اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم روکنے کے لئے مداخلت کرے
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
الطاف حسین وانی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے نام ایک خط میں مقبوضہ علاقے میں آزادی پسند رہنمائوں کے خلاف منظم کریک ڈائون، جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے اور شہری آزادیوں کو سلب کرنے جیسی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR) نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی حکام کی طرف سے علاقے میں جاری ظلم و ستم کو روکنے کے لئے فوری مداخلت کرے۔ ذرائع کے مطابق کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے نام ایک خط میں مقبوضہ علاقے میں آزادی پسند رہنمائوں کے خلاف منظم کریک ڈائون، جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے اور شہری آزادیوں کو سلب کرنے جیسی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا ہے۔ خط میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کے دور میں بلاجواز گرفتاریاں، چھاپے، سفری پابندیاں، افراد اور اداروں کی نگرانی اور طویل قید و بند ایک معمول بن چکا ہے۔ الطاف وانی نے حریت پسند کشمیریوں کی آوازوں کو دبانے اور بنیادی آزادیوں کو سلب کرنے کے لیے بھارت کی طرف سے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون یو اے پی اے، پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) جیسے کالے قوانین کے استعمال کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت جمہوریت کا لبادہ اوڑھ کر ظلم و جبر کے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ کے آئی آئی آر نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں ظالمانہ اقدامات پر بھارت کا محاسبہ کرنے اور کشمیریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے اقوام متحدہ علاقے میں
پڑھیں:
سید عباس عراقچی سے اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے یمنی امور کی ملاقات
ہانس گرینڈ برگ سے اپنی ایک ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کیخلاف صہیونی رژیم کے نسل کُش حملوں اور لبنان و شام پر اسرائیلی جارحیت کے دوران امریکہ کے یمن پر حملوں کا آغاز اس بات کا ثبوت ہے کہ واشنگٹن، تل ابیب کے جرائم میں برابر شریک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" سے آج اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے یمنی امور "ھانس گرینڈ برگ" نے ملاقات کی۔ ھانس گرینڈ برگ کا دورہ تہران ایسی صورت میں انجام پا رہا ہے جب امریکہ نے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے حکم پر 15 مارچ سے یمن پر جارحیت کا دوبارہ سے آغاز کر رکھا ہے۔ اس موقع پر سید عباس عراقچی نے یمن پر امریکی فوجی حملوں کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے یمن پر بار بار حملے، معصوم شہریوں کا قتلِ عام اور ملک کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف صہیونی رژیم کے نسل کُش حملوں اور لبنان و شام پر اسرائیلی جارحیت کے دوران امریکہ کے یمن پر حملوں کا آغاز اس بات کا ثبوت ہے کہ واشنگٹن، تل ابیب کے جرائم میں برابر شریک ہے اور خطے میں عدم استحکام پھیلانے میں اس کا ساتھ دے رہا ہے۔ سید عباس عراقچی نے یمن اور خطے کی عوام کے بارے میں امریکہ کی غیر حقیقی سوچ پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سیاست دانوں کو سمجھنا چاہئے کہ خطے میں فساد کی اصلی وجہ مقبوضہ فلسطین میں قبضے کا تسلسل اور نسل کشی ہے۔
امریکہ یمن پر حملہ اور ایسی بے گناہ عوام کو قتل کر کے خطے میں استحکام کی بحالی کا دعویٰ نہیں کرسکتا جس کا واحد جرم مظلوم فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی اور حمایت کرنا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے امریکہ و اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی پامالیوں پر سلامتی کونسل کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو فوری و مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں تا کہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں اور انسانی اقدار کی بے حرمتی کو روکا جا سکے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے یمنی امور نے سید عباس عراقچی کو اعیادِ نوروز اور فطر کی مبارک باد دی۔ انہوں نے یمن میں قیام امن کے لئے اقوام متحدہ کی کوششوں اور کردار کی حمایت کرنے پر اسلامی جمہوریہ ایران کی تعریف کی۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے حالیہ دورہ برسلز، یورپی یونین کے حکام کے ساتھ مشاورت اور یمن کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے انجام شدہ اقدامات کی تفصیلات بیان کیں۔ ہانس گرینڈ برگ نے یمن میں امن و سکون کے قیام کے لیے اقوام متحدہ کی تازہ ترین کوششوں کے بارے میں بریف کیا۔ انہوں نے کہا کہ یمن میں قیام امن صرف یمنیوں ہی کے لئے نہیں بلکہ سارے خطے کے استحکام کے لئے ضروری ہے۔