہشت گردی سے شدید متاثر ہے۔وزیراعلیٰ گنڈا پور نے اس معاملے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔پنجاب میں اگر سکیورٹی فورسز کو جدید بکتر بند گاڑیاں، سنائپرز اور ہتھیار نہ دئیے جاتے تو دہشت گردوں کا مقابلہ ممکن نہ ہوتا۔ تحریک انصاف والے طالبان کے بھائی ہیں، ان کو کبھی کوئی تھریٹ الرٹ نہیں آتی۔ حکومت پنجاب کے یہ اقدام عوام کے تحفظ اور طبی سہولیات کی بہتری کے عزم کی واضح مثال ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کی قربانیاں قابل تحسین ہیں۔