خیبر پختون خوا کے صوبائی وزیر کھیل نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے نمائشی میچ سے متعلق نئی اَپ ڈیٹ فراہم کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق صوبائی وزیر کھیل فخر جہاں کا کہنا ہے کہ پشاور کے عمران خان اسٹیڈیم میں 8 اپریل کو ہونے والا پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا نمائشی میچ منسوخ نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کا درمیان میچ کی تاریخ کو ری شیڈول کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پشاور: پی ایس ایل کے نمائشی میچ کے متعلق بڑی خبر!

صوبائی وزیر کھیل فخر جہاں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نمائشی میچ کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کرے گا۔

قبل ازیں گزشتہ روز خبریں سامنے آئیں تھی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور پشاور زلمی کے نمائندوں نے کرکٹ اسٹیڈیم کا دورہ کیا اور اسٹیڈیم میں سہولیات کا جائزہ لیا۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل کا نمائشی میچ خطرے میں! مگر کیوں؟

پی سی بی ذرائع نے اسٹیڈیم میں سہولیات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے میچ کے انعقاد کو منسوخ کرنے کے حوالے سے صوبائی حکومت کو آگاہ کردیا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نمائشی میچ پی ایس ایل

پڑھیں:

پیکا ایکٹ کیخلاف صحافی تنظیمیں میدان میں آگئیں، ڈی چوک میں دھرنا، گرفتاری دینے کا اعلان

لاہور پریس کلب کے صدر اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے جنرل سیکریٹری ارشد انصاری نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم (پیکا) ایکٹ ختم نہ کرنے پر اسلام آباد ڈی چوک میں دھرنے اور گرفتاری دینے کا اعلان کر دیا۔

پیکا ایکٹ کیخلاف صحافی تنظیمیں میدان میں آگئیں، لاہور پریس کلب کے باہر صحافی برادری نے بھرپور احتجاج کیا۔

لاہور پریس کلب کے باہر پیکا ایکٹ، تنخواہوں کی عدم ادائیگی ، صحافیوں کی ناجائز گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

اس موقع پر صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ پیکا قانون کالا قانون ہے، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) پیکا ایکٹ بنانے میں ملوث ہیں، قانون ختم نا کیا گیا تو عید کے بعد ڈی چوک میں احتجاج ہوگا۔

معروف اینکر سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے، پیکا ایکٹ سے ملک کو فائدہ نہیں نقصان ہوگا۔

انسانی حقوق کی چیئرمین منیزہ جہانگیر نے کہا کہ کالے قانون کو مسترد کرتے ہیں، اگر حکومت کو کوئی مسئلہ ہے تو سب کے سامنے بات کرے۔

اس موقع پر صدر لاہور وپنجاب اسمبلی پریس گیلری خواجہ نصیر احمد اور سیکریٹری عدنان شیخ نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور مظاہرین سے خطاب کیا۔

واضح رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (پیکا) ترمیمی بل 2025 کی توثیق کی تھی۔ صدر پاکستان کے دستخط کے بعد پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قانون بن گیا تھا۔

پیکا ایکٹ ترمیمی قانون 2025
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔

دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025 میں سیکشن 26 (اے) کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے تحت آن لائن ’جعلی خبروں‘ کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے گی، ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلاتا ہے، یا کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پھیل سکتی ہے، تو اسے تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

پیکا ایکٹ ترمیمی قانون 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔

ترمیمی ایکٹ کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جب کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔

پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔

ایکٹ کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پیمرا، چیئرمین پی ٹی اے (یا چیئرمین پی ٹی اے کی جانب سے نامزد کردہ کوئی بھی رکن) ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لیے کی جائے گی۔

حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ایکس آفیشو اراکین کے علاوہ دیگر 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ وئیر انجینئر بھی شامل ہوں گے جب کہ ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔

ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کرے گی، ٹربیونل کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہو گا، صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی ٹربیونل کا حصہ ہوں گے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں امن کیلئے ہر سطح پر تعاون کے لئے تیار ہے، چودھری شافع حسین
  • پنجاب کی سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا بھیس بدل کر اسپتالوں کا دورہ
  • پنجاب کی سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا بھیس بدل کر ہسپتالوں کا دورہ
  • صوبائی وزیر امجد علی شاہ نے کاٹلنگ واقعے کی درست معلومات دی ہیں، سلمان اکرم راجہ
  • لاہور، شوال کا چاند دیکھنے کیلئے صوبائی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
  • پیکا ایکٹ کیخلاف صحافی تنظیمیں میدان میں آگئیں
  • پشاور: پی ایس ایل کے نمائشی میچ کے متعلق بڑی خبر!
  • پیکا ایکٹ کیخلاف صحافی تنظیمیں میدان میں آگئیں، ڈی چوک میں دھرنا، گرفتاری دینے کا اعلان
  • بھارت اقلیتوں کے حقوق کا علمبردار بننے کے قابل نہیں، پاکستان کا بھارتی وزیر کے بیان پر ردعمل