اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کے خلاف بڑا مظاہرہ، ہزاروں افراد کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
تل ابیب میں ہزاروں افراد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ہفتے کی رات کو ہزاروں شہریوں نے تل ابیب سمیت دیگر شہروں میں نیتن یاہو حکومت کے خلاف مظاہرے کیے۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرین کی جانب سے غزہ جنگ بندی ڈیل کو مکمل کرنے اور غزہ میں موجود بقیہ اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا۔
واضح رہے اسرائیل نے چند دن قبل جنگ بندی معاہدے کو ٹوڑتے ہوئے غزہ پر دوبارہ حملے شروع کردیے تھے جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد اب 50 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیلی حملے جاری، 5 بچوں سمیت 20 فلسطینی شہید، غزہ میں عید کی خوشیاں ماتم میں تبدیل
غزہ: فلسطینیوں کے لیے ایک اور عید المناک یادوں کے ساتھ آئی، جہاں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 20 افراد شہید ہو گئے، جن میں 5 بچے بھی شامل ہیں۔ غزہ کے باشندے روایتی عید کی خوشیوں کے بجائے فضائی حملوں، تباہ شدہ گھروں اور جنازوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق خان یونس میں علی الصبح ہونے والے ایک فضائی حملے میں 8 فلسطینی شہید ہو گئے۔ فلسطینی ماں نہلہ ابو متار کا کہنا تھا کہ عید جو پہلے خوشی اور ملاقاتوں کا دن تھا، اب جنازے اور تدفین کا دن بن چکا ہے۔
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں خان یونس میں 8 افراد شہید ہوئے جن میں 5 بچے شامل تھے، المواسی پر حملے میں 3 نوجوان لڑکیاں شہید، جو عید کے نئے کپڑوں میں ملبوس تھیں جبکہ رفح میں مزید 11 لاشیں برآمد، جن میں 6 فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے ارکان شامل ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق مساجد، بازار اور گلیاں ویران ہو چکی ہیں۔ لوگ ملبے پر نماز عید ادا کرنے پر مجبور ہیں، جبکہ ہزاروں بے گھر افراد عارضی خیموں میں شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق 18 مارچ کو اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کیں، جس کے بعد سے اب تک 900 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔ اکتوبر 2023 سے جاری حملوں میں 50 ہزار 277 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
فلسطینی شہری عزالدین موسا کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں معلوم نہیں کتنا وقت باقی ہے؟ ایک راکٹ کسی بھی وقت ہم پر گر سکتا ہے۔ ہمارے بچوں کی آنکھیں خوف کی عکاسی کرتی ہیں، لیکن ہم انہیں حوصلہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘