استنبول: ترکیہ میں جمہوریت کے دفاع کے لیے استنبول میں لاکھوں افراد نے احتجاج کیا۔ یہ مظاہرہ استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد سامنے آیا، جس نے ملک میں ایک دہائی کے بدترین عوامی احتجاج کو جنم دیا۔

استنبول کے مال تپے علاقے میں احتجاجی مظاہرہ ہوا، جہاں عوام نے ترک پرچم لہراتے ہوئے حکومت مخالف نعرے لگائے۔ اپوزیشن جماعت سی ایچ پی (CHP) کے سربراہ اوزگور اوزل کے مطابق، اس ریلی میں بیس لاکھ افراد شریک تھے، تاہم آزاد ذرائع سے اس تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

ایک 82 سالہ خاتون نے کہا، “مجھے کوئی خوف نہیں، میں اپنا سب کچھ اس ملک کے لیے قربان کرنے کو تیار ہوں۔ امام اوغلو ایک ایماندار شخص ہیں، وہی ترکی کو بچائیں گے۔”

امام اوغلو کو بدعنوانی کے الزامات پر گرفتار کیا گیا تھا، تاہم عوامی سطح پر یہ مقدمہ جھوٹا سمجھا جا رہا ہے۔ ان کی 19 مارچ کو گرفتاری کے بعد ملک بھر میں احتجاج شروع ہو گئے۔

امام اوغلو کو 2028 کے صدارتی انتخابات میں صدر رجب طیب ایردوان کے مدمقابل دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے پچھلے سال تیسری بار استنبول کے میئر کا الیکشن جیتا تھا۔

استنبول میں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے احتجاج میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں دیکھی جا رہی ہیں، جہاں پولیس نے آنسو گیس، ربڑ کی گولیاں اور مرچوں کا اسپرے استعمال کیا۔

17 سالہ مظاہرین میلیس باشک ارگن نے عزم ظاہر کیا، “ہم اپنے ملک کے لیے یہاں ہیں، حکمرانوں کا انتخاب عوام کرتی ہے۔ ہم تشدد اور آنسو گیس سے ڈرنے والے نہیں!”

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: امام اوغلو

پڑھیں:

عید کے بعد پی ٹی آئی اور اپوزیشن کا کیا لائحہ عمل ہو گا؟

موجودہ حکومت کے قیام کے بعد سے ہی پاکستان تحریک انصاف احتجاج کر رہی ہے۔ اس نے پہلے عام انتخابات میں مینڈیٹ چوری ہونے کا الزام عائد کیا اور پھر موجودہ حکومت کو جعلی قرار دیتے ہو فوری طور پر حکومت ختم کرکے  نئے انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا اپوزیشن جماعتیں عید کے بعد مشترکہ احتجاج کرنے کے لیے تیار ہیں؟

پی ٹی آئی کے ساتھ محمود خان اچکزئی بھی ہم آواز نظر آئے۔ اپوزیشن کی بڑی جماعت جمعیت علمائے اسلام پی ٹی آئی کے ساتھ یک زبان نظر نہیں آئی۔ پی ٹی آئی نے جمعیت علمائے اسلام کو عید کے بعد احتجاج میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام نے پی ٹی آئی کے ساتھ احتجاج میں شامل ہونے کی مشروط حامی بھر لی ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان کہہ چکے ہیں کہ وہ عید کے بعد حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا فیصلہ کریں گے۔

وی نیوز نے سیاسی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ عید کے بعد پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن کا کیا لائحہ عمل ہوگا۔

سینیئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں میں اس وقت تو اتحاد نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے کہا کہ جو اپوزیشن جماعتیں پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دے رہی ہیں ان کی اتنی وقعت نہیں ہے اور جب تک جمعیت علمائے اسلام پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دے گی اپوزیشن حکومت پر کوئی زیادہ پریشر نہیں ڈال سکتی۔

مزید پڑھیے: عید کے بعد پی ٹی آئی کی احتجاجی حکمت عملی کیا ہوگی؟

انصار عباسی کا کہنا تھا کہ اگر مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن کے ساتھ احتجاج میں شامل ہو جائیں اور ان کے کارکن بھی اس احتجاج کا حصہ بنیں تو یقینی طور پر وہ حکومت ہی نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے لیے بھی ایک سنجیدہ چیلنج ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اپوزیشن کے احتجاج کوئی بڑی تبدیلی رونما نہیں کر سکے، سنہ 2014 میں اسٹیبلشمنٹ نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف  احتجاج کیا تھا لیکن وہ احتجاج بھی اس وقت کامیاب نہیں ہوا تھا اور اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا البتہ حکومت کے لیے وہ احتجاج ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا تھا۔

سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عید کے بعد پی ٹی آئی اسی طرز کا احتجاج کرے گی جیسا کہ پہلے کرتی آئی ہے۔

ابصار عالم نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی کوشش ہوگی کہ وہ جمیعت علمائے اسلام کو بھی اپنے ساتھ اسے احتجاج میں شامل کرے اور اپنے کارکنان کے ساتھ ساتھ جمعیت علمائے اسلام کے کارکنان کو بھی سڑکوں پر لے کر آئے لیکن عید کے بعد اپوزیشن کے پاس احتجاج کرنے کا بہت قلیل وقت ہوگا کیونکہ موسم گرما سر پر ہے اور گرمیوں کے موسم میں لوگوں کو احتجاج کے لیے باہر نکالنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: عید کے بعد احتجاج ہوتا نظر نہیں آرہا، پی ٹی آئی اندرونی خلفشار کا شکار ہے، شیر افضل مروت

سینیئر صحافی احمد ولید نے کہا کہ اگر اپوزیشن عید کے بعد حکومت مخالف کسی بھی قسم کی کوئی تحریک چلاتی ہیں تو مجھے نہیں لگتا کہ وہ کامیاب ہو گی۔

احمد ولید نے کہا کہ اس وقت ملک کو دہشتگردی اور معیشت جیسے بڑے مسائل درپیش ہیں جبکہ دوسری جانب قومی حکومت بنانے کی بات فواد چوہدری نے کر دی ہے اور اگر اپوزیشن جماعتیں قومی حکومت کے قیام پر متفق ہو جاتی ہیں تو یہ مسائل بآسانی حل ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ عید کے بعد اپوزیشن جماعتیں قومی حکومت کی تشکیل کے لیے حکومت اور اداروں پر زور ڈالیں گی۔

یہ بھی پڑھیے: کیا عید کے بعد اپوزیشن جماعتیں مل کر احتجاج سے حکومت کو ٹف ٹائم دیں گی؟

احمد ولید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف بھی کہہ چکے ہیں کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا اور بیرون ملک سرمایہ کاری نہیں آئے گی تب تک ملک ترقی نہیں کرے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن حکومت کا ساتھ دے تو ملک ترقی کی جانب بڑھ سکتا ہے اور اسی طرح دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑنے میں حکومت اختر مینگل اور محمود خان اچکزئی کی مدد سے اپوزیشن کو اپنے ساتھ ملا کر چلنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اپوزیشن اتحاد اپوزیشن احتجاج پاکستان تحریک انصاف جے یو آئی دہشتگردی عید کے بعد احتجاج مولانا فضل الرحمان

متعلقہ مضامین

  • عید کے بعد پی ٹی آئی اور اپوزیشن کا کیا لائحہ عمل ہو گا؟
  • ترکیہ میں ہنگامہ ہے برپا؛ صدر رجب طیب اردوان کے حریف کی گرفتاری
  • محبت اور رواداری کا مظاہرہ کریں، عید پر میئر کراچی کا پیغام
  • میئر امام اوغلو کی گرفتاری پر ترکی بھر میں احتجاج، استنبول میں لاکھوں افراد کا مظاہرہ
  • اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف بڑا احتجاج، ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے
  • اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کے خلاف بڑا مظاہرہ، ہزاروں افراد کی شرکت
  • استنبول میں میئر کی قید کے خلاف اردوان کے مخالفین کی بڑی ریلی
  • کورنگی کریک آتشزدگی، گیس کے ذخیرہ پر متعلقہ ادارے چھان بین کررہے ہیں، میئر کراچی
  • ترکیہ میں اکرام امام اوغلو کی گرفتاری پر بہت بڑا احتجاج