آسٹریلیا کے ایک قصبے کو ڈاکٹر کی تلاش ہے، جسے تنخواہ چار لاکھ امریکی ڈالر سے زیادہ، مفت رہائش اور کار بھی ملے گی مگراتنی اچھی آفر کے باوجود وہاں کوئی جانے کو تیا ر نہیں۔

آسٹریلیا کے دور دراز علاقے جولیا کریک میں واقع کوینزلینڈ ٹاون کے واحد ڈاکٹر کی مدت ملازمت ختم ہونے والی ہے اور مقامی انتظامیہ نے نئے ڈاکٹر کی تلاش شروع کردی ہے۔ جسے ریاستی دارالحکومت برسبین کے عام یا فیملی ڈاکٹر کے مقابلے میں دوگنا تنخواہ کی پیش کش کی گئی ہے۔ انتظامیہ نئے ڈاکٹر کو مفت رہائش اور کار بھی فراہم کرے گی۔

لیکن پانچ سو افراد کی آبادی والے اس قصبے کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہ برسبین سے سترہ گھنٹے اور قریب ترین بندرگاہی شہر ٹاؤنس ویل سے سات گھنٹے کے ڈرائیو پر ہے۔

اس کے ساتھ ہی ممکنہ ڈاکٹر کو شدید گرمی میں رہنے اورعلاقوں میں پائے جانے والے حشرات الارض سے بچنے کی عادت بھی ڈالنی ہو گی۔

تاہم سبکدوش ہونے والے ڈاکٹر ایڈم لوؤز کا کہنا ہے کہ ان کی جگہ یہاں آنے والے شخص کو ایک پرسکون زندگی ملے گی اور اسے ایسے ہنر سیکھنے کا موقع بھی ملے گا، جس کا اس نے پہلے کبھی استعمال نہ کیا ہو۔

لوؤز کی تقرری 2022 میں ہوئی تھی۔ اس وقت تقریبآ تین لاکھ امریکی ڈالر کی پیش کش کی وجہ سے جولیا کریک قومی خبروں کی سرخیوں میں آگیا تھا۔

لوؤز بتاتے ہیں، میری خوشدامن نے مجھے ایک خبر کا لنک بھیجا، جس میں لکھا تھا، ”نصف ملین آسٹریلوی ڈالر کے باوجود کوئی ڈاکٹر ملازمت کے لیے تیار نہیں۔“ انہوں نے کہا جب میں نے اس خبر کو دیکھا تو میرا پہلا سوال تھا،”آخر یہ جولیا کریک ہے کہاں؟“

ڈاکٹر لوؤز کا تجربہ کیسا رہا؟

جب 2022 میں ملازمت کے لیے اشتہار دیا گیا تو صحت کی دیکھ بھال کے امور کے کچھ تجزیہ کاروں نے کہا تھا کہ تنہا اتنی بڑی ذمہ داری کو دیکھتے ہوئے اتنی زیادہ تنخواہ بھی ناکافی ہے۔

لیکن سکبدوش ہونے والے ڈاکٹر لوؤز نے کہا کہ اکیلے کام کرنے کے دوران انہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا اور اس سے ان کی طبی مہارت میں اضافہ ہوا۔

لوؤز بتاتے ہیں کہ یہا ں قیام کے دوران ”میں نے دودھ دوہنا سیکھنے کا بچپن کا اپنا خواب بھی پورا کیا۔“

لوؤز کا کہنا تھا کہ پیسہ تو کافی زیادہ ہے لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ یہاں جو چیزیں ہمیں ملتی ہیں، وہ شہر میں نہیں ملتی۔

ڈاکٹروں کو لبھانے کی کوشش

جولیا کریک آسٹریلیا کا ایک دور دراز اور نسبتا غیر آباد علاقہ ہے۔ لیکن یہ کافی خوبصورت ہے اور قدرتی ماحول کافی رومانوی ہے۔ یہاں کے وسیع اور کھلے علاقوں میں غروب آفتاب کا منظر ایک سحر انگیز ماحول پیش کرتا ہے۔ بچے مستی میں کھیلتے کودتے اور گھڑ سواری کرتے نظر آتے ہیں۔

سن 2024 کی ایک حکومتی رپورٹ کے مطابق، آسٹریلیا میں 2500 جنرل پریکٹیشنرز ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ دیہی علاقوں میں کمی سب سے زیادہ ہے اور اس میں اضافہ متوقع ہے۔

آسٹریلیا میں دیہی علاقوں میں ڈاکٹروں کو راغب کرنا کافی مشکل ہو گیا ہے کیونکہ دور دراز کے قصبوں سے شہروں کی دوری کافی ہے۔ آسٹریلیا دنیا کی سب سے کم گنجان آبادی والے ملکوں میں سے ایک ہے۔

جرمنی میں ڈاکٹروں کی کمی کیوں ہے؟

لوؤز کے مطابق ملازمت کے ابتدائی چھ ماہ میں ہی وہ یہاں کے دس میں سے نو لوگوں کو ان کے نام سے جانتے تھے۔ ”مجھے ایسا لگا گویا میں تقریبا ساٹھ سال پیچھے لوٹ گیا ہوں۔“

انہوں نے مزید کہا،”یہاں رہنے والا ہر شخص ایک دوسرے کو جانتا ہے۔“

لوؤز تاہم اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ یہاں قیام کی وجہ سے وہ اپنے رشتہ داروں سے ملنے جلنے سے محروم رہے۔ جولیا کریک میں اپنے دو سالہ معاہدے کے اختتام کے بعد مئی میں لوؤز اب اپنے شہر جاکر پریکٹس شروع کرنا چاہتے ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا سٹریلیا نے والے

پڑھیں:

سکردو میں یوم القدس ریلی سے علامہ حسن ظفر نقوی کا خطاب

علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ پاراچنار اور گلگت بلتستان کی صورتحال ایک جیسی ہے، دونوں خطوں کے عوام کا کڑا امتحان لیا جا رہا ہے، یہاں کے عوام کی زمینوں پر قبضے کیلئے منظم سازشیں ہو رہی ہیں، منصوبہ بندی کر لی گئی ہے کہ چند سالوں میں یہاں کی ڈیمو گرافی تبدیل کی جائے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ معروف عالم دین اور ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی زمینوں پر قبضے کی بڑی سازشیں ہو رہی ہیں، یہاں کے علمائے کرام اور عوام الناس میں دورریاں پیدا کی جا رہی ہیں، لہذا یہاں کے عوام کو ہوشیار رہنا ہوگا، یہاں کے عوام کو اپنے حقوق کیلئے کھڑا ہونا ہوگا۔ سکردو میں القدس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین جلتا رہا، مگر مسلمان تماشہ دیکھتے رہے، متحد ہوئے بغیر اسلام دشمن طاقتوں کو شکست نہیں دی جا سکتی، ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم ہر مظلوم کی حمایت اور ہر ظالم کی مخالفت کریں گے، اللہ کی طاقت ہمارے ساتھ ہے اور ہمیں یقین ہے کہ مظلومین ہی دنیا میں راج کریں گے۔ علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ پاراچنار اور گلگت بلتستان کی صورتحال ایک جیسی ہے، دونوں خطوں کے عوام کا کڑا امتحان لیا جا رہا ہے، یہاں کے عوام کی زمینوں پر قبضے کیلئے منظم سازشیں ہو رہی ہیں، منصوبہ بندی کر لی گئی ہے کہ چند سالوں میں یہاں کی ڈیمو گرافی تبدیل کی جائے، ہمیں سو سال پیچھے دھکیلنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، ہمیں مارا جائے اور ہم جواب دیں تو ہمیں دہشتگرد کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام اور عوام الناس میں دورریاں پیدا کی جا رہی ہیں، اس مقصد کی تکمیل کیلئے کچھ لوگ ہمارے درمیان گھس گئے ہیں، بڑی سازشیں ہو رہی ہیں، عوام کو ہوشیار رہنا ہوگا۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ) https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

متعلقہ مضامین

  • مدتوں نہ بھلائے جانے والے ڈرامے کا او ایس ٹی جاری
  • مری جانے والے شہری سڑکوں کی اپ ڈیٹ لے کر سفر کریں، اسلام آباد ہولیس
  • حماس نے ہتھیار ڈالنے کی اسرائیلی پیشکش ٹھکرادی
  • کرکٹ آسٹریلیا کی دولت میں مزید اضافہ ہوگا
  • آسٹریلیا: ایک ایسا قصبہ جہاں منہ مانگی تنخواہ پر بھی کوئی ڈاکٹر جانے کو تیار نہیں
  • پیپلزپارٹی کہیں نہیں جارہی ،پیپلزپارٹی قیادت کو اسی تنخواہ پر کام کرنا ہوگا، حنیف عباسی کا دعویٰ
  • سکردو میں یوم القدس ریلی سے علامہ حسن ظفر نقوی کا خطاب
  • تحریک انصاف والے طالبان کے بھائی، انہیں کوئی تھریٹ الرٹ نہیں: عظمیٰ بخاری  
  • جدہ جانے والے مسافر کی سلائی مشین سے آئس ہیروئن برآمد، ویڈیو سامنے آگئی