ماضی میں پروجیکٹ عمران کے لیے میڈیا کو استعمال کیا گیا، مشتاق منہاس
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
وی نیوز کے پروگرام ’وی ایکسکلیوسیو‘ میں آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے سیاست دان مشتاق منہاس نے صحافت سے سیاست تک سفر کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو گھٹی میں سیاست شامل ہے۔ کشمیر میں تقریباً ہر شخص سیاسی لحاظ سے متحرک ہے۔
مشتاق منہاس نے کہا کہ وہ زمانہ طالب علمی سے سیاست میں ایکٹیو رہے ہیں، وہ ایف سی کالج میں الیکٹڈ وائس پریزیڈنٹ رہے، پھر صحافت میں آکر بھی وہ ٹریڈ یونین اور پریس کلب کی سیاست میں شامل رہے۔ مشتاق منہاس نے کہا وہ اب تک 20 سے زائد مختلف الیکشنز لڑتے چکے ہیں۔
مشتاق منہاس نے میڈیا کے حوالے سے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں صحافت میں کچھ لوگوں کو اوپر سے لانچ کیا گیا۔ میڈیا میں ایک شخصیت کو صادق و امین کی پروموشن پر لگا دیا گیا۔ اسی صورت حال میں ہم جیسے لوگوں نے مزاحمت کی۔
مشتاق مہناس نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے بعد پروجیکٹ عمران خان شروع ہوا، اس پروجیکٹ کے لیے میڈیا کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ اینکرز کو لاکھوں کروڑوں روپے دیے گئے اور دن رات عمران خان کو نجات دہندہ ثابت کرانے کے لیے کیمپینز چلتی رہیں۔
الیکشنز سے پہلے ہی لوگوں کو رزلٹ کا علم تھا، اور یوں پہلے صوبائی حکومت اور پھر وفاقی حکومت عمران خان کو پلیٹ میں دی گئی۔
مشتاق منہاس نے کلثوم نواز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں نواز شریف کی سب سے بڑی مشیر کلثوم نواز تھیں۔ وہ مشکل وقت میں تمام لیڈر شپ کے لیے حوصلہ تھیں اور سب سے رابطے میں رہیں۔ مگر آخری وقت میں حکومتِ وقت نے شریف خاندان کے لیے افسوسناک حد تک مشکلات پیدا کر دی تھیں۔
مشتاق منہاس نے 2024 کے الیکشن کے حوالے سے کہا ہم الیکشن رزلٹ اپنے ہاں مانیٹر کر رہے تھے، ہمارے پاس خوش آئند رزلٹ آتے رہے، لیکن ٹی وی پر رزلٹ افسوسناک تھا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف صوبائی حکومت سے مطمئن تھے، مگر نواز شریف وفاق میں حکومت لینے کے حق میں نہیں تھے۔ مگر اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پریشر تھا۔ ن لیگ نے مجبوری کے عالم میں وفاقی حکومت لی۔
مشتاق منہاس نے کہا کہ نوازشریف کو ’ووٹ کو عزت دو‘ والے نعرے کی بھی سزا دی گئی۔ مشتاق منہاس نے کہا کہ اگر ن لیگ کو سادہ اکثریت مل جاتی تو وہ ضرور وزیراعظم بنتے۔ اب ن لیگ حکومت کو پیپلز پارٹی کی رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے اور پیپلز پارٹی انتہا کی بارگیننگ کرنے والی جماعت ہے۔
مشتاق منہاس نے کشمیر کے حوالے سے کہا کہ مہنگائی نے لوگوں کا کچومر نکال دیا ہے، کشمیر میں چونکہ لوگوں میں سیاسی شعور زیادہ ہے، تو ایسے میں کشمیریوں نے مہنگائی اور ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائی اور انہوں نے بزور بازو اپنے مطالبات منوا لیے۔
مشتاق منہاس نے حالیہ دہشت گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنے شہریوں کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے، اور ساتھ ہی انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی ڈائیلاگ میں انگیجمنٹ بڑھانے کی بھی بڑی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیبلشمنٹ پیپلزپارٹی کشمیر مشتاق منہاس نوازشریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیبلشمنٹ پیپلزپارٹی مشتاق منہاس نوازشریف مشتاق منہاس نے کہا کے حوالے سے نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
کینسر اور الزائمر کے علاج میں آرٹیفشل انٹیلیجنس (اے آئی) کا استعمال؟
آرٹیفیشیل انٹیلی جنس (اے آئی، مصنوعی ذہانت) نے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیا لیکن اس سے قبل بھی اس میدان میں دلچسپ پیشرفت ہوئی، جس نے انسانیت کو صحت کے سنگین مسائل سے نمٹنے میں مدد دی۔
یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے پروفیسر ڈاکٹر کامران خان بلیو ڈاٹ کمپنی کے بانی ہیں۔ یہ کمپنی بعض بیماریوں کی پیشگوئی کے لیے اے آئی استعمال کرتی ہے۔ انہوں نے ایک ایسا پلیٹ فارم تیار کیا ہے جو خبروں کی ویب سائٹس سے لے کر ایئر لائن کی بکنگ تک کے ذرائع سے لے کر 65 زبانوں میں روزانہ ایک لاکھ مضامین کی ٹریکنگ کرتا ہے۔
دسمبر 2019 میں انہوں نے چین کے ووہان مارکیٹ میں ایک نئے وائرس کا سراغ لگایا تھا۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ یہ وائرس چین سے باہر پھیل جائے گا۔ انہوں نے کینیڈا میں اپنے گاہکوں کو مشورہ دیا کہ وہ ووہان جانے والے راستوں سے گریز کریں۔ خیال رہے کہ انہوں نے ایسا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (عالمی ادارہ صحت) کی طرف سے کووڈ ایمرجنسی کا اعلان کرنے سے ایک ماہ قبل کہا تھا۔
مزید پڑھیں: چین نے ’ڈیپ سیک‘ کے بعد ’مینس‘ نامی حیران کن اے آئی ایجنٹ تیار کرلیا
انہوں نے جوب اے آئی استعمال کیا اسے ’نیرو اے آئی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ اے آئی کا ایسا مخصوص نظام ہے جو کسی مخصوص مسئلے کے لیے وقف ہے۔ یہ چیٹ جی پی ٹی کی طرح عام مقاصد کے لیے استعمال ہونے والا اے آئی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ چیٹ جی پی ٹی کو طویل طبی مسائل کے حل تلاش کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ وہ مسائل ہیں جن کا ڈاکٹروں کے پاس جواب نہیں۔ کینسر اور الزائمر کی بیماری کی دوائیں تلاش کرنے کے لیے اے آئی کا استعمال کیسے کیا جا رہا ہے۔
آکسفورڈ میں پوسٹ گریجویٹ طالب علم کٹ گالا گھیر نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے ابتدائی مرحلے میں کینسر کا پتا لگانے کا ایک نیا طریقہ تلاش کیا ہے۔ وہ ایک ریاضی داں ہے۔ اس نے اپنی زندگی ریاضی کو حیاتیات پر لاگو کرنے کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں بہت سے دوسرے محققین کینسر کا علاج تلاش کرنے کے لیے اے آئی کا استعمال کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے تعلیمی اداروں میں اے آئی کلاسز اہم سنگ میل
واضح رہے کہ ہندوستان اور ایشیا، مشرق وسطیٰ، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے دیگر ممالک متعدی بیماریوں اور نایاب بیماریوں کا شکار ہیں۔ وہ اے آئی سے چلنے والے ٹولز بنانے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں جو بیماریوں کی جلد شناخت کرتے ہیں اور ان کے پھیلاؤ کی پیش گوئی کرتے ہیں۔ اس سے لاکھوں جانیں بچانے میں مدد ملے گی۔
وہ مشترکہ ڈیٹا سینٹرز اور مشترکہ تحقیقی مراکز قائم کر سکتے ہیں۔ ٹورنٹو میں واقع بلیو ڈاٹ کمپنی جیسی سیکڑوں کمپنیوں کی ترقی میں مدد کر سکتے ہیں۔ اے آئی کی مدد سے دنیا کی نصف آبادی کے لیے صحتمند مستقبل کی تلاش میں اس کے خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
سائنسدان اے آئی کا غلط استعمال کرکے پوری دنیا میں تباہی برپا کرسکتے ہیں۔ کچھ اے آئی ماڈل انسانی ہدایت کے بغیر از خود بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ ہمیں محتاط رہنا چاہیے کہ جہاں اے آئی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد کر سکتا ہے، وہیں یہ مہلک بیماریاں بھی پیدا کر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الزائمر اے آئی علاج کینسر