نیویارک میں میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں طارق فاطمی نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ہماری ملاقاتیں جامع اور دوستانہ رہیں، خطے میں مشکل حالات میں پاک امریکا تعاون بامعنی رہا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے کہا ہے کہ دورہ امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ سے جامع ملاقاتیں ہوئیں۔ نیویارک میں میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں طارق فاطمی نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ہماری ملاقاتیں جامع اور دوستانہ رہیں، خطے میں مشکل حالات میں پاک امریکا تعاون بامعنی رہا۔ انہوں نے کہا کہ نئی انتظامیہ کے آنے جانے سے ملکوں کے بنیادی معاملات تبدیل نہیں ہوتے، وزیراعظم چاہتے ہیں کہ ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بہترین معاشی تعاون ہو، آئندہ 3 سے 6 ماہ کے دوران پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری آنے کا امکان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف امریکی صدر کے اہم بیانات سامنے آ چکے ہیں، ہم نے بھی امریکا کو واضح کر دیا کہ دہشت گردی ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ طارق فاطمی نے کہا کہ حال ہی میں پاکستان نے امریکا کو مطلوب اہم دہشت گرد پکڑ کر دیا، دہشت گرد امریکا کے حوالے کرنے کے پاکستانی اقدام کو امریکی صدر نے سراہا، دہشت گردی کے خلاف پاکستانی عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: طارق فاطمی نے کہا نے کہا کہ

پڑھیں:

وائس آف امریکا سے عملے کی جبری برطرفی، جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو روک دیا


ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے وائس آف امریکا کے عملے کی جبری برطرفی کے معاملے پر ایک وفاقی جج نے حکم امتناعی جاری کیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جمعہ کے روز ایک وفاقی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کی آٹھ دہائیوں پرانی امریکی حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والی بین الاقوامی نیوز سروس کو ختم کرنے کی کوششوں کو روک دیا، اور اس اقدام کو ’’من مانی اور غیر معقول فیصلہ سازی کا ایک کلاسیکی کیس‘‘ قرار دیا ہے۔

جج جیمز پال اوٹکن نے یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا کو، جو وائس آف امریکہ چلاتی ہے، 1,200 سے زائد صحافیوں، انجینئرز اور دیگر عملے کو برطرف کرنے سے روک دیا، جنہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فنڈنگ میں کمی کے حکم کے بعد دو ہفتے قبل معطل کردیا گیا تھا۔

اوٹکن نے ایجنسی کو ملازمین یا ٹھیکیداروں کو ’’برطرف کرنے، افرادی قوت میں کمی کرنے، چھٹی پر بھیجنے یا جبری چھٹی دینے‘‘ اور کسی بھی دفتر کو بند کرنے یا بیرون ملک ملازمین کو امریکا واپس آنے کا حکم دینے کی کسی بھی مزید کوشش سے روکتے ہوئے ایک عارضی حکم امتناعی جاری کیا۔

اس حکم میں ایجنسی کو اس کے دیگر نشریاتی اداروں، جن میں ریڈیو فری یورپ/ ریڈیو لبرٹی، ریڈیو فری ایشیا اور ریڈیو فری افغانستان شامل ہیں، کےلیے گرانٹ فنڈنگ ختم کرنے سے بھی روکا گیا ہے۔ ایجنسی نے جمعرات کو کہا تھا کہ واشنگٹن ڈی سی میں ایک جج کے حکم کے بعد وہ ریڈیو فری یورپ کی فنڈنگ بحال کررہی ہے۔

مدعیوں کے وکیل اینڈریو جی سیلی جونیئر نے کہا، ’’یہ پریس کی آزادی اور پہلی ترمیم کےلیے ایک فیصلہ کن فتح ہے، اور ٹرمپ انتظامیہ کے ان اصولوں کی مکمل بے اعتنائی کی سخت مذمت ہے جو ہماری جمہوریت کی وضاحت کرتے ہیں۔‘‘

مین ہٹن میں جمعہ کو ہونے والی سماعت میں، اوٹکن نے ٹرمپ انتظامیہ کو ’’کانگریس کی طرف سے قانونی طور پر مجاز اور مالی اعانت سے چلنے والی ایجنسی کو توڑنے‘‘ پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

اوٹکن نے وائس آف امریکا کے صحافیوں، مزدور یونینوں اور غیر منافع بخش صحافتی وکالت گروپ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے اتحاد کی جانب سے گزشتہ ہفتے کٹوتیوں کو روکنے کےلیے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے بعد فیصلہ دیا۔ بالآخر، وہ چاہتے ہیں کہ وائس آف امریکا دوبارہ نشریات شروع کرے۔

مدعیوں نے استدلال کیا کہ شٹ ڈاؤن نے ٹرمپ کے پہلے دور حکومت کے دوران عدالت کے اس فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے کہ وائس آف امریکا کے صحافیوں کے پاس وائٹ ہاؤس کی مداخلت سے بچانے کےلیے آزادی اظہار کی دیوار ہے۔ ان کی نشریات سے غیر موجودگی نے ایک خلا پیدا کر دیا ہے جسے ’’پروپیگنڈہ کرنے والے بھر رہے ہیں جن کے پیغامات عالمی نشریات پر اجارہ داری قائم کریں گے‘‘۔

ٹرمپ اور دیگر ریپبلکنز نے وائس آف امریکا پر ’’بائیں بازو کے تعصب‘‘ اور اس کے عالمی پڑھنے والوں کے سامنے ’’امریکا نواز‘‘ اقدار کو پیش کرنے میں ناکامی کا الزام لگایا ہے، حالانکہ کانگریس نے اسے غیر جانبدار نیوز آرگنائزیشن کے طور پر کام کرنے کا حکم دیا ہے۔

یاد رہے کہ ٹرمپ نے 14 مارچ کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا جس میں ایجنسی فار گلوبل میڈیا اور چھ دیگر غیر متعلقہ وفاقی اداروں کے فنڈنگ میں کمی کی گئی، اس کے فوراً بعد وائس آف امریکا کی نشریات بند ہوگئیں۔ یہ ان کی حکومت کو سکڑنے اور اسے اپنے سیاسی ایجنڈے کے مطابق کرنے کی مہم کا حصہ تھا۔ ٹرمپ نے اس مہینے نیوز ایجنسیوں، بشمول ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ وائس آف امریکا کے معاہدے بھی ختم کرنے کی کوشش کی۔

کانگریس نے موجودہ مالی سال کےلیے ایجنسی فار گلوبل میڈیا کےلیے تقریباً 860 ملین ڈالر مختص کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • قوم کا دوٹوک فیصلہ ہے اب دہشتگردی برداشت نہیں ہوگی، رانا ثناءاللہ
  • دہشتگردی کا حل صرف فوجی آپریشن ہی ہوتا ہے، رانا ثنا اللہ
  • قوم کا دو ٹوک فیصلہ ہے اب دہشت گردی برداشت نہیںِ، دہشتگردی کا حل صرف فوجی آپریشن ہے، رانا ثنا
  • ہم نے بھی امریکا کو واضح کردیا دہشتگردی ہر گز برداشت نہیں کرینگے: طارق فاطمی
  • امریکا کو واضح کر دیا دہشتگردی ہرگز برداشت نہیں کریں گے: طارق فاطمی
  • شہباز شریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی کی یو این سیکرٹری جنرل سے ملاقات
  • دہشتگردی کیخلاف قومی اتفاق رائے کی ہر کوشش کا خیر مقدم کرینگے، رانا ثنا اللہ
  • ٹرمپ کے گرین لینڈ پر قبضے کے منصوبے میں مداخلت نہیں کرینگے، روس
  • وائس آف امریکا سے عملے کی جبری برطرفی، جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو روک دیا