ڈنمارک کے عوام کا امریکی سفارت خانے کے سامنے ’’اوے امریکہ ‘‘ کے سلوگن کے ساتھ احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
ڈنمارک کے عوام کا امریکی سفارت خانے کے سامنے ’’اوے امریکہ ‘‘ کے سلوگن کے ساتھ احتجاج WhatsAppFacebookTwitter 0 30 March, 2025 سب نیوز
کو پن ہیگن :ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں سیکڑوں افراد نے امریکی حکومت کی ڈنمارک کے خودمختار علاقے گرین لینڈ پر قبضے کی خواہش اور امریکی نائب صدر وینس کے 28 تاریخ کو گرین لینڈ کے دورے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔اسی دن دوپہر کو، سینکڑوں مظاہرین بینرز لے کر ڈنمارک میں امریکی سفارت خانے کے سامنے جمع ہوئے جن پر ’’ لینڈ سے دور رہو”، “ہم گرین لینڈ کے عوام کی حمایت کرتے ہیں”،
“امریکہ واپس جاؤ” جیسے نعرے درج تھے ۔ ڈنمارک کے دوسرے بڑے شہر آرہس میں بھی اسی دن سینکڑوں افراد نے شہر کے مرکزی پیدل چلنے والے علاقے میں اکٹھے ہو کر گرین لینڈ کی حمایت اور امریکہ کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ۔امریکی نائب صدر وینس نے 28 تاریخ کو ایک وفد کی رہنمائی کرتے ہوئے گرین لینڈ کے شمال میں واقع امریکی خلائی اڈے پٹو فک کا دورہ کیا۔انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گرین لینڈ امریکہ کے لیے انتہائی اہم ہے،
امریکہ کو آرکٹک میں قیادت کا کردار یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈنمارک نے گرین لینڈ کی سلامتی اور دفاع جیسے شعبوں میں “ناکافی سرمایہ کاری” کی ہے اور اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔ امریکی نائب صدر نے کہا کہ امید ہے کہ گرین لینڈ امریکہ کے ساتھ تعاون کا انتخاب کرے گا، گرین لینڈ “ڈنمارک کے حفاظتی چھترے کے بجائے امریکہ کے حفاظتی چھترے کے تحت زیادہ بہتر ہوگا”۔ امریکی نائب صدر کے ان الفاظ کے جواب میں ، ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن نے کہا کہ یہ بیانات “ناانصافی پر مبنی” ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈنمارک کے امریکہ کے
پڑھیں:
تقریباً 75 فیصد امریکی محققین امریکہ چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں، سروے
معروف تعلیمی جریدے نیچر کی جانب سے 1600 سے زائد امریکی محققین پر کیے گئے ایک سروے کے مطابق 1200 سے زائد افراد یا مجموعی جواب دہندگان کا تقریباً 75 فیصد امریکہ چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں۔ سروے میں پایا گیا کہ یہ رجحان خاص طور پر محققین میں ان کے کیریئر کے آغاز میں واضح ہے۔
جرنل “نیچر” کی ویب سائٹ کے مطابق ان محققین کے امریکہ چھوڑنے پر غور کرنے کی بنیادی وجہ موجودہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے سائنسی تحقیق کی فنڈنگ میں کٹوتی اور سائنسی محققین سمیت متعلقہ کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کو نوکریوں سے نکالنا ہے۔