لک پاس پر تعینات لیویز اہلکاروں نے مشکوک شخص کے بھاگنے کی کوشش پر تعاقب کیا، جس کے نتیجے میں خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اسسٹنٹ کمشنر مستونگ

حکومت حالات خراب کرنا چاہتی ہے تاہم احتجاج پرامن طریقے سے جاری رہے گا،ہمیں کسی گروپ سے کوئی خطرہ نہیں، اگر ہمیں کوئی خطرہ ہے تو وہ ریاست سے ہے، اختر مینگل

بلوچستان نیشنل پارٹی ( بی این پی) مینگل کا وڈھ سے کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کے شرکا مستونگ کے قریب پہنچے تو ایک خودکش حملہ آور نے خود کو اڑا لیا تاہم سردار اختر مینگل اور دیگر محفوظ رہے۔ تفصیلات کے مطابق سردار اختر مینگل نے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاریوں اور دھرنے پر پولیس کریک ڈاؤن کے خلاف وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا، تاہم کوئٹہ انتظامیہ نے بی این پی ( مینگل )کو ریلی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔مختلف سیاسی جماعتوں کے مارچ اور موٹر سائیکل سواروں نے جمعہ کی صبح تقریباً 9 بجے مینگل کے آبائی شہر وڈھ سے کوئٹہ کی جانب سفر شروع کیا اور صبح بی این پی (مینگل ) نے دعویٰ کیا کہ مستونگ کے قریب اس کے مارچ کے دوران پولیس کی کارروائی کے دوران 250 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ دوپہر ایک بجے کے قریب بی این پی کی ریلی کے قریب دھماکے کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد مینگل نے ایکس پر کہا کہ وہ پارٹی کے تمام کارکنوں کے ساتھ محفوظ ہیں۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے ایک بیان میں کہا کہ اطلاعات کے مطابق کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، سردار اختر مینگل اور بی این پی کی پوری قیادت محفوظ ہے۔حکومتی عہدیدار نے یقین دلایا کہ بی این پی کی ریلی کے شرکا، اختر مینگل اور دیگر رہنماؤں کی حفاظت صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ترجمان نے نوٹ کیا کہ جس جگہ دھرنا جاری تھا، وہاں مبینہ خودکش دھماکا ہوا تھا، عوام کو جلد ہی اس واقعے کی تحقیقات کے نتائج سے آگاہ کیا جائے گا۔شاہد رند نے کہا کہ بلوچستان حکومت گزشتہ رات سے پارٹی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہے، ان کے مطابق بی این پی (مینگل) کے وفد نے جمعہ کی رات مقامی انتظامیہ سے ملاقات کی، جس کے بعد اتفاق کیا گیا کہ حکومت کا وفد مینگل سے ملاقات کرے گا۔مستونگ کے اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) اکرم حریفال نے بتایا کہ لک پاس پر تعینات لیویز اہلکاروں نے ایک مشکوک شخص کو دیکھا اور اسے روکنے کی کوشش کی، لیکن اس نے بھاگنے کی کوشش کی۔اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق لیویز اہلکاروں نے اس کا تعاقب کیا، جس کے نتیجے میں خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، انہوں نے بتایا کہ جلسہ گاہ کے قریب سیکیورٹی کے انتظامات کو مزید سخت کر کے اضافی لیویز اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔بعد ازاں مستونگ میں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے دعویٰ کیا کہ دھماکے میں ریلی کے 4 شرکاء زخمی ہوئے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمیں کسی گروپ سے کوئی خطرہ نہیں، اگر ہمیں کوئی خطرہ ہے تو وہ ریاست سے ہے۔بی این پی-مینگل کے صدر نے زور دیا کہ حکومت حالات خراب کرنا چاہتی ہے لیکن ان کا احتجاج پرامن طریقے سے جاری رہے گا۔بی این پی (مینگل) نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ مستونگ کے لک پاس کے قریب کارروائیوں کے نتیجے میں اس کے 250 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔پارٹی نے الزام عائد کیا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے مارچ کے شرکا کے خلاف آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی، کنٹینرز کے ذریعے سڑک کی ناکہ بندی کی وجہ سے اس کا مارچ لک پاس پر رک گیا۔دوسری جانب منتظمین نے خبردار کیا ہے کہ اگر مارچ آگے بڑھا تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔کوئٹہ کی انتظامیہ نے دو روز قبل بی این پی (ایم) کی جانب سے لانگ مارچ کی منظوری اور وڈھ سے آنے والی سیکیورٹی کی شرط سے متعلق دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے اجتماع پر پابندی عائد کردی تھی۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

بی این پی کے دھرنے پر خود کش دھماکے کے بعد سردار اختر مینگل کا بیان بھی سامنے آگیا

کوئٹہ(ڈیلی پاکستان آن لائن)بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ خودکش حملے سے حوصلے پست نہیں ہوئے، لک پاس دھرنا جاری رہے گا۔مستونگ میں لک پاس دھرنے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ راستے کھلے ملے تو دھرنا کوئٹہ میں ہو گا۔اختر مینگل نے کہا کہ ہم ایسے حالات سے گزر چکے ہیں، حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔

دوسری جانب ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا ہے کہ سردار اختر مینگل کی جماعت نے بھی مثبت جواب دیا تھا، سردار اختر مینگل کی جماعت کے 2 رہنما انتظامیہ کے ساتھ بیٹھے اور مذاکرات کا سیشن ہوا۔ترجمان نے کہا کہ اتفاقِ رائے ہوا تھا کہ آج حکومتی کمیٹی سردار اختر مینگل سے ملاقات کرے گی، آج افسوس ناک واقعہ پیش آنے کے باوجود حکومت سے اختر مینگل کی جماعت کا رابطہ ہو رہا ہے۔شاہد رند نے کہا ہے کہ ایک بار پھر سردار اختر مینگل اور ان کی جماعت سے اپیل ہے کہ اس صورتِ حال میں پُرامن رہیں، ملک دشمن عناصر اس صورتِ حال سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، بلوچستان حکومت واقعے کی مکمل چھان بین کر رہی ہے۔

رجب بٹ نے توہین مذہب کے الزام میں کس شخص کو اپنا وکیل مقرر کیا ؟حیران کن خبر سامنے آگئی

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ نہ جانے دیا تو مستونگ میں دھرنا دیں گے، بلوچ خواتین کو رہا کیا جائے ، اختر مینگل 
  • وزیراعلیٰ بلوچستان اختر مینگل کے لانگ مارچ پر حملہ کرنے والے منصوبہ سازوں کو کٹہرے میں لائیں، بلاول
  • خودکش حملہ آورنے اپنے آپ کو اڑا لیا جس سے ہمارے 2 ورکر معمولی زخمی ہوئے اور 2 مسلح افراد کو اسلحہ سمیت حراست میں لیا ہے ، آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ
  • کوئٹہ: بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کی سربراہی میں جاری دھرنے کے قریب خودکش دھماکا
  • بلوچستان میں بی این پی کے لانگ مارچ کے قریب خودکش دھماکا، اختر مینگل و دیگر محفوظ
  • بی این پی کے دھرنے پر خود کش دھماکے کے بعد سردار اختر مینگل کا بیان بھی سامنے آگیا
  • مستونگ، اختر مینگل کے دھرنے کے قریب خودکش دھماکہ
  • مستونگ: لک پاس کے مقام پر خودکش دھماکا
  • سردار اختر مینگل کے دھرنے کے قریب خودکش دھماکا