— فائل فوٹو

آئی جی کی زیر صدارت اجلاس میں کراچی میں نئے ٹریفک اور روڈ سیفٹی قوانین کے نفاذ کا فیصلہ کرلیا گیا۔

ٹریفک کی روانی بہتر بنانے اور محفوظ سڑکوں کے لیے سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی اور کمشنر سمیت پولیس حکام نے شرکت کی جس میں ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

 نئے قوانین ٹرانسپورٹرز، موٹرسائیکل سواروں اور چنگچی رکشوں پر لاگو ہوں گے۔

اجلاس میں سڑکوں پر پانی گرانے والے واٹر ٹینکرز کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ موٹرسائیکل سواروں کے لیے ہیلمٹ پہننا لازمی اور چین اسپاکٹ پر چین کور نصب کرنا لازمی ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے کراچی: واٹر ٹینکر اپارٹمنٹ کی دیوار توڑ کر اندر گھس گیا، 3 گاڑیاں تباہ کراچی: ڈیفنس موڑ کے قریب تیز رفتار واٹر ٹینکر نالے میں گر گیا کراچی: راشد منہاس روڈ پر تیز رفتار ڈمپر پیڈسٹرین برج سے ٹکرا گیا

علاوہ ازیں ہیڈ لائٹ، ٹیل لائٹ، ہیزرڈ لائٹ اور انڈیکیٹرز درست حالت میں ہونی چاہئیں جبکہ رجسٹریشن پلیٹس دونوں طرف نمایاں ہونی چاہئیں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔

آئی جی کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ریئر ویو مررز کا استعمال اور ڈرائیونگ لائسنس ہمیشہ ساتھ رکھنا ہوگا اور لین کی پابندی موٹرسائیکل سواروں کے لیے سڑک کے بائیں طرف ہوگی۔

موٹرسائیکل سواروں کے درمیانی یا دائیں طرف ہونے پر جرمانہ کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: موٹرسائیکل سواروں فیصلہ کیا گیا ہے اجلاس میں کا فیصلہ

پڑھیں:

ہمارے پاس وفاقی حکومت کو گرانے کی طاقت ہے: مراد علی شاہ

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ---فائل فوٹو 

وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم کا بھی لوگ کہتے تھے بن رہا ہے، اب یہی صورتحال چولستان کینال کے لیے پیدا کی جا رہی ہے، پیپلز پارٹی ایک طاقت ہے اور ہم اس کا استعمال بھی کریں گے، پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر یہ وفاقی حکومت چل نہیں سکتی، ہمارے پاس اسے گرانے کی طاقت ہے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کراچی کے سینئر صحافیوں سے ملاقات کی، اس موقع پر
سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن اور جام خان شورو بھی موجود تھے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کینالز کا معاملہ سندھ کے لیے جینے مرنے کا مسئلہ ہے، ہم نے سندھ اسمبلی سے ان کینالز کے خلاف قرار داد منظور کی، یہ معاملہ ایکنک میں موجود ہے، اس کی وہاں بھی سخت مخالفت کریں گے، پروپیگنڈے کے ذریعے لوگوں کو بتایا گیا کہ سندھ حکومت ملوث ہے، یہ معاملہ ہمارے کنٹرول میں ہے، ہم نہیں بنانے دیں گے، میں چاہتا ہوں سی سی آئی اجلاس بلایا جائے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم اس معاملے کو ختم کرنے کے لیے اعلان کریں کہ وفاق منصوبےکی حمایت نہیں کرے گی، اگر وزیرِ اعظم اعلان نہیں بھی کرتے تو ہم سندھ کے عوام کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ ہماری زندگی ہے، وفاق کو ہماری بات ماننی پڑے گی، اپوزیشن والے چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت ختم ہو جائے، ہم اپوزیشن کے کہنے پر نہیں کریں گے، مگر ہم اپنے انداز میں بات کر رہے ہیں اور ہم کینالز کسی صورت بننے نہیں دیں گے، ہمیں اپنے ملک کا بھی سوچنا ہے اور یہ بات واضح ہے کہ ہم کینالز بننے نہیں دیں گے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ دریائے سندھ ہمالیہ سے شروع ہوتا ہے، پنجاب نے 1945ء کےبعد دریا پر پانی کے منصوبے بنائے، انہیں 1992ء کے معاہدے میں قانونی بنا دیا، ہم 1992ء کے پانی کے معاہدے کے خلاف ہیں کہ اس کے تحت بھی ہمیں حق نہیں ملتا۔

سندھ حکومت نے چولستان کینال منصوبہ کی منظوری کو مسترد کر دیا

کراچی سندھ حکومت نے وفاقی ادارے سی ڈی ڈبلیو پی کے...

انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ میں پانی کی کمی ہوئی ہے، جنوری میں پنجاب حکومت کی جانب سے کینالز پر پروپوزل بنایا گیا، جنوری 2024ء کو یہ معاملہ ارسا میں گیا تو ارسا نے اپروول دی، اس وقت ملک میں سب سے اہم پانی کا معاملہ ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ انڈس ریور سسٹم میں پانی کی کمی کا مکمل ریکارڈ ہمارے پاس ہے، ارسا کے سرٹیفکیٹ کے خلاف سی سی آئی گئے تھے، بہانہ بنایا گیا کہ صدرِمملکت کی صدارت میں اجلاس ہوا، چولستان کینال منصوبےکی منظوری دی گئی، ایکنک میں 6 کینال کا پروجیکٹ لایا گیا جس میں بھی ہم نے اعتراض کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ صدر زرداری نے میٹنگ میں کسی کینال کی منظوری نہیں دی تھی، صدرِ مملکت سے کہا گیا کہ اضافی زمین آباد کرنا چاہتے ہیں، صدر زرداری نے کہا کہ اگر صوبوں کو اعتراض نہیں تو کریں، اس اجلاس کے منٹس بھی غلط بنائے گئے، فیصلہ صدرِ پاکستان نہیں کرسکتے یہ منٹس میں غلط لکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدرِ مملکت نے کینالز بننے کی منظوری نہیں دی، وہ دے ہی نہیں سکتے، شہید محترمہ بینظیر بھٹو، شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی ان کینالز کے بننے کے خلاف ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ صدر آصف زرداری نے مشترکہ پارلیمانی اجلاس میں واضح طور پر کینالز کی مخالفت کی، چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی کہا ہے 4 اپریل کو اس پر واضح مؤقف پیش کریں گے، یہ ہمارےڈی این اے میں نہیں کہ ہم سندھ کے خلاف جائیں، کالاباغ ڈیم پر بھی پیپلز پارٹی نے بھرپور مہم چلائی اور بننے نہیں دیا، کینالز معاملہ صرف سندھ کا معاملہ نہیں یہ صوبوں کی ہم آہنگی کا معاملہ ہے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ کے مطابق ارسا نے پانی کا سرٹیفکیٹ ہی غلط دیا ہے، ایک تو پانی دریا میں ہے ہی نہیں، پنجاب حکومت کے مطابق اپنے حصے کا پانی چولستان کینال میں شامل کیا جائے گا، کیا پنجاب کے ان کسانوں اور چیف انجینئر سے پوچھا گیا ہے۔

بلوچستان کا نہری نظام، سندھ اِری گیشن کے رحم و کرم پر

رقبے کے اعتبار سے پاکستان کے نصف حصّے کے برابر...

انہوں نے کہا کہ ہم نے فروری میں ٹیم بھیجی تھی وہاں کوئی کام نہیں ہو رہا ہے، ٹیم وہاں گئی اور کہا کہ وہاں کوئی کام نہیں ہو رہا ہے، پھر اچانک ایک دن ہمیں پتہ چلا کہ یہ تو کینال بن رہی ہے، کینال پر بہت تیزی سے کام چل رہا ہے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے دوبارہ ٹیم کو مارچ میں بھیجا تو انہوں نے دیکھا کہ کینال بن رہی ہیں، جو کینال بن رہی ہیں وہ میں نے اسمبلی میں بھی دکھائی ہیں، کام ہوا کیا ہے، اب ادھر ہو کیا رہا ہے، سب کو معلوم ہونا چاہیے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ان کے مطابق 27 ایم ایف پانی ڈیلٹا میں جا رہا ہے تو ہمارا ڈیلٹا سرسبز ہونا چاہیے، چولستان کینال بنانے کا کہا جس پر ہمیں اعتراض ہے، چولستان کینال بنانے کا کہا جس پر ہمیں اعتراض ہے، کینال نہیں بن رہیں، پنجاب کا ضرور ارادہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ سکھر اور حیدرآباد موٹر وے کو مکمل کیا جائے، ہمیں پنجاب میں روڈ بننے پر اعتراض نہیں، چاہتے ہیں سندھ میں بھی وفاقی حکومت وہی عوام کی بہتری کے کام کرے، ہماری یہ کوتاہی ہے کہ کینالز معاملے پر ہم اپنے لوگوں کو اعتماد نہیں دلا سکے، کالاباغ ڈیم پی سی ون میں موجود تھا پھر بھی ہم نے بننے نہیں دیا۔

مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ 50 سے اوپر سولر ٹیوب ویل بنا کر ادھر کلٹیویشن شروع کی گئی، زمین کو لیول کیا، اس کےعلاوہ انہوں نے ادھر ایگری مال ایک کانسپٹ بنایا ہے، انہوں نے جو بنایا ہے اس سارے پروجیکٹ کی پی سی ون موجود ہے، کارپوریٹ فارمنگ کے لیے یہ زمین دیں گے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ گرین پاکستان انیشیٹو کے لیے عمر کوٹ اور دادو میں زمین دی ہے، سندھ حکومت نے 54 ایکڑ اراضی دی ہے، عمر کوٹ میں کچھ سرمایہ کاری ہوئی ہےجو وہاں موجود پانی سے کی گئی ہے، ہم گرین انیشیٹو کے سندھ کے عوام کے مفاد میں بہت منصوبوں کے حق میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گرین پاکستان انیشیٹو کے مثبت کاموں سے اختلاف نہیں، سندھ سمیت پاکستان بھر کے لیے جو بہتر ہو ہم اس کے حق میں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان، دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ
  • خونی ٹریفک حادثات، کراچی میں نئے ٹریفک اور روڈ سیفٹی قوانین پر سختی سے عملدرآمد کا فیصلہ
  • کراچی میں نئے ٹریفک اور روڈ سیفٹی قوانین کا نفاذ
  • دہشتگردوں کے خلاف سیکورٹی فورسز کے آپریشنز کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ
  • ہمارے پاس وفاقی حکومت گرانے کی طا قت موجود ہے : وزیراعلیٰ مراد علی شاہ
  • ہمارے پاس وفاقی حکومت گرانے کی طاقت ہے ، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ
  • وفاقی حکومت گرانے کی طاقت ہے، کینال منصوبے پر بات ماننا پڑے گی: وزیراعلیٰ سندھ
  • حزب اللہ کے حق میں نعرے بلند کرنے والے کشمیری نوجوانوں کے خلاف پولیس کی کارروائی
  • ہمارے پاس وفاقی حکومت کو گرانے کی طاقت ہے: مراد علی شاہ