شام میں نئی عبوری حکومت اقتدار میں آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 مارچ 2025ء) مشرق وسطیٰ کی ریاست شام میں عشروں تک اقتدار میں رہنے والے اسد خاندان کو اس وقت اپنے سیاسی زوال کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب شامی اپوزیشن کی مسلح تحریکوں کے اتحاد نے تقریباﹰ چار ماہ قبل دمشق پر قبضہ کر لیا تھا اور اس سے چند ہی گھنٹے قبل صدر بشار الاسد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ملک سے فرار ہو گئے تھے۔
وہ تب سے روس میں پناہ گزین ہیں۔اس وقت شام کے عبوری صدر ہیئت تحریر الشام کے سربراہ احمد الشرع ہیں، جنہوں نے کل ہفتہ 29 مارچ کی شام 23 وزراء پر مشتمل نئی عبوری حکومت کا اعلان کیا اور پھر نئی کابینہ کے ارکان نے اپنے عہدوں کا حلف بھی اٹھا لیا۔
شام: اسد حکومت کے خاتمے کے بعد جرمن وزیر خارجہ کا دوسرا دورہ
دمشق میں نئے حکمران سالہا سال کی خانہ جنگی سے تباہ حال اس ملک میں دوبارہ استحکام لانے کی کوشش کرتے ہوئے اس کی تعمیر نو کی کاوشیں بھی کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
اس پس منظر میں دمشق میں اب جو نئی عبوری حکومت قائم کی گئی ہے، وہ مذہبی اور نسلی دونوں بنیادوں پر ایک ایسی حکومت ہے، جس کے ذریعے سیاسی حوالے سے ایک توازن قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ گزشتہ عبوری حکومت کی جگہ نئی عبوری حکومتبشار الاسد دور کے خاتمے کے بعد دمشق میں نئے حکمرانوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ پانچ سالہ دورانیے کے ایک عبوری عرصے کے دوران ملک میں بہتری اور استحکام لانے کی کوشش کریں گے۔
کل رات اقتدار میں آنے والی نئی شامی حکومت اس پانچ سالہ عرصے کے دوران قائم ہونے والی پہلی عبوری حکومت ہے۔اس سے قبل گزشتہ برس دسمبر کے اوائل میں اسد دور کے خاتمے کے فوری بعد جو ملکی انتظامیہ اقتدار میں آئی تھی، وہ ہنگامی نوعیت کا ایک حکومتی ڈھانچہ تھا جبکہ اب نئی قائم ہونے والی عبوری حکومت نے ہنگامی طور پر قائم شدہ گزشتہ عبوری حکومت کی جگہ لے لی ہے۔
شام کے نئے حکمران زیادہ یورپی امداد کے لیے پرامید
شام میں رواں ماہ کے اوائل میں عبوری صدر احمد الشرع نے ملک کے لیے منظور کردہ ایک عبوری آئین کی دستاویز پر بھی دستخط کر دیے تھے۔ یہ اسی عبوری آئین کے تحت ہوا ہے کہ اب ملک میں ایک نئی عبوری انتظامیہ تو اقتدار میں آگئی ہے مگر اس میں وزیر اعظم کا کوئی عہدہ شامل نہیں ہے۔
وزیر اعظم کی جگہ سیکرٹری جنرلدمشق میں نئی شامی حکومت میں وزیر اعظم کا کوئی عہدہ نہ ہونے کی وجہ سے اس میں ایک عہدہ سیکرٹری جنرل کا رکھا گیا ہے۔
نئی حکومت میں کئی وزراء وہی ہیں، جو گزشتہ حکومت میں بھی وزیر تھے۔ تاہم نئی کابینہ میں متعدد نئے چہرے بھی شامل ہیں۔ جن وزراء کو نئی حکومت میں دوبارہ ان کی پرانی وزارتیں دی گئی ہیں، ان میں وزیر خارجہ اور وزیر دفاع دونوں شامل ہیں۔
عراق: داعش کا شامی اور عراقی علاقوں کا سربراہ ہلاک
گزشتہ عبوری حکومت میں انٹیلیجنس کے محکمے کی سربراہی کرنے والے انس خطاب کو نئی عبوری حکومت میں ملکی وزیر داخلہ بنا دیا گیا ہے۔
دمشق میں نئی حکومت کی تشکیل کے موقع پر عبوری صدر احمد الشرع نے اپنے خطاب میں کہا، ''آج ایک نئی حکومت کا قیام دراصل اس امر کا اعلان ہے کہ ہم سب مل کر شام کی ایک نئی ریاست کے طور پر تعمیر کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔‘‘
شام کی نئی پیشہ وارانہ فوجنئی عبوری حکومت کی حلف برداری کے بعد وزیر دفاع مرہف ابو قصرہ نے کہا کہ نئی حکومت میں دفاعی امور کے نگران وزیر کے طور پر ان کا بنیادی ہدف یہ ہو گا کہ شام میں ایک نئی پیشہ وارانہ فوج تشکیل دی جائے۔
انہوں نے کہا، ''یہ (نئی پیشہ وارانہ فوج) عوام ہی سے اور عوام ہی کے لیے ہو گی۔‘‘نئی عبوری حکومت میں امریکی حمایت یافتہ اور کردوں کی قیادت میں سرگرم رہنے والی سیریئن ڈیموکریٹک فورسز یا ایس ڈی ایف سے کوئی رکن شامل نہیں کیا گیا۔
شام کے عبوری صدر نے قومی سلامتی کونسل تشکیل دے دی
اسی طرح نئی حکومت میں شمال مشرقی شام میں قائم خود مختار سول انتظامیہ سے تعلق رکھنے والا کوئی وزیر بھی شامل نہیں ہے۔
تیئیس رکنی نئی شامی کابینہ میں جو وزراء پہلی مرتبہ شامل کیے گئے ہیں، ان میں ہند قبوات نامی ایک خاتون سیاست دان بھی شامل ہیں۔ ہند قبوات ایک سرگرم مسیحی رہنما ہیں، جو اس وقت سے اسد حکومت کے خلاف سرگرم رہی تھیں، جب مارچ 2011ء میں عوامی مظاہروں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کے ساتھ شامی خانہ جنگی کا آغاز ہوا تھا۔
م م / ش ر (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نئی عبوری حکومت نئی حکومت میں حکومت کی ایک نئی شام کے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر وفاقی حکومت چل نہیں سکتی، ہمارے پاس اسے گرانے کی طاقت ہے، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی کے سینئر صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ اپوزیشن والے چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت ختم ہو جائے، ہم اپوزیشن کے کہنے پر نہیں کریں گے، مگر ہم اپنے انداز میں بات کر رہے ہیں اور ہم کینالز کسی صورت بننے نہیں دیں گے، ہمیں اپنے ملک کا بھی سوچنا ہے اور یہ بات واضح ہے کہ ہم کینالز بننے نہیں دیں گے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم کا بھی لوگ کہتے تھے بن رہا ہے، اب یہی صورتحال چولستان کینال کے لیے پیدا کی جا رہی ہے، پیپلز پارٹی ایک طاقت ہے اور ہم اس کا استعمال بھی کریں گے، پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر یہ وفاقی حکومت چل نہیں سکتی، ہمارے پاس اسے گرانے کی طاقت ہے۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کراچی کے سینئر صحافیوں سے ملاقات کی، اس موقع پر سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن اور جام خان شورو بھی موجود تھے۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کینالز کا معاملہ سندھ کے لیے جینے مرنے کا مسئلہ ہے، ہم نے سندھ اسمبلی سے ان کینالز کے خلاف قرار داد منظور کی، یہ معاملہ ایکنک میں موجود ہے، اس کی وہاں بھی سخت مخالفت کریں گے، پروپیگنڈے کے ذریعے لوگوں کو بتایا گیا کہ سندھ حکومت ملوث ہے، یہ معاملہ ہمارے کنٹرول میں ہے، ہم نہیں بنانے دیں گے، میں چاہتا ہوں سی سی آئی اجلاس بلایا جائے۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم اس معاملے کو ختم کرنے کے لیے اعلان کریں کہ وفاق منصوبےکی حمایت نہیں کرے گی، اگر وزیرِ اعظم اعلان نہیں بھی کرتے تو ہم سندھ کے عوام کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ ہماری زندگی ہے، وفاق کو ہماری بات ماننی پڑے گی، اپوزیشن والے چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت ختم ہو جائے، ہم اپوزیشن کے کہنے پر نہیں کریں گے، مگر ہم اپنے انداز میں بات کر رہے ہیں اور ہم کینالز کسی صورت بننے نہیں دیں گے، ہمیں اپنے ملک کا بھی سوچنا ہے اور یہ بات واضح ہے کہ ہم کینالز بننے نہیں دیں گے۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ دریائے سندھ ہمالیہ سے شروع ہوتا ہے، پنجاب نے 1945ء کےبعد دریا پر پانی کے منصوبے بنائے، انہیں 1992ء کے معاہدے میں قانونی بنا دیا، ہم 1992ء کے پانی کے معاہدے کے خلاف ہیں کہ اس کے تحت بھی ہمیں حق نہیں ملتا۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ میں پانی کی کمی ہوئی ہے، جنوری میں پنجاب حکومت کی جانب سے کینالز پر پروپوزل بنایا گیا، جنوری 2024ء کو یہ معاملہ ارسا میں گیا تو ارسا نے اپروول دی، اس وقت ملک میں سب سے اہم پانی کا معاملہ ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ انڈس ریور سسٹم میں پانی کی کمی کا مکمل ریکارڈ ہمارے پاس ہے، ارسا کے سرٹیفکیٹ کے خلاف سی سی آئی گئے تھے، بہانہ بنایا گیا کہ صدرِمملکت کی صدارت میں اجلاس ہوا، چولستان کینال منصوبےکی منظوری دی گئی، ایکنک میں 6 کینال کا پروجیکٹ لایا گیا جس میں بھی ہم نے اعتراض کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر زرداری نے میٹنگ میں کسی کینال کی منظوری نہیں دی تھی، صدرِ مملکت سے کہا گیا کہ اضافی زمین آباد کرنا چاہتے ہیں، صدر زرداری نے کہا کہ اگر صوبوں کو اعتراض نہیں تو کریں، اس اجلاس کے منٹس بھی غلط بنائے گئے، فیصلہ صدرِ پاکستان نہیں کرسکتے یہ منٹس میں غلط لکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدرِ مملکت نے کینالز بننے کی منظوری نہیں دی، وہ دے ہی نہیں سکتے، شہید محترمہ بینظیر بھٹو، شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی ان کینالز کے بننے کے خلاف ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ صدر آصف زرداری نے مشترکہ پارلیمانی اجلاس میں واضح طور پر کینالز کی مخالفت کی، چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی کہا ہے 4 اپریل کو اس پر واضح مؤقف پیش کریں گے، یہ ہمارےڈی این اے میں نہیں کہ ہم سندھ کے خلاف جائیں، کالاباغ ڈیم پر بھی پیپلز پارٹی نے بھرپور مہم چلائی اور بننے نہیں دیا، کینالز معاملہ صرف سندھ کا معاملہ نہیں یہ صوبوں کی ہم آہنگی کا معاملہ ہے۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ کے مطابق ارسا نے پانی کا سرٹیفکیٹ ہی غلط دیا ہے، ایک تو پانی دریا میں ہے ہی نہیں، پنجاب حکومت کے مطابق اپنے حصے کا پانی چولستان کینال میں شامل کیا جائے گا، کیا پنجاب کے ان کسانوں اور چیف انجینئر سے پوچھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فروری میں ٹیم بھیجی تھی وہاں کوئی کام نہیں ہو رہا ہے، ٹیم وہاں گئی اور کہا کہ وہاں کوئی کام نہیں ہو رہا ہے، پھر اچانک ایک دن ہمیں پتہ چلا کہ یہ تو کینال بن رہی ہے، کینال پر بہت تیزی سے کام چل رہا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے دوبارہ ٹیم کو مارچ میں بھیجا تو انہوں نے دیکھا کہ کینال بن رہی ہیں، جو کینال بن رہی ہیں وہ میں نے اسمبلی میں بھی دکھائی ہیں، کام ہوا کیا ہے، اب ادھر ہو کیا رہا ہے، سب کو معلوم ہونا چاہیے۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ان کے مطابق 27 ایم ایف پانی ڈیلٹا میں جا رہا ہے تو ہمارا ڈیلٹا سرسبز ہونا چاہیے، چولستان کینال بنانے کا کہا جس پر ہمیں اعتراض ہے، چولستان کینال بنانے کا کہا جس پر ہمیں اعتراض ہے، کینال نہیں بن رہیں، پنجاب کا ضرور ارادہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ سکھر اور حیدرآباد موٹر وے کو مکمل کیا جائے، ہمیں پنجاب میں روڈ بننے پر اعتراض نہیں، چاہتے ہیں سندھ میں بھی وفاقی حکومت وہی عوام کی بہتری کے کام کرے، ہماری یہ کوتاہی ہے کہ کینالز معاملے پر ہم اپنے لوگوں کو اعتماد نہیں دلا سکے، کالاباغ ڈیم پی سی ون میں موجود تھا پھر بھی ہم نے بننے نہیں دیا۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ 50 سے اوپر سولر ٹیوب ویل بنا کر ادھر کلٹیویشن شروع کی گئی، زمین کو لیول کیا، اس کےعلاوہ انہوں نے ادھر ایگری مال ایک کانسپٹ بنایا ہے، انہوں نے جو بنایا ہے اس سارے پروجیکٹ کی پی سی ون موجود ہے، کارپوریٹ فارمنگ کے لیے یہ زمین دیں گے۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ گرین پاکستان انیشیٹو کے لیے عمر کوٹ اور دادو میں زمین دی ہے، سندھ حکومت نے 54 ایکڑ اراضی دی ہے، عمر کوٹ میں کچھ سرمایہ کاری ہوئی ہےجو وہاں موجود پانی سے کی گئی ہے، ہم گرین انیشیٹو کے سندھ کے عوام کے مفاد میں بہت منصوبوں کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گرین پاکستان انیشیٹو کے مثبت کاموں سے اختلاف نہیں، سندھ سمیت پاکستان بھر کے لیے جو بہتر ہو ہم اس کے حق میں ہیں۔