(گزشتہ سے پیوستہ)
حضرت سلمان فارسیؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا جو شخص بھی جمعہ کے دن غسل اور جس قدر ہوسکے خوب طہارت و صفائی حاصل کرے، گھر سے خوشبو لگا کر نماز جمعہ کے لیے گھر سے مسجد کی طرف چل دے اور دو شخصوں کے درمیان تفریق نہ کرے پھر مقدر میں جتنا لکھا ہو نماز پڑھے پھر جب امام خطبہ دے تو خاموش رہے تو اب سے دوسرے جمعہ تک اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ حضرت ابو امامہؓ کا بیان ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا بے شک جمعہ کے دن غسل کرنا گناہوں کو بالوں کی جڑوں سے بہا دیتا ہے یعنی گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ ان احادیث نبویﷺ سے ثابت ہوا کہ جمعہ کا دن کتنا فضیلت والا ہے اور اس دن غسل کرنا، مسواک کرنا، خوشبو لگانا، حسب توفیق عمدہ کپڑے پہننے کا اہتمام کرنا چاہیے جمعہ چونکہ قرآن و سنت اور اجماع سے ثابت ہے اس لیے اس کا منکر کافر ہے نماز جمعہ کے لیے خطبہ شرط ہے جس طرح دوگانہ جمعہ فرض ہے اسی طرح خطبہ بھی فرض ہے جو آداب نماز کے لیے ہیں وہی خطبہ جمعہ کے لیے ہیں یہی وجہ ہے کہ خطبہ کے دوران بات چیت کرنا ادھر ادھر دیکھنا اور لغو کام کرنا حتیٰ کہ ہاتھ سے کوئی چیز ہٹانا بھی ممنوع و حرام ہے۔ حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے نبی پاکﷺ نے فرمایا جس نے جمعہ کے دن خطبہ کے دوران کلام کیا وہ اس گدھے کی طرح ہے جس پر کتابیں اٹھائی ہوئی ہوں اور جس نے دوسرے سے کہا کہ خاموش ہو جائو اس کے لیے جمعہ کا ثواب نہیں معلوم ہوا کہ خطبہ جمعہ عام خطبات و تقاریر کی طرح نہیں ہے بلکہ یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کو انتہائی ادب سے انہماک و التفات سے سماعت کرنا چاہیے تاکہ اس کے فیوض و برکات سے ہم سب مستفیض ہوسکیں اسی طرح جمعہ کے بعد اذکار اور دعا کی بھی بہت فضیلت ہے۔
امام نسائیؒ کے ممتاز شاگرد حافظ ابوبکر احمد بن محمد الدینوری المعروف بابن السنّیؒ المتوفٰی تین سو چوسٹھ ہجری اپنی معروف کتاب ’’عمل الیوم واللیلۃ سلوک النبی صلی اللہ علیہ وسلم مع ربہ‘‘ طبع بیروت لبنان کے صفحہ ایک سو چھیالیس میں اپنی سند کے ساتھ حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے یہ روایت نقل کرتے ہیں جس کا ترجمہ و مفہوم کچھ یوں ہے کہ ’’نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے جمعہ کی ادائیگی کے بعد سُبحَانَ اللّٰہِ العَظِیمِ وَبِحَمدِہ ایک سو مرتبہ پڑھا تو اللہ رب العزت اس کے ایک لاکھ اور اس کے والدین کے چوبیس ہزار گناہ (صغائر) معاف فرمائے گا۔‘‘
اللہ رب العزت تمام خواتین و حضرات کو اس مختصر اور مفید عمل کی توفیق بخشے، ہمارے اور سب کے والدین کے گناہ معاف فرمائے اور اپنی رحمتوں سے بھی مالا مال فرمائے، آمین یا رب العالمین۔
حضرت اسماء بنت ابی بکرؓ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہﷺ نے فرمایا جس نے جمعہ کے بعد سورۃ فاتحہ، سورۃ اخلاص، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس پڑھی تو اس کی آئندہ جمعہ تک حفاظت کی جائے گی تو معلوم ہوا کہ ہر عام جمعہ کی اتنی فضیلت ہے تو پھر رمضان المبارک کے جمعہ کی کیا شان ہوگی اور جمعتہ الوداع تو رمضان کے جمعہ کا سردار ہے اس کی فضیلت کا اندازہ لگائیے کہ یہ کتنی سعادتوں، رحمتوں اور برکتوں کا حامل ہوگا اس کی ایک ایک گھڑی کس قدر برکت سے لبریز ہے اگرچہ رمضان کا ہر جمعہ اور باقی مہینوں کے بھی تمام جمعہ عید کا منظر پیش کرتے ہیں خاص طور پر جب جمعتہ الوداع آتا ہے تو مساجد میں عید کا سماں ہوتا ہے، گڑگڑا کر اللہ کے حضور عاجزی سے اپنے گناہوں سے معافی مانگی جاتی ہے اور خصوصی دعائیں کئی جاتیں ہیں کیونکہ ہر مسلمان کے دل میں یہ بات احساس پیدا کرتی ہے کہ اب اس جمعہ کے بعد رمضان کا اور جمعہ نہیں آئے گا اور یہ جمعہ تو ماہ رمضان کو الوداع کر رہا ہے اور زبان حال سے اعلان کر رہا ہے کہ اب تو یہ ماہ صیام دو چار دنوں کا مہمان ہے اس کی رحمتیں جتنا لوٹ سکتے ہو لوٹ لو پھر تو یہ ایک سال بعد اپنی تمام تر رحمتوں، برکتوں اور سعادتوں کے ساتھ سایہ فگن ہوگا اور زندگی کا کیا بھروسہ کہ اگلے سال ہم اس کا استقبال کرسکین یا نہ لہٰذا جتنے دن جتنی ساعتیں باقی ہیں ان سب سے خوب فائدہ اٹھائیں اور اپنے گناہوں سے توبہ کریں۔ جمعتہ الوداع ماہ رمضان کے آخری عشرے میں آتا ہے جب رحمت باری تعالیٰ بھی اپن عروج پر ہوتی ہے اور یہ عشرہ جہنم سے خلاصی اور چھٹکارا کی نوید لے آتا ہے اور یہی وہ عشرہ ہے جس میں خوش نصیب حضرات اعتکاف میں بیٹھ کر قرب الٰہی حاصل کرنے اور روحانیت کو جلا بخشنے کی سعی کرتے ہیں اور اسی عشرے میں لیلتہ القدر بھی ہوتی ہے جو ہزار ماہ کی عبادت سے افضل ہے۔ ماہ رمضان کا آخری جمعہ جہاں روزہ داروں، عبادت گزاروں کو اللہ رب العزت کی طرف سے بڑے اجر و ثواب کی نوید سناتا ہے وہاں اس ماہ مقدس کے رخصت اور الوداع ہونے کا اعلان بھی کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ جو اللہ کے نیک بندے اس مہینے میں خلوص و محبت سے عبادت، ذکر و فکر، توبہ استغفار، روزے رکھ کر اور نماز تراویح ادا کرکے اس سے مانوس ہو جاتے ہیں اس کی ایک ایک ساعت کو اپنے لیے بہت بڑی سعادت اور رب کی رحمت تصور کرتے ہیں۔ اس جمعتہ الوادع کے موقع پر وہ انتہائی مغموم ومحزون، رنجیدہ خاطر اور اشک بار ہو جاتے ہیں۔ ان کے دل پر جو کفیت گزرتی ہے اسے لفظوں کی زبان سے بیان نہیں کیا جاسکتا کیونکہ انہیں یہ شدت سے احساس ہوتا ہے کہ نیکیوں کا موسم بہار ختم ہونے والا ہے، سحر و افطار کی برکات کا سلسلہ منقطع ہونے والا ہے، مساجد کا پر کیف منظر نظروں سے دور ہونے والا ہے۔ یہ جمعتہ الوداع ہمیں دعوت فکر دیتا ہے کہ اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنا محاسبہ کریں، اعمال کا جائزہ لیں، ان کو درست کریں۔ اللہ رب العزت ہمیں زندگی میں ہزار بار یہ جمعتہ الوداع لیلتہ القدر کی مبارک سعادتیں عطا فرما کر ہم سب کو معاف فرما دے آمین۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اللہ رب العزت جمعتہ الوداع نے فرمایا کرتے ہیں جمعہ کے والا ہے کے لیے کے بعد ہے اور
پڑھیں:
اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں، ایک دوسرے کا سہارا بنیں، آصف علی زرداری
صدر مملکت کا عید الفطر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ رمضان المبارک ہمیں صبر، برداشت، عبادت اور غریبوں کی مدد کا درس دیتا ہے اور ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم رمضان المبارک میں حاصل کردہ تربیت کو اپنی روزمرہ زندگی میں نافذ کریں اور اپنی عملی زندگی میں بھی اخلاص، ایمانداری اور محبت کے جذبات کو برقرار رکھیں۔ اسلام ٹائمز۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور ایک دوسرے کا سہارا بنیں۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے عید الفطر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ پوری قوم اور عالمِ اسلام کو عید الفطر پر دلی مبارکباد دیتا ہوں۔ خوشی کا یہ دن ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں، عبادات اور تقویٰ کے سفر کے بعد نصیب ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عیدالفطر اللہ تعالیٰ کا انعام ہے جو اللہ نے ہمیں روزے کی مشقت پر عطا کیا ہے اور رمضان المبارک میں ہم قربِ الٰہی حاصل کرنے، اپنے کردار کو سنوارنے اور نیکیوں میں سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ رمضان المبارک ہمیں صبر، برداشت، عبادت اور غریبوں کی مدد کا درس دیتا ہے اور ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم رمضان المبارک میں حاصل کردہ تربیت کو اپنی روزمرہ زندگی میں نافذ کریں اور اپنی عملی زندگی میں بھی اخلاص، ایمانداری اور محبت کے جذبات کو برقرار رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ عیدالفطر کے موقع پر ہمیں اپنے ان بہن بھائیوں کو یاد رکھنا چاہیے جو معاشی مشکلات کا شکار ہیں اور اصل خوشی دوسروں کے ساتھ اپنی خوشیاں بانٹنے میں ہے۔ زکوٰۃ، صدقات اور فطرانہ بڑھ چڑھ کر ادا کریں تاکہ کوئی بھی ضرورت مند عید کی خوشیوں سے محروم نہ رہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ عیدالفطر کا دن ہمیں اتحاد اور یکجہتی کا بھی درس دیتا ہے اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں، ایک دوسرے کا سہارا بنیں۔ پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آپس میں بھائی چارے کو فروغ دینا ہے تاکہ ہمارا ملک ایک مضبوط اور خوشحال ریاست کے طور پر ابھرے اور اس موقع پر میں اہل مقبوضہ جموں و کشمیر کیلئے بھی دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ انہیں جلد آزادی کے ساتھ عید نصیب فرمائے۔ میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے روزے اور عبادات قبول فرمائے اور پاکستان کو امن اور خوشحالی کی راہ پر ڈال دے۔