لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت، ریاستی اداروں اور سرکاری بھتہ خوری نے معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اپنے ایک بیان میں لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مخدوش حالات کا حل قومی فکر اور ملی جذبے سے نکالا جائے، خطے میں جاری گریٹ گیم کے سدباب کیلئے گریٹ اسٹریٹیجی اپنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اور تجارتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان اور افغانستان ایک پیج پر آئیں۔

نائب امیرجماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکومت، ریاستی اداروں اور سرکاری بھتہ خوری نے معیشت کو تباہ کر دیا ہے، ملک کا طاقتور طبقہ پاکستان سے دولت سمیٹ کر بیرون ملک جا رہا ہے۔
 

کراچی میں نئے ٹریفک قوانین کا نفاذ،خلاف ورزی پر سخت کارروائی کا فیصلہ 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

پاکستانی طالبان کے حملے میں سات فوجی ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 مارچ 2025ء) خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستان کی پولیس کے حوالے سے ہفتے کے دن بتایا ہے کہ افغان سرحد سے متصل ایک علاقے میں سات فوجی مارے گئے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ 'مسلح طالبان‘ ایک گھر میں چھپے ہوئے تھے، جہاں سے انہوں نے فوجی قافلے پر اچانک حملہ کر دیا۔ فوج کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں آٹھ جنگجو ہلاک جبکہ چھ زخمی ہو گئے۔

کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی اس کارروائی میں فوج کو جنگی ہیلی کاپٹرز کی معاونت بھی حاصل رہی۔

اے ایف پی کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حکومت کے خلاف برسرپیکار مسلح گروہوں کے حملوں میں 190 سے زائد افراد ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر فوجی شامل تھے۔

(جاری ہے)

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے مارچ کے وسط میں سکیورٹی فورسز کے خلاف 'اسپرنگ کمپین‘ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ سال پاکستان میں تقریباً ایک دہائی کا سب سے ہلاکت خیز سال ثابت ہوا۔ اسلام آباد میں قائم سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے مرتب کردہ اعداد وشمار کے مطابق اس دوران سولہ سو سے زائد افراد مارے گئے۔ ان میں سے تقریباً نصف سکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔ یہ تشدد زیادہ تر پاکستان کے افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں تک ہی محدود ہے۔

بلوچ نیشنل پارٹی کے لانگ مارچ کے دوران 'خود کش حملہ‘

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں لک پاس کے علاقے میں ایک خود کش حملے کے نتیجے میں کم ازکم ایک شخص زخمی ہو گیا ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ حملہ آور غالبا وہاں جاری نیشنل بلوچ پارٹی (بی این پی) کے دھرنے کی طرف جانے کی کوشش میں تھا تاہم اس کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔

بی این پی کے رہنما اختر مینگل اور دیگر رہنما وڈھ سے کوئٹہ کی طرف لانگ مارچ کر رہے ہیں۔

ان کا مطالبہ ہے کہ بلوچ خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنا ترک کیا جائے جبکہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو رہا کیا جائے۔

بی این پی نے الزام عائد کیا ہے کہ لانگ مارچ میں رکاوٹین ڈالی جا رہی ہیں جبکہ ڈھائی سو کارکنوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ تاہم اختر مینگل کا اصرار ہے کہ وہ کوئٹہ تک پہنچ کر ہی رہیں گے۔

متوقع طور پر لانگ مارچ کے تحت وہ اور ان کے حامی ہفتے کے دن کوئٹہ پہنچ سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران بلوچستان میں سکیورٹی کی صورتحال مخدوش ہوئی ہے جبکہ علیحدگی پسند عناصر اکثر پولیس اور مسلح افواج کے اہلکاروں پر حملے کرتے رہتے ہیں۔

خاص طور پر کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) پاکستانی سکیورٹی فورسز کو براہ راست نشانہ بنانے کی کوشش تیز کر چکی ہے۔

ادارت: عاطف توقیر

متعلقہ مضامین

  • ماحولیاتی تحفظ کے معائنہ و نگرانی اور دیگر سرکاری اداروں کے معائنہ پر سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس
  • کوئٹہ نہ جانے دیا تو مستونگ میں دھرنا دیں گے، بلوچ خواتین کو رہا کیا جائے ، اختر مینگل 
  • فضلے کی آلودگی سنگین بحران ،معیشت کیلئے بڑا خطرہ ہے، وزیراعظم
  • پاکستانی طالبان کے حملے میں سات فوجی ہلاک
  • ورلڈبینک کی پاکستان کیلئے 300 ملین ڈالر قرض کی منظوری
  • ورلڈ بینک کی پاکستان کیلئے 300 ملین ڈالر قرض کی منظوری
  • ملک کے سرکاری اداروں نے ایک سال میں مجموعی طور پر851ارب روپے کا نقصان کیا.وزارت خزانہ